پٹنہ : گزشتہ دنوں عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کو یوپی اسپیشل ٹاسک فورس کے ذریعہ انکاؤنٹر کیے جانے کے بعد سیاست گرم ہو گئی ہے۔ ایک طرف جہاں یوگی حکومت یوپی پولس کی پیٹھ تھپتھپا رہی ہے وہیں اپوزیشن رہنماؤں نے اسے فرضی انکاؤنٹر بتاتے ہوئے انتقامی جذبہ بتایا ہے. سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے تو سیدھے اسے فرضی اور جھوٹا انکاؤنٹر بتاتے ہوئے بی جے پی پر اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی سازش قرار دیا ہے.
ادھر کانگریس کے سینئر رہنما و سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر شکیل احمد نے پٹنہ میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے کا حق کورٹ کا ہے نہ کہ وہاں اقتدار میں قابض کسی پارٹی کو، بی جے پی کے لوگ شروع سے ہی عدالت پر بھروسہ نہیں کرتے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے ملک میں آئین اور قانون نہیں ہے، اس پورے انکاؤنٹر کی مکمل جانچ ہونی چاہیے اور جو بھی اس میں قصور وار پایا جائے اس پر سخت کارروائی ہونی چاہیے. اس سے قبل بھی یوپی میں فرضی انکاؤنٹر ہوئے ہیں جس کا سچ اب تک ملک کی عوام کے سامنے نہیں آیا. کیا یوگی حکومت خود کو قانون اور عدالت سے اوپر سمجھتی ہے. یوگی نے اس طرح سے کاروائی کر لوگوں کو شک و شبہات میں ڈال دیا ہے جس کا سچ سامنے آنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:Atiq Ahmed Son Asad killed in Encounter عتیق احمد کا بیٹا اسد انکاؤنٹر میں ہلاک
ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ یوپی میں بھاجپا کے کئی لیڈران پر درجنوں کیس درج ہے، خود وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کے خلاف کیس چلا تو کیا ان لوگوں کا انکاؤنٹر ہوا؟ ان کے معاملے میں عدالت نے جو فیصلہ دیا اسے سبھی لوگوں نے مانا، تو پھر اسد احمد کے ساتھ یہ زیادتی کیوں؟ ان کے معاملے کو عدالت کے تحت کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ پھر ملک میں عدالت کیوں ہے؟ جج کیوں ہے؟ مجرموں کو سزا دینے کا حق عدالت کو ہے کسی حکومت کو نہیں، یہ سراسر انکاؤنٹر کے نام پر قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہی جو آئین کے خلاف ہے. بہار بی جے پی کے ریاستی صدر سمراٹ چودھری کے اس بیان پر کہ نتیش حکومت کو یوگی حکومت سے سبق لینے کی ضرورت ہے پر شکیل احمد نے کہا کہ بہار میں قانون کا راج ہے، یہاں فیصلہ عدالت کرتی ہیں حکومت نہیں۔