ETV Bharat / state

'شہریت ترمیمی ایکٹ سے مسلمانوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا'

گیا کے جے ڈی یو ضلع صدر الیگزنڈر خان کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی بل کی حمایت میں جے ڈی یو اور وزیر اعلی نتیش کمار کا فیصلہ درست ہے۔

وزیر اعلی نتیش کمار
وزیر اعلی نتیش کمار
author img

By

Published : Dec 15, 2019, 8:59 AM IST

Updated : Dec 15, 2019, 10:03 AM IST

ریاست بہار میں گیا کے جے ڈی یو ضلع صدر الیگزنڈر خان نے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کو سیاسی ہنگامہ قرارتے ہوئے بل کی حمایت کو درست ٹھہرایا اور کہا کہ اس سے مسلمانوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

وزیراعلی نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے ذریعے راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کی حمایت کیے جانے پر مسلمانوں کے درمیان پیدا ہوئی ناراضگی پر الیگزنڈر خان نے کہا کہ نتیش کمار سیکولرازم کی سیاست کرتے ہیں اور بہار کے مسلمانوں کے لیے نتیش کمار نے بہت کام کیا ہے لیکن مسلمانوں نے ان کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی نتیش کمار کا جل جیون ہریالی منصوبے کے تحت ہونے والے سہ روزہ پروگرام کے تحت جلسہ عام میں مسلمانوں کی شرکت بڑے پیمانے پر ہوگی، مسلمانوں کے درمیان کہیں ناراضگی نہیں ہے صرف کچھ افراد کے ذریعے گمراہ کیا جارہا ہے اور افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔

دوسری جانب جے ڈی یو رکن اسمبلی ابھے کشواہا نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ سے مسلم سماج کا کہیں سے کسی طرح کا نقصان نہیں ہے۔صرف اس پر کچھ سیاسی پارٹیوں کے ذریعے سیاست کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتیش کمار وہ شخص ہیں جو مسلمانوں کے لیے کہیں بھی کسی بھی وقت کھڑے نظر آتے ہیں، اگر انہیں ذرا سا بھی اس بل سے بھارت کے مسلمانوں کو پریشانی دکھائی دیتی تو وہ حمایت نہیں کرتے۔

انہوں نے کانگریس پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ آج کانگریس کو مسلمانوں کی فکر ہوگئی ہے تو کیوں مہاراشٹر میں شیوسینا کے ساتھ وہ حکومت میں بنی ہوئی ہے۔شیوسینا نے لوک سبھا میں بل کی حمایت میں ووٹ کیا تھا ، ایسے میں تو کانگریس کو مہاراشٹر میں خود کو اقتدار سے الگ کرلینا چاہئے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کا سیکولرازم دیکھاوے کا ہے۔

بل کی حمایت کو درست ٹھہرایا

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل کی حمایت کے بعد سوشل ذرائع سے لے کر عوامی سطح پر جے ڈی یو کے مسلم رہنماؤں کو تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

گیا میں جے ڈی یو اقلیتی سیل کے سابق ضلع صدر شاہد اقبال خان، ضلع جنرل سکریٹری سید جسیم الدین پارٹی سے استعفی دینے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔

جمعہ کے روز کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں جے ڈی یو رہنما وسنی وقف بورڈ کے سابق ناظم سید شارم علی بھی عوام کے ساتھ اس مظاہرے میں شامل ہوئے تھے۔

سید شارم علی نے سی اے بی پر مخالفت درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ جب مسلمانوں کی قومیت ہی نہیں بچے گی تو پھر سیاست کہاں اور کیسے ممکن ہے۔یہ سیاست سے زیادہ وجود اور بقاء کا معاملہ ہے، قوم سے اوپر سیاست نہیں ہوسکتی ہے۔

