کورونا وائرس انفیکشن کو لیکر جاری لاک ڈاون کے دوران مزدور بے روزگار ہوئے ہیں ۔ حکومت نے مزدوروں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے لاک ڈاون کے دوسرے مرحلے کے دوران ہی کچھ شرائط کے ساتھ منریگا کے کام شروع کرنے کی منظوری فراہم کیاتھا ۔
اسی ہدایت کی روشنی میں ضلع گیا میں بھی مہاتماگاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی اسکیم 'منریگا' کے تحت کام شروع ہوئے ، تاہم حکومت کے شرائط پر عمل نہیں کیاجارہاہے۔
دیہی علاقوں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور لا پروائی ہورہی ہے ، دوسری ریاستوں سے اپنے گھر پہنچے مزدوروں کو منریگا جاب کارڈ نہیں ہونے سے انہیں کام نہیں مل رہاہے ۔
مقامی مکھیا کی جانب سے کہاگیاکہ مزدوروں کو آئے ہوئے اکیس دن نہیں ہوئے ہیں لہذا وہ قرنطینہ میں ہیں ، اکیس دن کے بعد انکا جاب کارڈ بنواکر کام دیاجائے گا۔
ضلع ہیڈ کواٹر سے قریب سو کلومیٹر دور لاوابار پنچائت کے بیلوار گاوں میں منریگا کے تحت کام ہورہے ہیں ، چودہ لاکھ کی لاگت سے پین کی صفائی کی جارہی ہے ۔ درجن بھر مزدور اسکام میں لگے تھے تاہم انہیں ٹھیکدار کی طرف سے نہ تو ماسک دیاگیا تھا اور نہ ہی انکے لئے پینے کے پانی اور ریسٹ شیڈ بنائے گئے تھے ۔
سنتو مانجھی نے بتایا کہ انہیں نقد مزدوری دی جارہی ہے اور جب انکے اکاونٹ میں پیسے آتے ہیں تو ٹھیکدار پیسہ ان سے لے لیتاہے۔ مزدوروں کا جاب کارڈ بھی ٹھیکدار کے پاس ہی ہوتا ہے۔
حالانکہ منریگا اصول کے تحت مزدوروں کوجاب کارڈ کے تحت کام دئے جانے ہیں اور جاب کارڈ مزدور کے پاس ہی رہیں گے حالانکہ لاک ڈاون کے دوران مزدوروں کوپریشانی نہیں ہواس کے لئے نقد بھی مزدوری دی جارہی ہے ۔
ایک مزدور نندو نے بتایاکہ دودنوں سے وہ کام میں لگے ہیں ٹھکیدار نے صرف کہاہے کہ انہیں ماسک لاکر دے گا تاہم ماسک دستیاب نہیں کرائے گئے ہیں ، کئی ایسے مزدور تھے جو بغیر جاب کارڈ کے کام کررہے تھے ۔
مقامی مکھیا چھکسوبھارتی نے بتایاکہ منریگا کے تحت کام ہورہاہے ، جومزدور گاوں میں رہتے ہیں انہیں روزگار دیاگیا ہے جو باہر سے مزدور آئے ہیں ان کا بھی جاب کارڈ بنانے کی کاروائی عمل میں لائی جائیگی ۔
ابھی باہر سے آنے والے مزدور قرنطینہ میں ہیں۔ حالانکہ مکھیا چھکسو بھارتی سے کام میں لاپروائی ، ماسک دستیاب نہ کرانا اور دیگر معاملے پر سوال کیاگیا تو انہوں نے ٹال مٹول کرتے ہوئے کہاکہ کام بہتر ڈھنگ سے ہورہے ہیں ۔ کچھ کمیاں ہوںگی جس سے انکار نہیں کیاجا سکتا ہے لیکن وہ کمی قابل گرفت نہیں ہے ۔
یہاں کام کررہے مزدوروں میں ایک نابالغ لڑکا بھی کام کررہاتھا جس کو دہاڑی ڈھائی سو روپئے ملتے ہیں لیکن نابالغ سے مزدوری کرانا قانونی جرم ہے ۔کام کررہے لڑکے نے بتایاکہ وہ دودنوں سے پین کی صفائی کے کام میں لگاہے ۔ اس کی عمر قریب بارہ تیرہ سال ہے ۔ نابالغ سے مزدوری کرائے جانے کے معاملے پر مکھیا نے صاف انکار کردیا اور کہاکہ انہوں نے اسے کام پر نہیں لگایا ہے ۔ ہوسکتاہے کہ کسی مزدور کا کھانہ لیکر آیا ہو۔
واضح رہے کہ منریگا کے تحت لاک ڈاون کے دوران کام شروع کرنے کی مشروط اجازت فراہم کی گئی ہے۔باہرسے آئے مزدوروں کے لئے منریگا کے تحت کام دئیے جانے سے پہلے جاب کارڈ بنانے اور آدھار سے منسلک کرنے کا عمل کوانجام دیاجارہاہے ۔
حکومت کی جانب سے دی گئی اجازت کے تحت کام کے ہر مقام پر منریگا کارکنوں کے لئے صابن ، ہاتھ دھونے کے لئے پانی ، پینے کا پانی اور ریسٹ شیڈ بنانے کوکہاگیاتھا ۔
کام کرنے والے مزدوروں کے درمیان کم سے کم 2 میٹر کا فاصلہ رکھنے اور تمام مزدوروں کو ماسک لگانے کی بھی ہدایت دی گئی تھی لیکن ضلع میں ایسا ہونہیں رہاہے ، افسران اس پر بولنے سے صاف منع کردیتے ہیں۔