ریاست بہار کے سیمانچل کی دوسری سب سے بڑی جامع مسجد تکیہ شریف میں ضروری سرکاری دستاویزات کو بنانے اور ان کی تصحیح سے متعلق بیداری پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔
ملک بھر میں مرکزی حکومت کی جانب سے ووٹر آئی ڈی سے متعلق بیداری مہم چلائی جارہی ہے۔ جس کے ذریعے تمام شہریوں کو ضروری معلومات فراہم کی جارہی ہے۔
اس موقع پرنیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) ووٹر لسٹ بیداری اورقومی آبادی کا رجسٹر (این پی آر) کے تعلق سے علما نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
علما نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بہ حیثیت بھارتی شہری کے تمام ضروری سرکاری دستاویزات کو بنائیں اور ان کو اپنے پاس رکھیں یہ ان کی بنیادی ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دستاویزات کے بغیر کوئی بھی شہری اپنے دستوری حقوق سے استفادہ نہیں اٹھا سکتے۔
جمعیت علماء ہند کشن گنج کے صدر مولانا خالد انور نے کہا کہ 'نہ ہم کل کسی چیز سے خوفزدہ تھے اور نہ آج ہیں اور جب تک بھارت کی مٹی میں رہیں گے تب تک ہمیں کوئی ڈرا نہیں سکتا اور نہ ہی ہماری شہریت چھین سکتا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ ' این آر سی ایک بہانہ ہے جس کے ذریعہ موجودہ حکومت مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ این آر سی جیسے بڑے مسئلے میں حکومت پھنس گئی تو 40 سال میں باہر نہیں نکل سکی اور نہ ہی آئیندہ 100 سال میں باہر نکل پائے گی'۔
مزید پڑھیں : راجستھان: نشے کے تعلق سے بیداری کے لیے اجتماع
انہوں نے کہا کہ ابھی آسام میں این آر سی کے چکر میں حکومت نے 1600 کڑوڑ روپئے خرچ کردیئے، نتیجہ کیا نکلا وہ آپ کے سامنے ہے، مجھے بتانے کی ضرورت نہیں. مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی چکر میں خود غیر مسلم پھنس گئے۔
مولانا خالد انور کے علاوہ مفتی جاوید اقبال اور اظہار اصفی نے بھی این آر سی اور ووٹر لسٹ تصدیق کے سلسلے میں باتیں کہیں۔