نہرو نگر پٹنہ کے پاش علاقہ بیرچندر پٹیل پتھ سے سے متصل ہے۔اس کے علاوہ یہاں سابق وزیر تعلیم اوپندر کشواہا کا دفتر بھی واقع ہے۔
کملا نہرو نگر میں 250 سے زائد مسلم خاندان کے تقریباً 400 بچوں کے لیے تعلیم کا کوئی نظم گذشتہ 80 برسوں سے سرکاری سطح پر نہیں کیا گیا ہے ۔
یہاں کے تمام مسلم باشندے انتہائی پسماندگی کی زندگی گزار رہے ہیں، بیشتر افراد مزدوری کے علاوہ گداگری بھی کرتے ہیں، جن سے ان کی روز مرہ کی زندگی گزرتی ہے۔
پٹنہ کی ایک غیر سرکاری تنظیم 'ارسلان فاؤنڈیشن' مولانا مرشد عالم اصلاحی نے یہاں ایک مدرسہ قائم کیا ہے۔
یہ مدرسہ بستی سے باہر قائم کیا گیا ہے، جو بانس کے ٹاٹ پر مشتمل ہے۔یہ مدرسہ چند برس قبل قائم کیا گیا ہے۔
مولانامرشد عالم اصلاحی نے ای ٹی وی کے نمائندے کو بتایا کہ جب مدرسہ کا آغاز کیا گیا تو مسلم بچوں کے والدین نے اپنے بچوں کو دینی تعلیم کے لیے یہاں بھیجنا شروع کیا۔
ان مسلم خاندانوں کی غربت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہےکہ ان کےبچوں کے جسم پر کپڑے نہیں ہیں، بیشتر بچے برہنہ نظر آتے ہیں۔
یہ صورت حال اس علاقے کی ہے جو ریاست کا دار الحکومت ہے۔ پٹنہ اسمارٹ سٹی کی زمرے میں آتا ہے، اور یہاں ایک ایسی بستی آباد ہے، جو تعلیم سے پوری طرح سے محروم ہے۔
عام انتخابات 2019 چل رہے ہیں، مگر ان انتخابات میں بھی اس بار سیاسی جماعتوں کی آمد اس علاقے میں نہیں ہوئی۔
المیہ یہ ہےکہ نہرو نگر کے اس علاقے میں نہ سرکاری حکام کی نظر پڑی اور نہ غیرسرکاری اداروں نے یہاں کے بچوں کی تعلیم کے لیے کوئی انتظام کیا ہے۔
بہار میں مدرسہ بورڈ بھی قائم ہے، مگر جس کے دائرہ میں بھی تعلیم کا نظم ہے، مگر اس کی نظر بھی اس علاقے میں نہیں پڑی ہے۔