ETV Bharat / state

Astana Hazrat Pir Mansoor حضرت پیر منصور کا آستانہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت

گیا میں واقع حضرت سیدنا پیر منصور علیہ الرحمہ کا آستانہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے یہاں پہنچ کر مصیبت زدہ لوگ قلبی سکون حاصل کرتے ہیں۔ حضرت کا آستانہ خلجی دور حکومت کا بتایا جاتا ہے، حالانکہ اس کی کوئی مستند روایت نہیں ملتی۔ Astana Hazrat Pir Mansoor

حضرت پیر منصور کا آستانہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت
حضرت پیر منصور کا آستانہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت
author img

By

Published : Feb 20, 2023, 1:05 PM IST

حضرت پیر منصور کا آستانہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایک محبوب ترین اور عقیدت کی مرکزی حیثیت رکھنے والا آستانہ حضرت سیدنا پیر منصور علیہ الرحمہ کا آستانہ ہے. سینکڑوں برس اس قدیم آستانے سے امن اور گنگا جمنی تہذیب کا پیغام عام ہوتا ہے۔ اس آستانے سے ہردن سینکڑوں افراد روحانی فیض حاصل کرتے ہیں۔ حضرت سیدنا پیر منصور علیہ الرحمہ کے تعلق سے ضلع کے مورخین کا ماننا ہے کہ حضرت کو ضلع گیا آئے قریب چار سو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ دین کی دعوت و تبلیغ کیلئے یہاں آئے اور جس جگہ پر آستانہ موجود ہے وہیں پر قیام پذیر ہوگئے تھے۔ اس وقت آستانے کے آس پاس آبادی نہیں تھی۔

تاریخ تو یہ نہیں ملتی کہ حضرت کہاں سے تشریف لائے ہاں یہ ضرور کہ گیا کی قدیم اور معروف خانقاہ ابولعلائیہ منعمیہ کے بزرگوں کے مطابق حضرت سیدنا پیر منصور علیہ الرحمہ کی تاریخ خلجی بادشاہت کے دور سے ملتی ہے۔حضرت سیدنا پیرمنصور علیہ الرحمہ کا آستانہ مسجد کے صحن میں ہے۔اس مسجد کا ڈھانچہ بھی سینکڑوں برس قدیم لگتا ہے۔ حالانکہ مسجد کا ایک حصہ ہی قدیم ہے۔ بقیہ کی تعمیر انیسویں صدی کے آخر میں ہوئی ہے لیکن جو قدیم عمارت ہے۔ اس کی فن تعمیر بادشاہوں کے دور کی مثل ہے پرانے ڈھانچے سے گدھیا اینٹ نکلتی ہے جو لاہوری اینٹ بھی کہی جاتی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ آستانہ اور مسجد کی تعمیر قدیم ہے۔

فیضان مصطفی عزیزی سابق سکریٹری حضرت پیر منصور وقف کمیٹی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آستانہ کافی قدیم ہے۔ اس کی قدامت کا اندازہ اسی سے لگایاجاسکتا ہے کہ یہاں کی تعمیر لاہوری اینٹ سے ہوئی تھی حضرت پیرمنصور اللہ کے محبوب بندہ ہیں۔یہاں دعوت وتبلیغ کے دوران ان کے شاگردوں کی بڑی جماعت ہوئی ہے۔ جن کا آستانہ ملک مختلف علاقوں میں ہے۔ آستانہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے۔یہاں بلا تفریق مذہب وملت مسلک ومشرب لوگ آتے ہیں اور اپنی عقیدتوں کا اظہار کرتے ہیں۔ ضلع اوقاف کمیٹی کے صدر آفتاب عالم نے کہا کہ ولیوں کا آستانہ امن وشانتی کی مثال ہوتا ہے۔ صاحب مزار اسی مثال کی ایک بہترین مثال ہے۔ مسلم آبادی نہیں ہونے کے باوجود یہاں سے دین کا پیغام عام ہو رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار رکھتے عقیدت ہیں:

حضرت پیر منصور علیہ الرحمہ کے آستانے سے صوبہ کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار عقیدت رکھتے ہیں۔وزیر اعلی یہاں کئی بارحاضری دیکر اپنی عقیدت کا اظہار کر چکے ہیں۔وزیراعلیٰ نے یہاں آکر انتظامات وانصرام کا بھی جائزہ لیا تھا۔وزیراعلی نتیش کمار اور سابق وزیراعلی جیتن رام مانجھی سمیت کئی بڑے رہنماؤں کی حاضری یہاں ہوتی رہی ہے۔

مزار کے سرہانے نیم کا درخت:

حضرت پیر منصور علیہ الرحمہ کی مزار کے سراہنے ایک نیم کا درخت ہے۔اس کے تعلق سے کئی مورخین اور مصنفوں نے ذکر کیا ہے کہ اسی درخت کے نیچے حضرت قیام کرتے تھے کیونکہ اس وقت یہاں پر آبادی نہیں تھی۔یہ علاقہ جنگلی تھا نیم کا درخت نسل درنسل اسی مقام پر واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Til Farming in Gaya گیا میں دس ہزار ایکڑ میں تل کی کاشت ہوگی

وقف بورڈ میں رجسٹرڈ آستانہ ہے:
حضرت پیر منصور علیہ الرحمہ کا آستانہ سنی وقف بورڈ سے رجسٹرڈ ہے۔ 1980 میں باضابطہ اس کا رجسٹریشن سنی وقف بورڈ سے کرایا گیا تھا۔ اس وقت سے تاحال سنی وقف بورڈ کی جانب سے یہاں انتظام و انصرام کے لیے کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے۔ حضرت کا عرس ہر برس بڑی عقیدت واحترام کے ساتھ عربی تاریخ کے 25 اور 26 رجب المرجب کو منایا جاتا ہے۔ آستانہ کے احاطے میں ایک قدیم اور معروف ادارہ بھی حضرت کے نام سے جامعہ برکات منصور پیر منصور رواں دواں ہے۔ یہاں سے پڑھ کر سینکڑوں حفاظ ملک و ملت کی خدمت میں مصروف ہیں۔

