بہار کے ضلع گیا میں غریب وبے سہارا روزہ داروں کے درمیان کھانے پینے کے ضروری سامان تنظیموں وسماجی ، سیاسی اور تاجرطبقے کی طرف سے مددکی جارہی ہے ۔
حالانکہ کئی ایسے علاقے ہیں جہاں مدد کی سخت ضرورت ہے تاہم ان تک مدد نہیں پہنچی ہے۔ بودھ گیا میں واقع ممی جی ایجوکیشن اینڈچیریٹیبل ٹرسٹ کی سربراہ و فرانسیسی خاتون جینی پیری عرف ممی جی نے سیکڑوں روزہ داروں کے درمیان افطار کے سامانوں کاکٹ تقسیم کیاہے ۔
گیا کے چیرکی کے ایلراگاوں میں ضرورت مند لوگوں کے گھر گھر جاکر افطار اور راشن کے سامان تقسیم کئے گئے ہیں ، کرونا وبا کے دوران جن لوگوں کو کھانے وپینے کے سامان دستیاب ہونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ان کے متعلق سماجی تنظیموں کواطلاع ملنے کے بعد ان تک سامان دستیاب کرائے گئے ہیں ، ممی جی ٹرسٹ کی طرف سے کہاگیا کہ ایسے حالات ہیں کہ ضرورت مندوں کو کھانے کے سامان نہیں مل رہے ہیں ۔
اس کے باوجود کہ مسلمان اس رمضان کے مہینے میں عبادت کے لئے روزہ رکھے ہوئے ہیں ، تمام امیر اور غریب لوگ دعاؤں میں مصروف ہیں ، غریب وبے سہارا اور ضرورت مند روزہ داروں کے درمیان افطار کے اشیائے خوردونوش کی کوئی کمی نہیں ہو اسلئے افطاری کا سامان گھر گھر جاکر معاشرتی فاصلے پر عمل کرتے ہوئے تقسیم کیا جارہاہے ۔ چیرکی کے علاقے میں چیرکی تھانہ کی پولیس بھی اس کام میں تعاون کررہی ہے ۔
فرانسیسی خاتون جینی پیری بتاتی ہیں کہ اس عالمی وبا کے بحران میں ہندو مسلم یا مذہبی چیزوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، اس وقت صرف انسانوں کی خدمت کرنا مذہب ہے کیونکہ لوگوں کا فرض ہے کہ وہ ایک دوسرے کی مدد کریں اور ان کی خدمت کریں اور ضرورت مندوں تک خوردونوش کے سامان پہنچائے جائیں ۔
رمضان مقدس مہینہ ہے اور اس میں مسلم کمیونیٹی روزہ رکھ کرعبادت کرتی ہے تاہم اس میں بڑی تعداد ایسی ہے جو غریب وبے سہارا ہیں۔ انہیں افطار کے وقت کھانے تک سامان نہیں ہوسکتے ہیں۔اس لئے ایسے لوگوں کی مدد کرنا سب کی ذمے داری ہے
ایک مقامی خاتون گڑیا پروین نے بتایاکہ انکے یہاں واقعی اشیاء خوردنوش کی ضرورت تھی ، ایسے وقت کوئی مدد کے لئے آگے آتاہے تو وہ ضرورت مندوں کے لئے بڑاسہاراہوتا ہے