ETV Bharat / state

'سرمایہ داروں کی خوشنودی کے لئے کسانوں کی قربانی'

author img

By

Published : Dec 19, 2020, 5:17 PM IST

منیش یادو نے کہا کہ 'اس قانون میں کہا گیا ہے کہ اناج رکھنے کے لئے گودام کی تعمیر ہوگی، جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ بڑے بڑے گودام بنانے کا منصوبہ سرمایہ داروں کے لیے ہے تاکہ یہ غلہ خوری کر سکیں، غریب کسان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ اناج رکھنے کے لئے بڑے بڑے اسٹاک بنائیں۔'

'سرمایہ داروں کی خوشنودی کے لئے کسانوں کی قربانی'
'سرمایہ داروں کی خوشنودی کے لئے کسانوں کی قربانی'

ایک طرف اس ٹھنڈ کے موسم میں جہاں ہزاروں کسان اپنے مطالبات کی حمایت میں گزشتہ دس دنوں سے دارالحکومت دہلی کے سرحد پر بیٹھے ہیں۔ وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت اب تک بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو سلجھانے میں ناکام رہی ہے، حالانکہ اس سے قبل کئی راؤنڈ میں کئی مرکزی وزیر و کسان تحریک کے ذمہ داران کے درمیان گفت و شنید ہوئی ہے مگر یہ بے نتیجہ رہی، کسان بار بار مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے اس قانون کو رد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

'سرمایہ داروں کی خوشنودی کے لئے کسانوں کی قربانی'

اسی ضمن میں بہار کانگریس کمیٹی کے سکریٹری منیش یادو نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'مرکزی حکومت اس قانون کو جس انداز سے کاغذ پر دکھا رہی ہے۔ عملی طور پر اس کے برعکس ہے۔ یہ حکومت صرف سرمایہ داروں کی خوشنودی کے لئے کسانوں کی قربانی دے رہی ہے۔

منیش یادو نے سلسلہ وار طریقے سے بتایا کہ اس قانون سے کسانوں کو پریشانی ہے، جس وجہ سے وہ اسے رد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

منیش یادو نے کہا کہ 'اس قانون میں کہا گیا ہے کہ آناج رکھنے کے لئے گودام کی تعمیر ہوگی، جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ بڑے بڑے گودام بنانے کا منصوبہ سرمایہ داروں کے لیے ہے تاکہ یہ غلہ خوری کر سکیں، غریب کسان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ آناج رکھنے کے لئے بڑے بڑے اسٹاک بنائیں۔'

یہ بھی پڑھیں: 'زراعت میں اصلاحات کا فائدہ کسانوں کو پہنچنا شروع ہو چکا ہے'

انہوں نے کہا کہ اس قانون میں پرائیویٹ خریداری کو بڑھاوا دیا گیا ہے، شروع میں تو سرکاری ریٹ کے بنسبت زیادہ دیا جائے گا تاکہ سرکاری خریداری بند کر لوگ پرائیویٹ کی طرف مڑ جائیں، جیسے ہی سرکاری خریداری بند ہوگی پھر یہ پرائیویٹ والے خریداری کم کر دیں گے، اسی طرح ایم ایس پی کے مطابق حکومت آناج خریداری کی بات کر رہی ہے مگر آنے والے دنوں میں یہ بھی ختم کر دیا جائے گا۔'

ایک طرف اس ٹھنڈ کے موسم میں جہاں ہزاروں کسان اپنے مطالبات کی حمایت میں گزشتہ دس دنوں سے دارالحکومت دہلی کے سرحد پر بیٹھے ہیں۔ وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت اب تک بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو سلجھانے میں ناکام رہی ہے، حالانکہ اس سے قبل کئی راؤنڈ میں کئی مرکزی وزیر و کسان تحریک کے ذمہ داران کے درمیان گفت و شنید ہوئی ہے مگر یہ بے نتیجہ رہی، کسان بار بار مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے اس قانون کو رد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

'سرمایہ داروں کی خوشنودی کے لئے کسانوں کی قربانی'

اسی ضمن میں بہار کانگریس کمیٹی کے سکریٹری منیش یادو نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'مرکزی حکومت اس قانون کو جس انداز سے کاغذ پر دکھا رہی ہے۔ عملی طور پر اس کے برعکس ہے۔ یہ حکومت صرف سرمایہ داروں کی خوشنودی کے لئے کسانوں کی قربانی دے رہی ہے۔

منیش یادو نے سلسلہ وار طریقے سے بتایا کہ اس قانون سے کسانوں کو پریشانی ہے، جس وجہ سے وہ اسے رد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

منیش یادو نے کہا کہ 'اس قانون میں کہا گیا ہے کہ آناج رکھنے کے لئے گودام کی تعمیر ہوگی، جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ بڑے بڑے گودام بنانے کا منصوبہ سرمایہ داروں کے لیے ہے تاکہ یہ غلہ خوری کر سکیں، غریب کسان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ آناج رکھنے کے لئے بڑے بڑے اسٹاک بنائیں۔'

یہ بھی پڑھیں: 'زراعت میں اصلاحات کا فائدہ کسانوں کو پہنچنا شروع ہو چکا ہے'

انہوں نے کہا کہ اس قانون میں پرائیویٹ خریداری کو بڑھاوا دیا گیا ہے، شروع میں تو سرکاری ریٹ کے بنسبت زیادہ دیا جائے گا تاکہ سرکاری خریداری بند کر لوگ پرائیویٹ کی طرف مڑ جائیں، جیسے ہی سرکاری خریداری بند ہوگی پھر یہ پرائیویٹ والے خریداری کم کر دیں گے، اسی طرح ایم ایس پی کے مطابق حکومت آناج خریداری کی بات کر رہی ہے مگر آنے والے دنوں میں یہ بھی ختم کر دیا جائے گا۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.