ETV Bharat / state

سی اے اے و این آر سی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ، پانچویں روز میں داخل

author img

By

Published : Jan 26, 2020, 7:45 PM IST

Updated : Feb 25, 2020, 5:19 PM IST

انقلابی نعروں کے ساتھ بہار کے ضلع مدھے پورہ کے مسجد چوک پر غیر معینہ مدت تک خواتین کا مظاہرہ آج پانچویں روز میں داخل ہوگیا۔

سی اے اے و این آر سی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ
سی اے اے و این آر سی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ

متعدد سماجی کارکنان، ڈاکٹر جواہر پاسوان ، اے آئی ایس ایف نیشنل کونسل کے ممبر ہرش وردھن سنگھ راٹھور، پروفیسر فیروز منصوری اور دیگر معروف شخصیات نے مظاہرہ گاہ پہنچ کر مظاہرین کا حوصلہ بڑھایا۔

اپنے خطاب میں مقررین نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر شدید نکتہ چینی کی۔ مقررین نے اپنی انقلابی تقریر میں مرکز کی طاقت کو للکار تے ہوئے کہا کہ وہ عام لوگوں کو کمزور نہ سمجھے۔

مقررین نے کہا کہ باباصاحب امبیڈکر کے آئین پر کسی بھی قیمت پر حملہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ملک کے عوام آئین کے تحفظ کے لئے سڑک پر اتر کر آئین کے تحفظ کی لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن حکومت کا رویہ تانا شاہ جیسا ہے، کوئی بھی کسی سے بات چیت کرنے کو بھی تیار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ملک کے دارالحکومت دہلی سمیت دیگر ریاستوں اور اضلاع میں ہونے والے مظاہروں کے ساتھ مدھے پورہ کے مسجد چوک میں بھی گذشتہ پانچ روز سے لوگ مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ جس طرح مرکزی حکومت نے نوٹ بندی لاکر ملک کے غریبوں کا سڑک پر کھڑا کردیا تھا ، اب لوگ این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے نام پر سڑک پر کھڑے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ کیرل اور پنجاب کے بعد ، راجستھان حکومت سی اے اے کے خلاف تجویز پیش کرنے والی ہے ، جبکہ مغربی بنگال اور مہاراشٹرا میں بھی اس پر غور کیا جارہا ہے۔

سماجی کارکن ڈاکٹر جواہر پاسوان نے کہا ہے کہ جب تک حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ، یہ احتجاج یہاں جاری رہے گا ، یہ نہ صرف مسلم کا مسئلہ ہے بلکہ دلت ، ایس سی ایس ٹی ، قبائل اور کروڑوں ہندو برادری کے لئے بھی ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔


فرح پروین نامی طالبہ نے بتایا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ آپ سب سے پہلے بھارت کی گرتی معیشت، ملک کی کرنسی کا گرتا معیار اور بڑھتی بے روز گاری پر توجی دیں۔

سی اے اے و این آر سی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ

فرح کا مزید کہنا ہے کہ 'اگر ہمارا پاسپورٹ درست نہیں ہے تو ہمارا ووٹر کاڑد درست نہیں ہوگا ، تب آپ کی حکومت بھی درست نہیں ہے'۔


ہرش وردھن نامی سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ 'بھارت میں این آر سی اور سی اے اے کی کوئی ضرورت نہیں ہے یہ ملک سبھی کا ہے کسی کو کوئی ثبوت دینے کی ضرورت نہیں ہے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'موجودہ دور میں ملک میں این آر سی اور سی اے اے جیسے قوانین کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، بلکہ وقت ہے تعلیم کے بارے میں بات کرنے کی ، وقت ہے روزگار پر بات کرنے کی'۔

متعدد سماجی کارکنان، ڈاکٹر جواہر پاسوان ، اے آئی ایس ایف نیشنل کونسل کے ممبر ہرش وردھن سنگھ راٹھور، پروفیسر فیروز منصوری اور دیگر معروف شخصیات نے مظاہرہ گاہ پہنچ کر مظاہرین کا حوصلہ بڑھایا۔

اپنے خطاب میں مقررین نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر شدید نکتہ چینی کی۔ مقررین نے اپنی انقلابی تقریر میں مرکز کی طاقت کو للکار تے ہوئے کہا کہ وہ عام لوگوں کو کمزور نہ سمجھے۔

