دراصل ضلع ارریہ کے پلاسی تھانہ کے پیچیلی گاؤں کے رہنے والے محمد عظیم الدین آٹا مل کی دوکان پر بجلی کا کنکشن ہے۔دکان سے کچھ فاصلے پر شوکت کے مکان کے نزدیک بجلی ٹرانسفارمرز نصب ہے ۔جہاں سے پورے گاؤں میں بجلی سپلائی ہوتی ہے. عظیم الدین کے دکان کی بجلی کا کنکشن بھی اسی ٹرانسفارمر سے جڑا ہے. مگر شوکت نامی شخص بار بار من مانی طریقہ سے بجلی کا تار لوگوں کا کھول دیتا ہے جسے لیکر آئے دن محلہ والوں سے جھگڑا بھی ہوتا ہے.
عظیم الدین نے پیچیلی تھانہ میں درخواست دیتے ہوئے کہا کہ 27 مئی کی صبح سات بجے جب وہ دوکان جا رہے تھے تو اسی درمیان محمد شکیل ٹرانسفارمر پر چڑھ کر تار کاٹ کر ہٹا رہا تھا، تار ہٹانے کی مخالفت کی گئی تو شوکت، شکیل ،ببلو اور محمد رشید ناشاستہ الفاط کا استعمال کر نے کے جھگڑا کرنے لگے ۔
عظیم الدین نے مزید کہا کہ اسی درمیان ان کے بڑے بھائی 70 سالہ حکیم الدین جب جھگڑاختم کرا نے آئے تو ان لوگوں نے ان کے ساتھ بھی مار پیٹ کی اور ان پر لاٹھی ڈنڈا اور فرسا سے حملہ کر دیا، زخمی حالات میں انہیں ارریہ صدر ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے پورنیہ ہسپتال ریفر کر دیا ، پھر وہاں سے بہتر علاج کے لئے سلی گو ڑی جا رہے تھے کہ راستے میں ہی حکیم الدین کی موت ہو گئی.
مارپیٹ کرنے والوں میں محمد رئیس، محمد راحل، اکرام، سرفراز عالم، محسن، جمشید، محمد عالم، محمد حبیب وغیرہ بھی شامل ہیں۔ ج ۔ اس واقعہ کے بعد سے ملزمین فرار ہے.
ادھر پلاسی ایس ایچ او نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ملزم کو جلد سے جلد حراست میں لیا جائے گا جس کے لئے چھاپہ ماری کی جا رہی ہے ۔ گاؤں والے لاش کو رکھ کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ جب تک فرار ملزم پولس کی گرفت میں نہیں آتا تب تک دفن نہیں کیا جائے گا.