پٹنہ: بہار کے وزیر تعلیم اور آر جے ڈی کے سینئر رہنما پروفیسر چندر شیکھر کی جانب سے ہندوؤں کی مذہبی کتاب رام چرت مانس سے متعلق دیے گئے بیان پر تنازع طول پکڑنے لگا ہے۔ بہار میں اپوزیشن جماعت بی جے پی کے رہنما آر جے ڈی کے رہنما کے بیان کو متنازع قرار دیتے ہوئے انہیں گھیرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اس کی وجہ سے بہار سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ روز وزیر تعلیم نے یونیورسٹی کی تقسیم اسناد کے موقعے پر تقریر میں کہا تھا کہ رام چرت مانس کے اندر کچھ حصہ قابل اعتراض ہے جسے ہٹا دینا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کتاب پوری غلط نہیں ہے بلکہ اس کے کچھ حصہ غلط ہے۔ چندر شیکھر نے خطاب میں کہا تھا کہ اس کتاب میں پسماندہ و دلت ذاتوں اور خواتین کی توہین کرنے والے الفاظ تحریر ہیں جو سراسر غلط و ناقابل برداشت ہیں۔
اس سلسلے میں آج آرجے ڈی کے ریاستی دفتر میں ریاستی صدر جگدا نند سنگھ و دیگر اعلیٰ رہنماؤں کے ساتھ وزیر تعلیم کی اہم میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ کے بعد پروفیسر چندر شیکھر نے ایک بار پھر سے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو بیان دیا ہے اس پر قائم ہیں۔ واپس لینے کا سوال ہی نہیں ہے۔ جن لوگوں نے جمہوریت میں زبان کاٹنے کی بات کہی ہے، ایسے لوگوں پر ایف آئی آر کب درج ہو رہی ہے۔ بی جے پی کے لوگوں میں سچائی کو ہضم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ اس وجہ سے وہ واویلا مچا رہے ہیں۔ ادھر آر جے ڈی کے سینئر رہنما و بہار اسمبلی کے سابق اسپیکر ادے نارائن چودھری نے کہا کہ وزیر تعلیم نے جو بیان دیا ہے، پارٹی اس سے مکمل اتفاق رکھتی ہے۔ پارٹی وزیر تعلیم کے ساتھ کھڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Crores of rupees Dues Due To Bodyguards باڈی گارڈ رکھنے والے لوگوں پر تقریباً پندرہ کروڑ کا بقایا