مقررین نے کہا کہ باباصاحب امبیڈکر کے آئین پر کسی بھی قیمت پر حملہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ملک کے عوام آئین کے تحفظ کے لئے سڑک پر اتر کر آئین کے تحفظ کی لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن حکومت کا رویہ تانا شاہ جیسا ہے، کوئی بھی کسی سے بات چیت کرنے کو بھی تیار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ملک کے دارالحکومت دہلی سمیت دیگر ریاستوں اور اضلاع میں ہونے والے مظاہروں کے ساتھ مدھے پورہ کے مسجد چوک میں بھی گذشتہ پانچ روز سے لوگ مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ جس طرح مرکزی حکومت نے نوٹ بندی لاکر ملک کے غریبوں کا سڑک پر کھڑا کردیا تھا ، اب لوگ این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے نام پر سڑک پر کھڑے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ کیرل اور پنجاب کے بعد ، راجستھان حکومت سی اے اے کے خلاف تجویز پیش کرنے والی ہے ، جبکہ مغربی بنگال اور مہاراشٹرا میں بھی اس پر غور کیا جارہا ہے۔

سماجی کارکن ڈاکٹر جواہر پاسوان نے کہا ہے کہ جب تک حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ، یہ احتجاج یہاں جاری رہے گا ، یہ نہ صرف مسلم کا مسئلہ ہے بلکہ دلت ، ایس سی ایس ٹی ، قبائل اور کروڑوں ہندو برادری کے لئے بھی ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔


فرح پروین نامی طالبہ نے بتایا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ آپ سب سے پہلے بھارت کی گرتی معیشت، ملک کی کرنسی کا گرتا معیار اور بڑھتی بے روز گاری پر توجی دیں۔

سی اے اے و این آر سی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ

فرح کا مزید کہنا ہے کہ 'اگر ہمارا پاسپورٹ درست نہیں ہے تو ہمارا ووٹر کاڑد درست نہیں ہوگا ، تب آپ کی حکومت بھی درست نہیں ہے'۔


ہرش وردھن نامی سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ 'بھارت میں این آر سی اور سی اے اے کی کوئی ضرورت نہیں ہے یہ ملک سبھی کا ہے کسی کو کوئی ثبوت دینے کی ضرورت نہیں ہے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'موجودہ دور میں ملک میں این آر سی اور سی اے اے جیسے قوانین کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، بلکہ وقت ہے تعلیم کے بارے میں بات کرنے کی ، وقت ہے روزگار پر بات کرنے کی'۔

