ETV Bharat / state

ارریہ: زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست - تعزیتی نشست

ارریہ ضلع کی معروف ادبی تنظیم 'بزم انجمن' کی جانب سے زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں شہر کے معزز دانشوران و ادباء کے علاوہ غیر مسلم افراد نے بھی شرکت کی۔

ارریہ: زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست منعقد
ارریہ: زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست منعقد
author img

By

Published : Feb 24, 2021, 4:33 PM IST

بہار کے ضلع ارریہ کے معروف طنز و مزاح کے شاعر، علمی، ادبی و تہذیبی روایتوں کے امین الحاج زبیر الحسن غافل کے انتقال پر شہر کے معروف دانشور ڈاکٹر سالک اعظم کی رہائش گاہ پر ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی۔

یہ تعزیتی نشست ارریہ ضلع کی معروف ادبی تنظیم 'بزم انجمن' کی جانب سے منعقد کی گئی، جس میں شہر کے معزز دانشوران و ادباء کے علاوہ غیر مسلم نے بھی شرکت کی۔

ارریہ: زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست منعقد

تعزیتی نشست کی صدارت ڈاکٹر سالک اعظم نے کی جبکہ نظامت کے فرائض شمس الہدی معصوم نے انجام دیا۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے معروف شاعر مجیب قاسمی نے شرکت کی۔

نشست سے خطاب کرتے ہوئے شاعر و خطاط طارق ابن ثاقب نے کہا کہ زبیر الحسن غافل ارریہ کی عوام کے لئے سرپرست کی حیثیت رکھتے تھے۔ وہ ادیب ہونے کے ساتھ علماء کے سب سے بڑے قدردان تھے، دینی مزاج کے ساتھ وہ روزے اور نماز کے پابند تھے۔ آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر انہوں نے جتنے بھی کارخیر کئے ہیں، وہ ہم سب کے لئے ایک نمونہ ہے۔

ارریہ: زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست منعقد
ارریہ: زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست منعقد

زبیر الحسن مرحوم کے صاحبزادے ماسٹر ارشد حسن نے کہا کہ میرے والد کو اللہ نے کئی خوبیوں کا مجموعہ بنایا تھا، انہوں نے اڈیشنل جج کے عہدے کا پورا احترام کرتے ہوئے ہمیشہ منصفانہ طرز عمل اختیار کی، وہاں سے سبکدوش ہوئے تو اردو ادب کی خدمت میں لگ گئے اور لمبے وقت تک ارریہ شہر کی ادبی محفلوں کو زینت بخشی۔

شاعر رضی احمد تنہا نے کہا کہ آپ کا نام ادبی حلقوں میں بڑے ادب و احترام سے لیا جاتا تھا، آپ طنز و مزاح کے بڑے شاعر تھے، ان کا مجموعہ کلام ' اجنبی شہر' سنہ 2006 میں شائع ہوا تھا جو کافی مقبول ہوا، سنہ 1993 میں بہار اردو اکادمی کے مجلہ 'زبان و ادب' کے ایک شمارہ میں ان کی شاعری پر ایک خصوصی مطالعہ پیش کیا گیا تھا۔

اس موقع پر صحافی پرویز عالم نے کہا کہ زیبر الحسن غافل صاحب سماجی طور پر بھی بہت فعال تھے، ارریہ کے اکثر مسائل پر فکرمندی کا اظہار کرتے اور اس کے کے لئے تگ و دو کرتے ہوئے نظر آتے، وہ علاقے میں آپسی بھائی چارہ کے ایک میل سمجھے جاتے تھے۔

وہیں مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے پرنسپل شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ زبیر الحسن غافل کی زندگی سبق آموز رہی ہے، انہوں نے کبھی اپنے اصول سے سمجھوتہ نہیں کیا۔

صحافی حسین احمد ہمدم نے کہا کہ آپ نے ایک نسل کی تربیت کی، آج ارریہ ہی نہیں سیمانچل میں ان کے جانے سے ایک بڑا خلاء پیدا ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'میرا پہلا کام ماہی گیروں کے لیے وزارت قائم کرنا ہوگا'

واضح رہے کہ سبکدوش جج و شاعر زبیر الحسن غافل کا انتقال گزشتہ دنوں پٹنہ کے پارس ہسپتال میں ہو گیا، وہ گزشتہ کئی مہینوں سے بیمار چل رہے تھے، ان کی وفات سے ارریہ کا ادبی اور علمی حلقے میں غم کی لہر ہے، ان کی عمر 78 سال تھی اور گزشتہ کئی ماہ سے پٹنہ کے پارس ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

