ریاست بہار میں گیا کے جے ڈی یو ضلع صدر الیگزنڈر خان نے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کو سیاسی ہنگامہ قرارتے ہوئے بل کی حمایت کو درست ٹھہرایا اور کہا کہ اس سے مسلمانوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
وزیراعلی نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے ذریعے راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کی حمایت کیے جانے پر مسلمانوں کے درمیان پیدا ہوئی ناراضگی پر الیگزنڈر خان نے کہا کہ نتیش کمار سیکولرازم کی سیاست کرتے ہیں اور بہار کے مسلمانوں کے لیے نتیش کمار نے بہت کام کیا ہے لیکن مسلمانوں نے ان کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی نتیش کمار کا جل جیون ہریالی منصوبے کے تحت ہونے والے سہ روزہ پروگرام کے تحت جلسہ عام میں مسلمانوں کی شرکت بڑے پیمانے پر ہوگی، مسلمانوں کے درمیان کہیں ناراضگی نہیں ہے صرف کچھ افراد کے ذریعے گمراہ کیا جارہا ہے اور افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔
دوسری جانب جے ڈی یو رکن اسمبلی ابھے کشواہا نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ سے مسلم سماج کا کہیں سے کسی طرح کا نقصان نہیں ہے۔صرف اس پر کچھ سیاسی پارٹیوں کے ذریعے سیاست کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتیش کمار وہ شخص ہیں جو مسلمانوں کے لیے کہیں بھی کسی بھی وقت کھڑے نظر آتے ہیں، اگر انہیں ذرا سا بھی اس بل سے بھارت کے مسلمانوں کو پریشانی دکھائی دیتی تو وہ حمایت نہیں کرتے۔
انہوں نے کانگریس پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ آج کانگریس کو مسلمانوں کی فکر ہوگئی ہے تو کیوں مہاراشٹر میں شیوسینا کے ساتھ وہ حکومت میں بنی ہوئی ہے۔شیوسینا نے لوک سبھا میں بل کی حمایت میں ووٹ کیا تھا ، ایسے میں تو کانگریس کو مہاراشٹر میں خود کو اقتدار سے الگ کرلینا چاہئے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کا سیکولرازم دیکھاوے کا ہے۔
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل کی حمایت کے بعد سوشل ذرائع سے لے کر عوامی سطح پر جے ڈی یو کے مسلم رہنماؤں کو تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
گیا میں جے ڈی یو اقلیتی سیل کے سابق ضلع صدر شاہد اقبال خان، ضلع جنرل سکریٹری سید جسیم الدین پارٹی سے استعفی دینے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔
جمعہ کے روز کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں جے ڈی یو رہنما وسنی وقف بورڈ کے سابق ناظم سید شارم علی بھی عوام کے ساتھ اس مظاہرے میں شامل ہوئے تھے۔
سید شارم علی نے سی اے بی پر مخالفت درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ جب مسلمانوں کی قومیت ہی نہیں بچے گی تو پھر سیاست کہاں اور کیسے ممکن ہے۔یہ سیاست سے زیادہ وجود اور بقاء کا معاملہ ہے، قوم سے اوپر سیاست نہیں ہوسکتی ہے۔
جبکہ جے ڈی یو کے ریاستی نائب صدر و معروف عالم دین مولانا عمر نورانی نے پارٹی کے فیصلے کا استقبال عوامی سطح پر تو نہیں کیا ہے لیکن وہ پارٹی لائن سے ہٹ کر بیان دینے سے انکار بھی کرچکے ہیں اور ساتھ ہی ان کا شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) کی مخالفت یا حمایت میں بھی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
جس سے ان پر کچھ لوگوں نے سوالات بھی اٹھائے ہیں، گزشتہ بدھ کو گیا میں علماء کرام کی میٹنگ میں مولانا نورانی کا نظریہ سی اے اے کی حمایت یا مخالفت میں ہے اس پرسوال کیاگیا تھا جس پر کہا گیا تھا کہ اگر وہ قوم سے اوپر پارٹی کو رکھتے ہیں تو انکابھی بائیکاٹ کیا جائے گا حالانکہ اس میٹنگ میں مولانا نورانی موجود نہیں تھے۔