Intro:سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مسلم خواتین کا دھرنا پانچویں دن بھی جاری Body:مدھے پورہ (رضی الرحمن)
شاہین باغ کی لڑکیوں نے راستہ دکھایا ، شاہین باغ کی لڑکیوں کو انقلاب زنداآباد ..
اے ایم یو لڑکیوں نے راستہ دکھایا ، اے ایم یو لڑکیاں کو انقلاب زنداآباد
جے این یو کے بھائیوں نے راستہ دکھایا ہے، جے این یو کے بھائیوں کو انقلاب زنداآباد، جیسے انقلابی نعرے کے ساتھ مدھے پورہ ضلعی ہیڈ کوارٹر کع مسجد چوک پر غیر معینہ مدت دھرنا مظاہرہ آج پانچویں روز بھی جاری رہا۔ مظاہرین نے یکجہتی اور سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت پر شدید نعرے بازی کی
کئی سماجی کارکن ، ڈاکٹر جواہر پاسوان ، اے آئی ایس ایف نیشنل کونسل کے ممبر ہرش وردھن سنگھ راٹھور ، پروفیسر۔ فیروز منصوری اور دیگر مشہور شخصیات نے مظاہرہ والی جگہ تک پہنچ کر مظاہرین کا حوصلہ بڑھایا۔
اپنے خطاب میں مقررین نے وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کی مٹی میں وہ طاقت ہے جس کی مدد سے انگریزوں کو بھگا دیا گیا اور وہ فرار ہوگئے۔ اپنے انقلابی تقریر میں ، انہوں نے مرکز کی طاقت کو للکار تے ہوئے کہا کہ عام لوگوں کو کمزور نہ سمجھو۔
عوامی تحریک میں وہ طاقت ہے جس نے بڑے۔بڑے تانہ شاہوں کے ہوش ٹھیکانے لگا دیئے ہیں اور اسے ختم کردیا ہے۔ مقررین نے این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کو آئین ہند کی بنیادی روح کے خلاف قرار دیا۔
مقررین نے کہا کہ باباصاحب امبیڈکر کے آئین پر کسی بھی قیمت پر حملہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ملک کے عوام آئین کے تحفظ کے لئے سڑک پر اتر کر آئین کے تحفظ کی لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن حکومت ڈکٹیٹر بنی بیٹھی ہے ، کوئی بھی کسی سے بات چیت کرنے کو بھی تیار نہیں ہے۔ ملک کے دارالحکومت دہلی سمیت دیگر ریاستوں اور اضلاع میں ہونے والے مظاہروں کے ساتھ مدھے پورہ کے مسجد چوک سے بھی اس کا آغاز ہوا جہاں گذشتہ پانچ روز سے لوگ مسلسل احتجاج کر رہے ہیں ۔
مقررین نے کہا کہ جس طرح مرکزی حکومت نے نوٹ بندی لاکر ملک کے غریبوں کا سڑک پر کھڑا کردیا تھا ، اب لوگ این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے نام پر سڑک پر کھڑے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ کیرل اور پنجاب کے بعد ، راجستھان حکومت سی اے اے کے خلاف تجویز پیش کرنے والی ہے ، جبکہ مغربی بنگال اور مہاراشٹرا میں بھی اس پر غور کیا جارہا ہے۔ احتجاج کو ملک بھر میں طلباء ، دانشوروں ، سماجی کارکنوں ، وکلاء اور صحافیوں وغیرہ کے ایک بڑے گروپ کی حمایت کی جارہی ہے۔