جبکہ جے ڈی یو کے ریاستی نائب صدر و معروف عالم دین مولانا عمر نورانی نے پارٹی کے فیصلے کا استقبال عوامی سطح پر تو نہیں کیا ہے لیکن وہ پارٹی لائن سے ہٹ کر بیان دینے سے انکار بھی کرچکے ہیں اور ساتھ ہی ان کا شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) کی مخالفت یا حمایت میں بھی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

جس سے ان پر کچھ لوگوں نے سوالات بھی اٹھائے ہیں، گزشتہ بدھ کو گیا میں علماء کرام کی میٹنگ میں مولانا نورانی کا نظریہ سی اے اے کی حمایت یا مخالفت میں ہے اس پرسوال کیاگیا تھا جس پر کہا گیا تھا کہ اگر وہ قوم سے اوپر پارٹی کو رکھتے ہیں تو انکابھی بائیکاٹ کیا جائے گا حالانکہ اس میٹنگ میں مولانا نورانی موجود نہیں تھے۔

ریاست بہار میں گیا کے جے ڈی یو ضلع صدر الیگزنڈر خان نے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کو سیاسی ہنگامہ قرارتے ہوئے بل کی حمایت کو درست ٹھہرایا اور کہا کہ اس سے مسلمانوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

وزیراعلی نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے ذریعے راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کی حمایت کیے جانے پر مسلمانوں کے درمیان پیدا ہوئی ناراضگی پر الیگزنڈر خان نے کہا کہ نتیش کمار سیکولرازم کی سیاست کرتے ہیں اور بہار کے مسلمانوں کے لیے نتیش کمار نے بہت کام کیا ہے لیکن مسلمانوں نے ان کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی نتیش کمار کا جل جیون ہریالی منصوبے کے تحت ہونے والے سہ روزہ پروگرام کے تحت جلسہ عام میں مسلمانوں کی شرکت بڑے پیمانے پر ہوگی، مسلمانوں کے درمیان کہیں ناراضگی نہیں ہے صرف کچھ افراد کے ذریعے گمراہ کیا جارہا ہے اور افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔

دوسری جانب جے ڈی یو رکن اسمبلی ابھے کشواہا نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ سے مسلم سماج کا کہیں سے کسی طرح کا نقصان نہیں ہے۔صرف اس پر کچھ سیاسی پارٹیوں کے ذریعے سیاست کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتیش کمار وہ شخص ہیں جو مسلمانوں کے لیے کہیں بھی کسی بھی وقت کھڑے نظر آتے ہیں، اگر انہیں ذرا سا بھی اس بل سے بھارت کے مسلمانوں کو پریشانی دکھائی دیتی تو وہ حمایت نہیں کرتے۔

انہوں نے کانگریس پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ آج کانگریس کو مسلمانوں کی فکر ہوگئی ہے تو کیوں مہاراشٹر میں شیوسینا کے ساتھ وہ حکومت میں بنی ہوئی ہے۔شیوسینا نے لوک سبھا میں بل کی حمایت میں ووٹ کیا تھا ، ایسے میں تو کانگریس کو مہاراشٹر میں خود کو اقتدار سے الگ کرلینا چاہئے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کا سیکولرازم دیکھاوے کا ہے۔

بل کی حمایت کو درست ٹھہرایا

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل کی حمایت کے بعد سوشل ذرائع سے لے کر عوامی سطح پر جے ڈی یو کے مسلم رہنماؤں کو تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

گیا میں جے ڈی یو اقلیتی سیل کے سابق ضلع صدر شاہد اقبال خان، ضلع جنرل سکریٹری سید جسیم الدین پارٹی سے استعفی دینے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔

جمعہ کے روز کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں جے ڈی یو رہنما وسنی وقف بورڈ کے سابق ناظم سید شارم علی بھی عوام کے ساتھ اس مظاہرے میں شامل ہوئے تھے۔

سید شارم علی نے سی اے بی پر مخالفت درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ جب مسلمانوں کی قومیت ہی نہیں بچے گی تو پھر سیاست کہاں اور کیسے ممکن ہے۔یہ سیاست سے زیادہ وجود اور بقاء کا معاملہ ہے، قوم سے اوپر سیاست نہیں ہوسکتی ہے۔

