گیا: بہار محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ انہوں نے اس دوران کئی اہم سوالوں کا جواب بھی دیا حالانکہ مسلمانوں کے کچھ اہم مسائل کی وجہ انہوں نے مسلمانوں کو ہی بتایا۔ انہوں نے کہاکہ سیاست میں قائد تسلیم کرنا بے حد ضروری ہے لیکن مسلمان آج کے موجودہ صورتحال کے باوجود بھی کسی ایک کو اپنا رہنما ماننے کو تیار نہیں ہیں جسکی وجہ سے کئی مشکلات اور تنزلی کے شکار کا معاملہ ہے۔
دراصل وزیر زماں خان بہار میں کاروان اتحاد وبھائی چارہ کے تحت بہار کے ہر ضلع کا دورہ کر رہے ہیں اور وہ وہاں منعقدہ جلسہ عام سے سے خطاب کر رہے ہیں۔ کاروان اتحاد وبھائی چارہ کے اغراض و مقاصد تو ہندومسلم اتحاد، بھائی چارہ بتاتے ہوئے مسلمانوں کو متحد ہوکر ہندو مسلم بھائی چارہ کو بڑھاوا دینے کی بات کی جاتی ہے۔ تاہم اس دوران پارٹی ' جے ڈی یو ' کے کام کاج بھی باتیں کی جاتی ہیں اور پھر خطاب کے دوران مرکزی حکومت اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناکر 2024 کا ایجنڈہ بھی مسلمانوں کے درمیان واضح کیا جاتاہے ۔
بہار کے وزیر زماں خان سے نمائندہ نے سوال کیا کہ ' کاروان اتحاد کو لیکر سوشل میڈیا پر سوال اٹھے ہیں جس پر انہوں نے اپنے جواب میں کہاکہ ہاں یہ بات صحیح ہے کہ کچھ لوگ کہ رہے ہیں کہ اس میں زماں خان اور ایم ایل سی خالد انورکاذاتی مفاد ہے تاہم کہنے کو تو کسی پر بھی داغ لگایا جاسکتاہے ، ہمارے مسلمان اسی میں تو آگے ہیں ، ایک دوسرے کو کھینچنے میں لگے ہوتے ہیں ، آج جو ہم لوگ کر رہے ہیں ' کاروان اتحاد و بھائی چارہ' لے کر چلے ہیں اس سے کس کا فائدہ ہوگا ؟ یہ جو دوریاں ہندو مسلم کی بنی ہیں ،اس سے کس کا نقصان ہوگا جہاں پانچ چھ گھر ہمارے ہیں انکا نقصان ہو رہا ہے کہ نہیں ؟ ۔
انہوں نے کہاکہ ہم محبت لیکر چل رہے ہیں ،گھر بار چھوڑ کر لگے ہوئے ہیں ۔ہمارے وزیر اعلی نتیش کمار بہار میں آپسی بھائی چارہ قائم کرنے کے لیے ہم لوگوں کو یہ ذمہ داری دی ہے لیکن پھر بھی آپ موبائل پر دیکھتے ہوں گے کہ کچھ مسلمان ہماری تنقید بھی کر رہے ہیں ۔ہمیں کہاجاتا ہے کہ زماں خان کو کوئی بڑا محکمہ چاہیے یا ایم پی کی ٹکٹ چاہیئے ۔ایم ایل سی خالد انور کو دوبارہ ایم ایل سی کی ٹکٹ چاہیے ۔اس پر کیا کہیں گے جو حقیقت سے پرے ہے ، قوم کے اسی رویہ سے آج تک مسلمانوں کا کوئی رہنماء نہیں ہوا ۔اگر بالفرض آپکے ساتھ کی وجہ سے کوئی آگے بڑھ بھی جاتا ہے تو اس میں کیا حرج ہے لیکن ایسا نہیں ہوتاہے۔
نہیں بند ہوئی ہے کوئی اسکیم
ان سے نمائندہ نے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آپکے وقت میں کوئی نیا منصوبہ نافذ نہیں ہوسکا بلکہ ایک اہم منصوبہ ' وزیراعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ ' بند ہوگیا ہے جس پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ انکے محکمہ توسط سے بڑے کام ہورہے ہیں اور ہوتابھی رہے گا جہاں تک ایک اسکیم کی بات ہے تو وہ بند نہیں ہوئی بلکہ اسے محکمہ صنعت سے منسلک کردیا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس اسکیم کے تحت پہلے صرف پانچ لاکھ روپے قرض پر ملتے تھے لیکن اب دس لاکھ روپے ملیں گے جس پر سبسڈی بھی ہوگی ۔
یہ بھی پڑھیں:Waqf Board Property In Gaya وقف اراضی کو رجسٹر ٹو میں درج کیا جائے گا
ریاستی وزیر کے مطابق محکمہ صنعت میں ایس سی ایس ٹی کے لیے کوٹہ مخصوص ہوتا ہے اسی طرح اقلیتوں کے لیے بھی مخصوص کوٹہ ہوگا ۔اسلیے گمراہ نہیں ہونا ہے صرف کچھ وقت کی بات ہے جب سارا خاکہ تیار ہوکر فائنل ہوجائے گا تو آپ دیکھیں گے غریب بے روزگار اقلیتی طبقہ کے لیے یہ کتنا فائدہ مند ہوگا۔واضح ہوکہ بہار میں جے ڈی یو کے مسلم رہنماؤں کی طرف سے کاروان اتحاد وبھائی چارہ نکالا گیا ہے اسکی قیادت اور کنوینر ایم ایل سی خالد انور ہیں اس میں وزیرزماں خان ایم ایل سی آفاق احمد خان سمیت جے ڈی یو کے کئی وزراجس میں اشوک چودھری، شرون کمار وغیرہ بھی شرکت ہورہی ہے۔