پٹنہ: حالیہ دنوں گوپال گنج میں ضمنی انتخاب کے نتائج میں عظیم اتحاد کے امیدوار کو محض دو ہزار ووٹوں کی شکست سے دوچار ہونا پڑا، حالانکہ پہلے انتخاب کے مقابلے گوپال گنج سے عظیم اتحاد کے حق میں ووٹ فیصد میں اضافہ ہوا، یہاں بی جے پی اور آر جے ڈی امیدوار کے درمیان زبردست مقابلہ ہوا مگر ان دو پارٹیوں کے علاوہ ایم آئی ایم امیدوار اور لالو یادو کے سالہ سادھو یادو کے انتخابی میدان میں ہونے سے ووٹوں کی تقسیم ہونا لازمی تھا، ایم آئی ایم اور سادھو یادو نے مل کر 21 ہزار ووٹ حاصل کیے جس کے نتیجے میں عظیم اتحاد کے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ The Congress Compared Owaisi to the RSS Chief Bhagwat
یہ بھی پڑھیں:
ادھر کانگریس کے ریاستی ترجمان راجیش راٹھور نے ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی کا موازنہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے دو انتخابی تشہیر کار ہیں، جب جب ضرورت پڑتی ہے بی جے پی ان دونوں کا بخوبی استعمال کرتی ہے. جہاں جہاں بی جے پی کو ہارنے کا ڈر ہوتا ہے وہاں وہاں وہ اویسی کی پارٹی کے امیدوار کو کھڑا کرتی ہے تاکہ عظیم اتحاد کے ووٹوں میں تقسیم ہو اور بی جے پی کی جیت ہو. گوپال گنج میں بھی ایسے ہی ہوا. ان کی پارٹی کے امیدوار صرف دوسروں کا ووٹ کاٹنے کے لیے انتخابی میدان میں اترتے ہیں تاکہ بی جے پی کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچا سکیں۔ Congress criticized Owaisi
بھا
ریاستی ترجمان راجیش راٹھور نے مزید کہا کہ گوپال گنج سے پہلے سیمانچل کا بھی محاسبہ کریں تو وہاں بھی ایم آئی ایم نے یہی کیا. اسی وجہ سے ان کے جیتے ہوئے رکن اسمبلی کو جب لگا کہ اویسی بھی آر ایس ایس کی راہ پر چل رہے ہیں تو انہوں نے پارٹی بدل لی. مگر اویسی کو یاد رہنا چاہیے کہ بہار ایک سیکولر ریاست ہے یہاں تمام مذاہب اور قوم کے لوگ ایک ساتھ مل کر رہتے ہیں، مذہب کی بنیاد پر یہاں کوئی کسی کی حمایت نہیں کرتا نہ ہندو بی جے پی کو اور نہ مسلمان ایم آئی ایم کو. یہاں صرف ترقی اور سیکولرازم کی بنیاد پر لوگ اپنا رہنما انتخاب کرتے ہیں۔