پٹنہ: جے ڈی یو کے ریاستی دفتر میں پارٹی کے ترجمان نیرج کمار کے ساتھ پارٹی کے دیگر ترجمان راہل شرما، ڈاکٹر سنیل کمار، ابھیشیک جھا، مسز انجم آرا، مسز انوپریا اور مسز بھارتی مہتا نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذات کی گنتی کو روکنے کے لیے دائر کی گئی زیادہ تر مفاد عامہ کی عرضیوں کا بی جے پی اور سنگھ کے ساتھ براہ راست اور بالواسطہ گہرا تعلق ہے۔ یوتھ آف ایکویلیٹی تنظیم، جس نے پٹنہ ہائی کورٹ میں مرکزی عرضی گزار کے طور پر دلیل دی، وہ اپنی پیدائش سے ہی ریزرویشن مخالف ہے۔ نیرج کمار نے کہا کہ 2019 میں جب اعلیٰ ذاتوں کو 10 فیصد ریزرویشن دیا گیا تھا، یوتھ آف ایکولیٹی نے احتجاج کیا۔ یہ وہی یوتھ آف ایکویلیٹی تنظیم ہے جس نے دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین الیکشن 2006 میں باضابطہ طور پر اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی حمایت کی تھی۔
یوتھ آف ایکولیٹی کے کئی اراکین جواس معاملے میں درخواست گزار بھی ہیں وزیر اعظم نریندر مودی، امیت شاہ، وجے کمار سنہا اور دھرمیندر پردھان جیسے بی جے پی لیڈروںکے ساتھ تصاویر اور ویڈیوز جاری کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ تمام درخواست گزاروں کی سماجی انصاف کے خلاف اور ریزرویشن مخالف ہونے کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ درخواست گزاروں میں سے ایک پروفیسر مکھن لال پر براہ راست الزام لگاتے ہوئے ، نیرج کمار نے کہا کہ سال 2004 میں انہیں بے حیائی کے الزام میں نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ جبکہ 2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ایسے شخص کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نوکری دے دی گئی۔ اسی طرح، ایک اور درخواست گزار پروفیسر سنگیت کمار راگی کا انکشاف کرتے ہوئے، انہوں نے الزام لگایا کہ انہوں نے اپنی کتاب ” آر ایس ایس اینڈ گاندھی :دی آئیڈیا آف انڈیا“ میں گاندھی کے ساتھ ساتھ باباصاحب امبیڈکر کی سماجی انصاف کی لڑائی کا مذاق اڑایا ہے۔
نیرج کمار نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ مودی حکومت نہ صرف ذات کی مردم شماری کے خلاف ہے بلکہ کسی بھی مردم شماری کے بھی خلاف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2021 میں ہونے والی ہندوستانی مردم شماری کو مودی حکومت آج تک کورونا کا بہانہ بنا کر روک رہی ہے۔ جبکہ اس دوران پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت تقریباً 80 ممالک نے اپنے ممالک میں مردم شماری کرائی ہے۔ مودی حکومت کے اس فیصلے کی وجہ سے ملک میں آئینی بحران پیدا ہونے والا ہے۔ ملک میں سال 2026 میں حد بندی کی جانی ہے جس کے لیے مردم شماری ضروری ہے۔ کرناٹک میں 2014-15 میں ذات کی مردم شماری ہو چکی ہے لیکن آج تک کرناٹک کی بی جے پی حکومت نے اسے عام نہیں کیا۔ جس کا جواب کرناٹک کے عوام آئندہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو دیں گے۔ سال 2011 میں بھی منموہن سنگھ کی حکومت نے ہندوستان میں سماجی و اقتصادی مردم شماری کرائی تھی لیکن مودی سرکار نے آج تک وہ رپورٹ پبلک نہیں کی جس کا جواب ملک کے عوام 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Caste Census in Bihar بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری پر پٹنہ ہائی کورٹ نے لگائی روک
یواین آئی