اس کے استعمال سے نہ صرف لاش کی آخری رسومات کے دوران آلودگی کم ہوگی بلکہ درختوں کے کٹنے میں بھی کمی آئے گی۔
حکومت کا منصوبہ ہے کہ بہار کے تمام 84 گئوشالوں میں گائے کے گوبر سے لکڑی بنانے والی مشین لگائی جائے۔
گیا کے گئو شالہ انگریزوں کے دور کی ہے اور بتایا جاتاہے کہ برطانیہ حکومت کے دور میں اپنے آبا واجداد کی روح کی تسکین کے لیے پنڈدان کرنے والے زائرین نے گایوں کی خدمت کے لیے 1888 میں گئوشالہ کا قیام کیا۔
یہاں 220 سے زائد گائے اور دوسرے جانور موجود ہیں۔ اس سے قبل کسانوں اور مقامی لوگوں کی جانب سے گائے کے گوبر کی بڑی مقدار کا مطالبہ ہوتا تھا، کیونکہ سناتن مذہب میں گائے کے گوبر اور پیشاب کو بہت ہی مقدس مانا جاتا ہے، لیکن بدلتے وقت کے ساتھ گائے کے گوبر کی مانگ کم ہوگئی ہے۔
جس کی وجہ سے مانپور گئوشالہ میں گوبر کو رکھنے میں بہت دشواری آئی، کیوں کہ یہاں روزانہ ایک ٹریکٹر کا گوبر نکلتا ہے۔
ان پریشانیوں کے درمیان گئوشالہ مینجمنٹ کے ارکان کو سوشل میڈیا پر گائے کے گوبر سے لکڑی بنانے والی مشین کے بارے میں معلومات ملی اور پھر اسے پنجاب کے پٹیالہ میں 55 ہزار میں خریدا گیا اور یہاں گوبر سے لکڑی بنانے کا کام شروع ہوگیا۔
اس سلسلے میں گئوشالہ کے کیر ٹیکر اوپیندر ناتھ اپادھیائے نے بتایا کہ گوبر سے تیار کیا گیا لکڑی کو ابھی فی الحال لاش کی آخری رسوم کے لئے وشنوپتھ سمشان بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
یہ لکڑی جنگل سے لائے جانے والی لکڑی سے بھی سستی ہوگی اور ماحولیات کے لحاظ سے بھی فائدے مند ۔
وہیں لکڑی کے خشک ہونے کے بعد اس کا استعمال کیا جائے گا اور اس لکڑی کو مردہ خانے کے ساتھ ساتھ دوسرے جگہوں پر بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔
فی الحال لکڑی بنانے میں پانچ مزدور لگے ہوئے ہیں اور ایک گھنٹے میں ایک کوئنٹل لکڑی بنائی جارہی ہے۔