پٹنہ: ریاست بہار کے جے ڈی (یو) ہیڈکوارٹر میں عوامی سماعت کے پروگرام کے دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بہار حکومت کے وزیر خزانہ وجے کمار چودھری نے کہا کہ نیتی آیوگ اور مرکزی حکومت بہار کو نظر انداز کر رہی ہے۔ آئین میں پسماندہ ریاستوں کو خصوصی امداد فراہم کرنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے، لیکن ہمارے مطالبات کو مرکزی حکومت کے ذریعہ کئی برسوں سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ اس بار ہم نیتی آیوگ کی میٹنگ میں اپنی بات رکھیں گے۔ اگر بہار کے تئیں تھوڑی سی بھی ہمدردی ہے تو مرکزی حکومت کو ہمارا مطالبہ مان لینا چاہیے۔ میڈیا کے ذریعہ پوچھے گئے سوالات پر وزیر وجے کمار چودھری نے کہا کہ دھیریندر شاستری سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جے ڈی یو اور عظیم اتحاد کے لوگ کسی سے کم مذہبی نہیں ہیں، بس ہم مذہب کی سیاست نہیں کرتے ہیں۔
حال ہی میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ بجرنگ بلی جی کو کرناٹک میں وزیر اعظم نے انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا تھا، لیکن بجرنگ بلی نے ان پر الٹا گدا سے حملہ کرکے بی جے پی کی انا کو ختم کرنے کا کام کیا۔ بی جے پی کے لوگ ہمیشہ اپنی غلط پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایسی مذہبی باتوں پر بحث کرتے رہتے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ خوراک وصارفین تحفظ کی وزیرمسز لیثی سنگھ نے سمراٹ چودھری کے قومی صدر للن سنگھ کے تناظر میں دیے گئے بیان پر کہا کہ بہار میں مکمل شراب بندی نافذ ہے اور اگر سمراٹ چودھری کے پاس کوئی ثبوت ہے تو میڈیا کے سامنے رکھنا چاہئے۔ ہمارے قومی صدر ہمیشہ کارکنوں کے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کر تے رہے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر کا غیر ذمہ دارانہ الزام ان کی سنجیدگی پر سوال اٹھاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Lalu Prasad Yadav on Modi govt 'مودی نے وزیر اعظم کے عہدے کے وقار کو مجروح کیا'
بی جے پی حکومت کی وجہ سے ملک بھر میں بڑھتی مہنگائی سے عام لوگ کافی پریشان ہیں۔ مرکزی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام ہے۔ ان کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ہر طبقہ کسمپرسی اور ابتر حالت میں آگیا ہے۔ مرکزی حکومت یہ کہہ کر اپنی پیٹھ تھپتھپا رہی ہے کہ اجولا اسکیم چلانے سے خواتین کو چولہے کے دھوئیں سے نجات ملی ہے ۔ بلکہ زمینی صورتحال یہ ہے کہ گھریلو گیس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے باعث غریب عوام گیس خرید نہیں پاتے جس کے نتیجے میں خالی سلنڈر گھروں کی زینت بن چکے ہیں اور خواتین ا بھی بھی لکڑی کی مدد سے چولہا جلانے پر مجبور ہیں۔ اس طرح انہیں ھوئیں سے نجات نہیںمل سکی۔ خواتین کی تذلیل کا اس سے بڑا سچ کیا ہوسکتا ہے۔
یو این آئی