حضرت پیر منصور کا آستانہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایک محبوب ترین اور عقیدت کی مرکزی حیثیت رکھنے والا آستانہ حضرت سیدنا پیر منصور علیہ الرحمہ کا آستانہ ہے. سینکڑوں برس اس قدیم آستانے سے امن اور گنگا جمنی تہذیب کا پیغام عام ہوتا ہے۔ اس آستانے سے ہردن سینکڑوں افراد روحانی فیض حاصل کرتے ہیں۔ حضرت سیدنا پیر منصور علیہ الرحمہ کے تعلق سے ضلع کے مورخین کا ماننا ہے کہ حضرت کو ضلع گیا آئے قریب چار سو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ دین کی دعوت و تبلیغ کیلئے یہاں آئے اور جس جگہ پر آستانہ موجود ہے وہیں پر قیام پذیر ہوگئے تھے۔ اس وقت آستانے کے آس پاس آبادی نہیں تھی۔

تاریخ تو یہ نہیں ملتی کہ حضرت کہاں سے تشریف لائے ہاں یہ ضرور کہ گیا کی قدیم اور معروف خانقاہ ابولعلائیہ منعمیہ کے بزرگوں کے مطابق حضرت سیدنا پیر منصور علیہ الرحمہ کی تاریخ خلجی بادشاہت کے دور سے ملتی ہے۔حضرت سیدنا پیرمنصور علیہ الرحمہ کا آستانہ مسجد کے صحن میں ہے۔اس مسجد کا ڈھانچہ بھی سینکڑوں برس قدیم لگتا ہے۔ حالانکہ مسجد کا ایک حصہ ہی قدیم ہے۔ بقیہ کی تعمیر انیسویں صدی کے آخر میں ہوئی ہے لیکن جو قدیم عمارت ہے۔ اس کی فن تعمیر بادشاہوں کے دور کی مثل ہے پرانے ڈھانچے سے گدھیا اینٹ نکلتی ہے جو لاہوری اینٹ بھی کہی جاتی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ آستانہ اور مسجد کی تعمیر قدیم ہے۔

فیضان مصطفی عزیزی سابق سکریٹری حضرت پیر منصور وقف کمیٹی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آستانہ کافی قدیم ہے۔ اس کی قدامت کا اندازہ اسی سے لگایاجاسکتا ہے کہ یہاں کی تعمیر لاہوری اینٹ سے ہوئی تھی حضرت پیرمنصور اللہ کے محبوب بندہ ہیں۔یہاں دعوت وتبلیغ کے دوران ان کے شاگردوں کی بڑی جماعت ہوئی ہے۔ جن کا آستانہ ملک مختلف علاقوں میں ہے۔ آستانہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے۔یہاں بلا تفریق مذہب وملت مسلک ومشرب لوگ آتے ہیں اور اپنی عقیدتوں کا اظہار کرتے ہیں۔ ضلع اوقاف کمیٹی کے صدر آفتاب عالم نے کہا کہ ولیوں کا آستانہ امن وشانتی کی مثال ہوتا ہے۔ صاحب مزار اسی مثال کی ایک بہترین مثال ہے۔ مسلم آبادی نہیں ہونے کے باوجود یہاں سے دین کا پیغام عام ہو رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار رکھتے عقیدت ہیں:

حضرت پیر منصور علیہ الرحمہ کے آستانے سے صوبہ کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار عقیدت رکھتے ہیں۔وزیر اعلی یہاں کئی بارحاضری دیکر اپنی عقیدت کا اظہار کر چکے ہیں۔وزیراعلیٰ نے یہاں آکر انتظامات وانصرام کا بھی جائزہ لیا تھا۔وزیراعلی نتیش کمار اور سابق وزیراعلی جیتن رام مانجھی سمیت کئی بڑے رہنماؤں کی حاضری یہاں ہوتی رہی ہے۔

مزار کے سرہانے نیم کا درخت:

حضرت پیر منصور علیہ الرحمہ کی مزار کے سراہنے ایک نیم کا درخت ہے۔اس کے تعلق سے کئی مورخین اور مصنفوں نے ذکر کیا ہے کہ اسی درخت کے نیچے حضرت قیام کرتے تھے کیونکہ اس وقت یہاں پر آبادی نہیں تھی۔یہ علاقہ جنگلی تھا نیم کا درخت نسل درنسل اسی مقام پر واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Til Farming in Gaya گیا میں دس ہزار ایکڑ میں تل کی کاشت ہوگی

وقف بورڈ میں رجسٹرڈ آستانہ ہے:
حضرت پیر منصور علیہ الرحمہ کا آستانہ سنی وقف بورڈ سے رجسٹرڈ ہے۔ 1980 میں باضابطہ اس کا رجسٹریشن سنی وقف بورڈ سے کرایا گیا تھا۔ اس وقت سے تاحال سنی وقف بورڈ کی جانب سے یہاں انتظام و انصرام کے لیے کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے۔ حضرت کا عرس ہر برس بڑی عقیدت واحترام کے ساتھ عربی تاریخ کے 25 اور 26 رجب المرجب کو منایا جاتا ہے۔ آستانہ کے احاطے میں ایک قدیم اور معروف ادارہ بھی حضرت کے نام سے جامعہ برکات منصور پیر منصور رواں دواں ہے۔ یہاں سے پڑھ کر سینکڑوں حفاظ ملک و ملت کی خدمت میں مصروف ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.