اس مہم کے سرگرم ارکان نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اپیل کی کہ یہ احتجاج امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھتے ہوئے حق اور عدم تشدد کی راہ پر جاری رکھا جائے۔ ساتھ ہی سبھی سے اپیل کیا گیا کہ باباصاحب امبیڈکر کے آئین کو حق اور عدم تشدد کے راستے سے بچایا جائے جیسا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے بتایا ہے۔
باکس:
جب تک حکومت اس کالے قانون کو واپس نہیں لیتی ، یہ احتجاج یہاں جاری رہے گا ، یہ نہ صرف مسلم کا مسئلہ ہے بلکہ دلت ، ایس سی ایس ٹی ، قبائل اور کروڑوں ہندو برادری کے لئے بھی ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے ،
میں ملک وزیر اعظم نریندر مودی سے ڈنکے کی چوٹ پر کہنا چاہتا ہوں کہ نریندر مودی ہم اصل ہندوستانی ہیں اور ہم سب کو احساس ہے کہ آپ اس ملک کے وزیر اعظم نہیں ہیں۔ کیوں کہ آپ ملک کے عوام کی بجائے بنگلہ دیش ، افغانستان اور پاکستان کے عوام کے لئے پریشان ہیں ، ہم اصلی ہندوستانی ہیں ، اور آپ ہندوستان کے وزیر اعظم ہوکر کسی غیر ملکی کی طرح سلوک کر رہے ہیں ، لہذا اب دیسی باشندے آپ کو اپنا وزیر اعظم تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ آپ غیر ملکی وزیر اعظم ہیں ، لہذا آپ غیر ملکیوں کے مفاد کی بات کر رہے ہیں ، آپ ملک کے لوگوں کو تکلیف دے رہے ہیں ،
اور اس کالے قانون کے بعد سے حالات ایسے ہیں کہ پورے ملک کے نفسیات سطح پر کل ملک کے عوام کھڑی ہو گئی ہے، آج حالت یہ ہے کہ ملک کی تمام یونیورسٹی. اساتذہ کے اسکول سمیت ریاست ، ضلعی اور سب ڈویژن سطح تک تمام کوٹ کے وکلاء ، تمام روشن خیال لوگ ، طلباء نوجوانوں حکومت کے اس فیصلے کے خلاف کھڑے ہیں۔ تب بھی یہ ہٹلر شاہی حکومت پیچھے ہٹنے کے لئے تیار ہے۔ نہیں ، لیکن میں اس ہٹلر شاہی حکومت بتا دینا چاہتا ہوں کہ آپ کو ہر حال میں پیچھے ہٹنا پڑے گا ،
ہٹلر کے نقش قدم پر چلنے والی مودی سرکار شاید یہ بھول گئی ہے کہ ہٹلر کی ہٹلر شاہی بھی زیادہ دنوں تک نہیں چلی تھی، اور اس آغاز جتنی بلند تھی اس کی موت بھی اتنی ہی حوفناک ہوئی تھی، یہی حال بھارت کے موجودہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو ہونے والا ہے. انہوں نے کہا کہ ہم آئین بنانے والوں میں شامل ہیں اور آپ اور آپ کی تنظیم اور آپ کی جماعت، آئین کو جلانے والی ہے ، ہم ترنگے کا احترام کرنے والوں میں شامل ہیں اور آپ ترنگا کی توہین کرنے والوں میں شامل ہیں۔
ڈاکٹر جواہر پاسوان ، بھوپندر نارائن منڈل یونیورسیٹی (بی این ایم او) پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر سہ مشہور سماجی کارکن
-------------------------------------------------- ---------
ہم کسی بھی ہندو بھائی اور بہن سے نفرت نہیں کرتے ہیں ، مجھے مودی سرکار سے ناراضگی ہے ، میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ آپ سب سے پہلے ہندوستان میں جی ڈی پی ، جو ہر دن نیچھے گرتی جا رہی ہے ، ہمارے ملک کی کرنسی جو نیچے جارہی ہے اور ملک میں بڑی تعداد میں بے روزگاری پر توجہ دیں۔ جہاں تک ہماری شہریت ثابت کرنے کی بات ہے ، اگر ہمارا پاسپورٹ درست نہیں ہے تو ، ہمارا ووٹر کاڑد درست نہیں ہوگا ، تب آپ کی حکومت بھی درست نہیں ہے۔ آپ کو وزیر اعظم کی کرسی چھوڑنی ہوگی ، اگر آپ ہمیں اس ملک کے شہری نہیں مانتے ہیں تو ہم بھی آپ کو اس ملک کا وزیر اعظم نہیں مانتے ہیں۔
فرح پروین طلبا
-------------------------------------------------- ---------
ہرش وردھن سنگھ راٹھور نشنل کونسل ممبر اے آئی ایس ایف
ہندوستان میں این آر سی اور سی اے اے کی کوئی ضرورت نہیں ، یہ ملک اتنا ہی ہندوؤں کا ہے جتنا مسلمان کا۔ کسی کو کوئی ثبوت دینے کی ضرورت نہیں ، یہ سب کا ملک ہے ، موجودہ دور میں ملک میں این آر سی اور سی اے اے جیسے کالے قوانین کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، بلکہ وقت ہے تعلیم کے بارے میں بات کرنے کی ، وقت ہےروزگار پر بات کرنے کی، وقت ہے تعلیم پر بات کرنے کی ، این آر سی اور سی اے اے ملک کو گمراہ کرنے کے لئے لایا گیا ہئے اور ملک کے لوگ اس کا جواب دیں گے ، ملک کے لوگ اتنے بے وقوف نہیں ہیں اور نہ ہی کمزور ، ہم سب میں اتحاد ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی سب یکجہتی کے ساتھ اکٹھے ہوئے ہیں بڑی سے بڑی قوتیں بھی پیچھے ہٹ گئیں تو ہم اس ہٹلر شاہی حکومت کو بھی منھ توڑ جواب دیں گے ، یہ صرف مسلمانوں کی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی لڑائی ہے اور ملک کے ہندو اور مسلمان اس لڑائی میں ساتھ ہیں اور اگر حکومت يچھے نہیں ہٹی تو حکومت کو اس کی بہت بڑی قیمت چکانی پڑے گی.
Conclusion:1. Byte- Dr. Javahar Pasvan
2. Byte- Harsh Vardhan Sigh
3. Byte-Rahaah Parween
4. Pro. Firoj Mansuri
5. Visual
6. Photo

Last Updated : Feb 25, 2020, 5:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.