عالمی وبا سے بچنے کے لئے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے دوران بہار کے باشندے جو ہندوستان کی دیگر ریاستوں سے واپس آ رہے ہیں اور پیدل و گاڑیوں سے چل کر اپنے گھر جا رہے ہیں۔ ان کے لئے این ایچ ٹو اور این ایچ 83 پر آمس وڈو بھی اور بودھ گیا میں مہاجر مزدور ریلیف کیمپ میں پینے کے پانی، ستو، شربت، بسکٹ، بچوں کے لئے دودھ وغیرہ کا انتظام کیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہاں پر مزدور کچھ دیر ٹھہریں گے۔ اس کے بعد انہیں کھلا پلا کر گاڑیوں سے جانچ کے لئے بھیجا جائیگا اور پھر وہاں سے ان کے متعلقہ بلاکس کے قرنطینہ سینٹر پر پہنچایا جائیگا۔
ضلع مجسٹریٹ نے ڈوبھی چیک پوسٹ کے قریب کے آرام گاہ میں موجود مزدوروں سے کہا کہ 'کسی شخص کو چلنے کی ضرورت نہیں ہے۔ گاڑیاں سب کے لئے دستیاب ہیں۔ سب کو محفوظ گاڑیوں کے ذریعہ مگدھ یونیورسٹی اور ایس ایم ایس جی کالج آمس لے جایا جائے گا، جہاں سب کی جانچ کی جائے گی۔ اس کے بعد سب کو متعلقہ بلاکس کے قرنطینہ سینٹر بھیج دیا جائے گا'۔
ضلع مجسٹریٹ نے اس ٹرانزٹ پوائنٹ کا معائنہ کیا جو امس کے ایس ایم ایس جی کالج میں قائم کیا گیا ہے۔ ٹرانزٹ پوائنٹ پر نوڈل آفیسر سب ڈویژنل پبلک شکایات ازالہ قانون عامہ شیرگھاٹی کو غیر حاضر پایا گیا۔ ضلع مجسٹریٹ نے سب ڈویژنل ازالہ افسر شیرگھاٹی سے وضاحت طلب کی اور تنخواہ روکنے کی ہدایت دی ہے۔
یہاں انہوں نے ٹرانزٹ پوائنٹ پر بنائے جانے والے کھانے پینے کا جائزہ لیا اور ضروری ہدایات دیں۔ اس کے بعد انہوں نے ہائی اسکول گروا قرنطینہ سینٹر میں انتظامات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کھانے کے معیار، بیت الخلا، پینے کے پانی، مچھر دانی، ہاتھ دھونے کے لئے صابن اور دیگر ضروری اشیاء کے بارے میں قرنطینہ میں رہنے والے لوگوں سے رائے لی۔ اس کے بعد آمس بلاک کے تحت جی ٹی روڈ کے قریب ایک سرکاری اسکول کا معائنہ کیا۔ انہوں نے بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر آمس کو ہدایت کی کہ وہ اسے قرنطینہ سنٹر میں مناسب انتظامات کریں۔