ارریہ سے گزرنے والی کئی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ یہاں واقع ندیوں میں مہانندا، کنکئی، پرمان، نونا، بھلوا اور بکرا کی آبی سطح خطرے کے نشان سے تقریباً دو میٹر اوپر ہے۔ کوسی بیرج سے لگاتار پانی چھوڑے جانے کے بعد سے ارریہ میں ہر چہار جانب پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔
اس قدرتی آفات سے ضلع میں نصف سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی ہے۔ شہر سمیت دیہی علاقوں کے نشیبی علاقوں میں آباد لوگ اونچے مقام پر پناہ لینے کو مجبور ہے۔
ارریہ ضلع کے جوگبنی، فاربس گنج ،ارریہ، سکٹی، پلاسی، جوکی ہاٹ، نرپت گنج وغیرہ کے زیادہ تر گاؤں میں سیلاب کا پانی داخل ہونے سے لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
لوگ ناوں اور کیلے کے تھم کے سہارے گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔ سیلاب سے متاثرین خاندان اپنے ساتھ مویشیوں کو بھی حفاظتی نقطہ نظر سے محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں۔
جھمٹا پنچایت کے علاوہ، ڈوبا گاوں، ارریہ بستی، کھریا بستی، رمرئی، فرسا ڈانگی، تارن، کاکن، بلواہا، پیپرا، سربیہٹہ، رام پور، مدن پور وغیرہ علاقوں میں لوگ گھروں کی چھت اور سڑکوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
شہر کے کئی ڈائیورژن بہہ جانے سے بلاک کے سطح پر لوگوں کا رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔
حکومتی سطح پر سیلاب سے بچاؤ کے لئے مستقل کوئی منصوبہ نہیں بنایا جانا حیران کن ہے۔ ہر برس سیلاب آنے سے ضلع کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے باوجود اس پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
سیلاب سے اب تک درجن بھر سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہیں اور درجنوں افراد ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ متاثرین کے مطابق اب تک حکومتی سطح پر یا ضلع انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کا کوئی راحت کا کام نہیں شروع کیا گیا ہے۔