بہار کے ضلع گیا میں حکومت وانتظامیہ کی ہدایت پر کچھ نجی کلینک واسپتال میں علاج ومعالجے کی خدمات بحال تو ہوگئی ہیں۔
تاہم مریضوں کی جانچ اور ان کے علاج کے لئے ڈاکٹروں نے اپنی عادت اورطریقے کو بدلا ہے ۔ کورونا کے ڈر سے ڈاکٹروں نے سوشل ڈسٹینسنگ کا ایسا خیال رکھا کہ مریضوں سے ایک دوفٹ نہیں بلکہ دس فٹ کی دوری اپنالی ہے ۔
کچھ اسپتالوں میں ڈاکٹر اونچائی سے ہی نیچے بیٹھے مریضوں کودیکھ رہے ہیں ۔ خوف ایسا ہےکہ ڈاکٹر ایکسرے اور الٹراساونڈ سمیت دیگر جانچ کی رپورٹ بھی اپنے ہاتھوں میں نہیں لے رہے ہیں۔
مریض نیچے سے اوپر بیٹھے ڈاکٹرکو رپورٹ دیکھارہاہے۔ ڈاکٹرز مریض سے اسکی حالت اور کیفیت دریافت کرتے ہوئے اوپر بیٹھ کر ہی دوائی کا پرچہ لکھ کرنیچے گرارہے ہیں۔
ڈاکٹرز اس لئے بھی ایسا کررہے ہیں کہ کیونکہ انکے پاس پرسنل پروٹیکشن کی چیزیں نہیں ہیں۔ڈاکٹروں کاکہناہے کہ پی پی ای کٹ کی قیمت زیادہ ہونے اور کوائلٹی معیاری نہ ہونے کی وجہ سے رین کوٹ اورہوم میٹ کور پہن کرعلاج کرنے پرمجبور ہیں۔
اس طرح کا نظارہ سب سے زیادہ شہر گیا کے ارتھوپیڈک سرجن کے ڈاکٹروں کے یہاں دیکھنے کومل رہاہے ۔مشہور ارتھو پیڈک سرجن ڈاکٹرنونیت نشچل آنے والے مریضوں کواپنے ارد گرد بھٹکنے تک نہیں دیتے ہیں۔ ڈاکٹر نونیت نشچل دس فٹ اونچائی پر بیٹھ کرمریضوں کی جانچ کرتے ہیںحالانکہ ایسا نظارہ صرف ڈاکٹر نونیت نشچل کے یہاں ہی نہیں ہے بلکہ دوسرے ڈاکٹرز بھی اسی طرح سے کام کررہے ہیں ۔
ڈاکٹر نونیت نشچل نے کہا کہ کورونا کاخوف تو ہے تاہم عام مریضوں خاص طورسے ہڈی سے جڑے مریضوں کاعلاج بھی کرناضروری ہے ۔حکومت کی ہدایت پر ایمرجنسی خدمات بحال کی گئی ہیں۔
انہوں نے رین کوٹ اور گھر میں کپڑے کاتیار کیاہوا پروٹیکشن کٹ پر کہاکہ پی پی ای کٹ مارکیٹ میں دستیاب ہے لیکن معیار اچھا نہیں ہے اور قیمت بھی زیادہ ہے۔ لہذا گھر سے بنے ہوئے کپڑے کا کٹس پہن کر ایمرجنسی او پی ڈی خدمات بحال کی گئی ہیں