بہار کے گیا میں زرعی قوانین اور ایوان میں ہنگامہ آرائی کی مخالفت میں بھارت و بہار بند کا ملا جلا اثر دیکھنے کو ملا۔ شہر میں صبح کے وقت بند کا اثر تھا۔ تاہم دوپہر ہوتے ہوتے دکانیں کھلنے لگی تھیں۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہوگئی تھی۔ حالانکہ دوپہر بعد بھی شہر میں آٹو نہیں چلے، آٹو یونین نے حزبِ اختلاف کے بند کال کی حمایت کی تھی۔
شہر بھر میں آٹو پوری طرح سے بند رہے جبکہ شہر کے بس اسٹینڈ میں مسافر گاڑیوں کی آمدورفت پوری طرح سے بند رہی۔
وہیں، دیہی علاقوں میں صبح تا شام بند کا اثر رہا۔ مختلف پارٹیوں کے کارکنان جگہ جگہ جلوس کی شکل میں سڑک پر اتر کر احتجاج کرتے نظر آئے۔ کئی جگہوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا گیا۔
اس معاملے پر عظیم اتحاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بند پوری طرح سے کامیاب رہا، عوام نے اپنی مرضی اور خوشی سے بند کی حمایت کی ہے۔ مرکزی و ریاستی حکومت کے ذریعہ نافذ قانون سے سبھی کو پریشانی ہے اور یہ سبھی کا مسئلہ ہے۔ اس لیے سبھی نے اپنی اپنی سطح پر بند کو کامیاب و اثر دار بنایا ہے۔
راشٹریہ جنتا دل اور سی پی آئی ایم کے رہنماؤں نے زرعی قوانین، بہار مسلح پولیس ایکٹ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار سے معافی مانگنے کے ساتھ اراکین اسمبلی کو پیٹنے والے پولیس افسران و جوانوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ آج بھارت بند کے ساتھ ہی بہار بند کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ ایوان کے اندر حزب اختلاف ارکان اسمبلی کی پٹائی کے بعد بہار کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نکیتا تومر قتل معاملہ: ریحان اور توصیف کو عمر قید کی سزا
وہیں، شکسانوں کی تنظیموں بھی نے آج بھارت بند کا اعلان کیا تھا، کسانوں کے مطالبے پر ملک کے اپوزیشن جماعتیں اس میں شامل تھیں۔