جبکہ جے ڈی یو کے ریاستی نائب صدر و معروف عالم دین مولانا عمر نورانی نے پارٹی کے فیصلے کا استقبال عوامی سطح پر تو نہیں کیا ہے لیکن وہ پارٹی لائن سے ہٹ کر بیان دینے سے انکار بھی کرچکے ہیں اور ساتھ ہی ان کا شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) کی مخالفت یا حمایت میں بھی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

جس سے ان پر کچھ لوگوں نے سوالات بھی اٹھائے ہیں، گزشتہ بدھ کو گیا میں علماء کرام کی میٹنگ میں مولانا نورانی کا نظریہ سی اے اے کی حمایت یا مخالفت میں ہے اس پرسوال کیاگیا تھا جس پر کہا گیا تھا کہ اگر وہ قوم سے اوپر پارٹی کو رکھتے ہیں تو انکابھی بائیکاٹ کیا جائے گا حالانکہ اس میٹنگ میں مولانا نورانی موجود نہیں تھے۔

Intro:ریاست بہار کے ضلع گیا کے جے ڈی یوضلع صدر الیکزنڈر خام کو شہریت ترمیمی بل کی حمایت میں جے ڈی یو اور وزیراعلی نتیش کمار کا فیصلہ قابل قبول ہے ، انکا کہناہے کہ مسلمان وزیراعلی نتیش کمار کے ساتھ 2005 سے کھڑے ہیں اور ان پرمسلمانوں کامکمل اعتماد ہے اوریہ اعتماد ایسا ہے کہ جیسے صبح کے بعد شام ہوتی ہےBody:ضلع گیا جے ڈی یو صدر الیکزنڈر خان نے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کو سیاسی ہنگامہ قرارتے ہوئے بل کی حمایت کو درست ٹھہرایا ہے اور کہاکہ اس سے مسلمانوں پرکوئی فرق نہیں پڑیگا ۔ وزیراعلی نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے ذریعے راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کی حمایت کئے جانے پرمسلمانوں کے درمیان پیدا ہوئی ناراضگی پر انہوں نے کہاکہ وزیراعلی نتیش کمار سیکولرازم کی سیاست کرتے ہیں اور بہار کے مسلمانوں کے لئے نتیش کمار نے بہت کام کئے ہیں لیکن مسلمانوں نے انکے لئے کچھ نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلی نتیش کمار کا جل جیون ہریالی منصوبے کے تحت ہونے والے سہ روزہ پروگرام کے تحت جلسہ عام میں مسلمانوں کی شرکت بڑے پیمانے پر ہوگی ، مسلمانوں کے درمیان کہیں ناراضگی نہیں ہے صرف کچھ افراد کے ذریعے گمراہ کیاجارہاہے اور افواہیں پھیلائی جارہی ہیں ۔

