حالانکہ اسی درمیان بہار بورڈ کے تحت میٹرک امتحان بھی شروع ہے، جس سے سمجھا جا رہا تھا کہ امتحان میں اساتذہ کے ذریعہ رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جائے گی، جس سے ماحول خراب ہو سکتا ہے تاہم ہڑتال کی وجہ سے کہیں کسی طرح کے ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔
بہار وزیر تعلیم نے اس سلسلے میں ہڑتال پر جانے والے اساتذہ کے لئے ایک سخت نوٹس جاری کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر ہڑتال کی وجہ سے امتحان میں خلل واقع ہوا تو ایسے اساتذہ کی نشاندہی کر ان پر سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
اسی ضمن آج سمراٹ بھون میں نگر پریشد کے چیئرمین رتیش رائے نے اساتذہ یونین کے ساتھ اہم نشست منعقد کر اساتذہ کے مسائل سے واقف ہوئے۔
رتیش رائے نے تمام اساتذہ کے مطالبات کو واجب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو خط لکھ کر آگاہ کریں گے۔
وہیں ہڑتال پر بیٹھے اساتذہ کا کہنا تھا کہ یہ حکومت تانا شاہ ہو گئی ہے، اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، ایک عرصے سے ہم اپنی لڑائی لڑ رہے ہیں مگر حکومت ہمیشہ ہم لوگوں کو ٹھگنے کا کام کر رہی ہے، مگر اس بار لڑائی آر پار کی ہے، بہار بورڈ کے افسران ہمیں ڈرانے کی کوشش کی ہے کہ جو اساتذہ ہڑتال پر جائیں گے ان پر کارروائی ہوگی، ہم اس سے نہیں ڈرتے۔ ہم اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر اترے ہیں۔
یونین کے سرپرست پنکج کمار نے کہا کہ یہ نتیش حکومت ہم اساتذہ کے ساتھ نا انصافی کر رہی ہے، جسے ہم ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم آئین کے تحت اپنی آواز بلند کر رہے ہیں، کسی کے ڈرانے سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
آپ کو بتا دیں اس ہڑتال میں ہزاروں اساتذہ سڑکوں پر ہیں جس سے بچوں کا تعلیم کا نقصان ہونا لازمی ہے۔