بہار کے ضلع ارریہ کے معروف طنز و مزاح کے شاعر، علمی، ادبی و تہذیبی روایتوں کے امین الحاج زبیر الحسن غافل کے انتقال پر شہر کے معروف دانشور ڈاکٹر سالک اعظم کی رہائش گاہ پر ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی۔

یہ تعزیتی نشست ارریہ ضلع کی معروف ادبی تنظیم 'بزم انجمن' کی جانب سے منعقد کی گئی، جس میں شہر کے معزز دانشوران و ادباء کے علاوہ غیر مسلم نے بھی شرکت کی۔

ارریہ: زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست منعقد

تعزیتی نشست کی صدارت ڈاکٹر سالک اعظم نے کی جبکہ نظامت کے فرائض شمس الہدی معصوم نے انجام دیا۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے معروف شاعر مجیب قاسمی نے شرکت کی۔

نشست سے خطاب کرتے ہوئے شاعر و خطاط طارق ابن ثاقب نے کہا کہ زبیر الحسن غافل ارریہ کی عوام کے لئے سرپرست کی حیثیت رکھتے تھے۔ وہ ادیب ہونے کے ساتھ علماء کے سب سے بڑے قدردان تھے، دینی مزاج کے ساتھ وہ روزے اور نماز کے پابند تھے۔ آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر انہوں نے جتنے بھی کارخیر کئے ہیں، وہ ہم سب کے لئے ایک نمونہ ہے۔

ارریہ: زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست منعقد
ارریہ: زبیر الحسن غافل کے انتقال پر تعزیتی نشست منعقد

زبیر الحسن مرحوم کے صاحبزادے ماسٹر ارشد حسن نے کہا کہ میرے والد کو اللہ نے کئی خوبیوں کا مجموعہ بنایا تھا، انہوں نے اڈیشنل جج کے عہدے کا پورا احترام کرتے ہوئے ہمیشہ منصفانہ طرز عمل اختیار کی، وہاں سے سبکدوش ہوئے تو اردو ادب کی خدمت میں لگ گئے اور لمبے وقت تک ارریہ شہر کی ادبی محفلوں کو زینت بخشی۔

شاعر رضی احمد تنہا نے کہا کہ آپ کا نام ادبی حلقوں میں بڑے ادب و احترام سے لیا جاتا تھا، آپ طنز و مزاح کے بڑے شاعر تھے، ان کا مجموعہ کلام ' اجنبی شہر' سنہ 2006 میں شائع ہوا تھا جو کافی مقبول ہوا، سنہ 1993 میں بہار اردو اکادمی کے مجلہ 'زبان و ادب' کے ایک شمارہ میں ان کی شاعری پر ایک خصوصی مطالعہ پیش کیا گیا تھا۔

اس موقع پر صحافی پرویز عالم نے کہا کہ زیبر الحسن غافل صاحب سماجی طور پر بھی بہت فعال تھے، ارریہ کے اکثر مسائل پر فکرمندی کا اظہار کرتے اور اس کے کے لئے تگ و دو کرتے ہوئے نظر آتے، وہ علاقے میں آپسی بھائی چارہ کے ایک میل سمجھے جاتے تھے۔

وہیں مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے پرنسپل شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ زبیر الحسن غافل کی زندگی سبق آموز رہی ہے، انہوں نے کبھی اپنے اصول سے سمجھوتہ نہیں کیا۔

صحافی حسین احمد ہمدم نے کہا کہ آپ نے ایک نسل کی تربیت کی، آج ارریہ ہی نہیں سیمانچل میں ان کے جانے سے ایک بڑا خلاء پیدا ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'میرا پہلا کام ماہی گیروں کے لیے وزارت قائم کرنا ہوگا'

واضح رہے کہ سبکدوش جج و شاعر زبیر الحسن غافل کا انتقال گزشتہ دنوں پٹنہ کے پارس ہسپتال میں ہو گیا، وہ گزشتہ کئی مہینوں سے بیمار چل رہے تھے، ان کی وفات سے ارریہ کا ادبی اور علمی حلقے میں غم کی لہر ہے، ان کی عمر 78 سال تھی اور گزشتہ کئی ماہ سے پٹنہ کے پارس ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.