سی اے بی کا مسلمانوں پر ہرگزاثر نہیں ۔ابھے کوشواہا

ادھر جے ڈی یو ایم ایل اے ابھے کوشواہا نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ سے مسلم سماج کا کہیں سے کسی طرح کانقصان نہیں ہے ۔صرف اس پر کچھ سیاسی پارٹیوں کے ذریعے سیاست کی جارہی ہے ۔نتیش کمار وہ شخص ہیں جو مسلمانوں کے لئے کہیں بھی کسی وقت کھڑے نظرآتے ہیں ، اگر انہیں ذرا سابھی اس بل سے ہندوستان کے مسلمانوں کوپریشانی دیکھائی دیتی تووہ حمایت نہیں کرتے ۔انہوں نے کہاکہ آج وہی مسلمانوں کے ہمدرد کہلانے کے لئے گمراہ کن باتیں کہ رہے ہیں جو مسلمانوں کو حاشیہ پرلانے کے ذمے دار ہیں ۔وزیراعلی نتیش کمار اقلیتوں کی ترقی اور انکے حقوق کی ادائیگی کے لئے سبھی کاموں کوانجام دیا ہے ۔جو خوف مسلمانوں میں فساد اور دیگر چیزوں کا پندرہ سال قبل ہوتاتھااسے وزیراعلی نتیش کمار نے نکال کرپھینکا اور شرارتیوں پر کڑی کاروائی کی ہے ۔پوری ریاست میں آپسی بھائی چارے اور قومی یکجہتی کاخوشگوار ماحول پیدا کیا ۔انہوں نے کانگریس پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہاکہ آج کانگریس کو مسلمانوں کی فکر ہوگئی ہے تو کیوں مہاراشٹرا میں شیوسینا کے ساتھ حکومت میں بنی ہوئی ہے ۔شیوسینانے لوک سبھا میں حمایت میں ووٹ کیاتھا ، ایسے میں تو کانگریس کو مہاراشٹر میں خود کوالگ کرلینا چاہئے لیکن حقیقت یہ ہے کہ انکا سیکولرازم دیکھاوے کا ہے اور ہمارا کام کرنے ، سب کوساتھ لیکر چلنے اور ملک کی حفاظت کے ساتھ ہرشہری کے حقوق اورانکی حفاظت کاہے ۔انہوں نے کہاکہ جو افواہ پھیلاکر مسلمانوں کوگمراہ کیاجارہاہے جے ڈی یو مسلمانوں تک حقیقت پہنچائیگی اور نفرت پھیلانے والے چہروں کو اجاگرکریگی Conclusion:واضح ہوکہ سی اے بی کی حمایت کے بعد سوشل ذرائع سے لیکر عوامی سطح پر جے ڈی یو کے مسلم لیڈران کو تنقید کاسامنہ کرناپڑرہاہے ۔ گیا میں جے ڈی یو اقلیتی سیل کے سابق ضلع صدرشاہد اقبال خان ، شاہ ذی قمر ، ضلع جنرل سکریٹری سیدجسیم الدین نے پارٹی سے استعفی دینے کااعلان پہلے ہی کرچکے ہیں ۔جمعہ کو نکالے گئے احتجاجی مظاہرہ میں جے ڈی یو لیڈر وسنی وقف بورڈ کے سابق ایڈ منسٹیٹر سیدشارم علی بھی اپنے لوگوں کے ساتھ مظاہرے میں شامل ہوکر سی اے بی پرمخالفت درج کراتے ہوئے کہاتھاکہ قومیت ہی نہیں بچے گی تو پھر سیاست کہاں اور کیسے ممکن ہے ۔یہ سیاست سے زیادہ وجود اور بقاء کامعاملہ ہے ، قوم سے اوپر سیاست نہیں ہوسکتی ہے ۔ جبکہ جے ڈی یو کے ریاستی نائب صدرومشہور عالم دین مولاناعمرنورانی نے پارٹی کے فیصلے کااستقبال عوامی سطح پر تو نہیں کیا ہے لیکن پاررٹی لائن سے ہٹ کر بیان دینے سے انکار بھی کرچکے ہیں اور ساتھ ہی انکا سی اے بی کی مخالفت یاحمایت میں بھی بیان سامنے نہیں آیاہے ۔جس سے ان پر کچھ لوگوں کے ذریعے سوال بھی کھڑے کئے جارہے ہیں ، گزشتہ بدھ کو گیا میں علماء کرام کی میٹنگ میں مولانا نورانی کا نظریہ سی اے بی کی حمایت یامخالفت میں ہے اس پرسوال کیاگیا تھا جس پر کہاگیا تھا کہ اگر وہ قوم سے اوپر پارٹی کو رکھتے ہیں تو انکابھی بائیکاٹ کیا جائیگا ۔حالانکہ اس میٹنگ میں مولانا نورانی موجودنہیں تھے

بائٹ الیکزنڈرخان
ابھے کوشواہا
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیابہار
Last Updated : Dec 15, 2019, 10:03 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.