ETV Bharat / state

ارریہ کے درجنوں گاؤں غرقاب، لوگوں میں دہشت

شمالی مشرقی بہار اور سیمانچل کے اضلاع میں گزشتہ دنوں سے ہو رہی مسلسل بارش کی وجہ سے ارریہ کے درجنوں گاوں میں سیلاب کا پانی داخل ہونے کے سبب درجنوں گاؤں غرقاب ہو گئے ہیں۔

ارریہ کے درجنوں گاؤں غرقاب، لوگوں میں دہشت
author img

By

Published : Jul 20, 2019, 10:11 PM IST


ارریہ سے گزرنے والی کئی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ یہاں واقع ندیوں میں مہانندا، کنکئی، پرمان، نونا، بھلوا اور بکرا کی آبی سطح خطرے کے نشان سے تقریباً دو میٹر اوپر ہے۔ کوسی بیرج سے لگاتار پانی چھوڑے جانے کے بعد سے ارریہ میں ہر چہار جانب پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔

ارریہ کے درجنوں گاؤں غرقاب، لوگوں میں دہشت

اس قدرتی آفات سے ضلع میں نصف سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی ہے۔ شہر سمیت دیہی علاقوں کے نشیبی علاقوں میں آباد لوگ اونچے مقام پر پناہ لینے کو مجبور ہے۔

ارریہ ضلع کے جوگبنی، فاربس گنج ،ارریہ، سکٹی، پلاسی، جوکی ہاٹ، نرپت گنج وغیرہ کے زیادہ تر گاؤں میں سیلاب کا پانی داخل ہونے سے لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

لوگ ناوں اور کیلے کے تھم کے سہارے گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔ سیلاب سے متاثرین خاندان اپنے ساتھ مویشیوں کو بھی حفاظتی نقطہ نظر سے محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں۔

جھمٹا پنچایت کے علاوہ، ڈوبا گاوں، ارریہ بستی، کھریا بستی، رمرئی، فرسا ڈانگی، تارن، کاکن، بلواہا، پیپرا، سربیہٹہ، رام پور، مدن پور وغیرہ علاقوں میں لوگ گھروں کی چھت اور سڑکوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

شہر کے کئی ڈائیورژن بہہ جانے سے بلاک کے سطح پر لوگوں کا رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔

حکومتی سطح پر سیلاب سے بچاؤ کے لئے مستقل کوئی منصوبہ نہیں بنایا جانا حیران کن ہے۔ ہر برس سیلاب آنے سے ضلع کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے باوجود اس پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔

سیلاب سے اب تک درجن بھر سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہیں اور درجنوں افراد ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ متاثرین کے مطابق اب تک حکومتی سطح پر یا ضلع انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کا کوئی راحت کا کام نہیں شروع کیا گیا ہے۔


ارریہ سے گزرنے والی کئی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ یہاں واقع ندیوں میں مہانندا، کنکئی، پرمان، نونا، بھلوا اور بکرا کی آبی سطح خطرے کے نشان سے تقریباً دو میٹر اوپر ہے۔ کوسی بیرج سے لگاتار پانی چھوڑے جانے کے بعد سے ارریہ میں ہر چہار جانب پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔

ارریہ کے درجنوں گاؤں غرقاب، لوگوں میں دہشت

اس قدرتی آفات سے ضلع میں نصف سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی ہے۔ شہر سمیت دیہی علاقوں کے نشیبی علاقوں میں آباد لوگ اونچے مقام پر پناہ لینے کو مجبور ہے۔

ارریہ ضلع کے جوگبنی، فاربس گنج ،ارریہ، سکٹی، پلاسی، جوکی ہاٹ، نرپت گنج وغیرہ کے زیادہ تر گاؤں میں سیلاب کا پانی داخل ہونے سے لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

لوگ ناوں اور کیلے کے تھم کے سہارے گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔ سیلاب سے متاثرین خاندان اپنے ساتھ مویشیوں کو بھی حفاظتی نقطہ نظر سے محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں۔

جھمٹا پنچایت کے علاوہ، ڈوبا گاوں، ارریہ بستی، کھریا بستی، رمرئی، فرسا ڈانگی، تارن، کاکن، بلواہا، پیپرا، سربیہٹہ، رام پور، مدن پور وغیرہ علاقوں میں لوگ گھروں کی چھت اور سڑکوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

شہر کے کئی ڈائیورژن بہہ جانے سے بلاک کے سطح پر لوگوں کا رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔

حکومتی سطح پر سیلاب سے بچاؤ کے لئے مستقل کوئی منصوبہ نہیں بنایا جانا حیران کن ہے۔ ہر برس سیلاب آنے سے ضلع کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے باوجود اس پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔

سیلاب سے اب تک درجن بھر سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہیں اور درجنوں افراد ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ متاثرین کے مطابق اب تک حکومتی سطح پر یا ضلع انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کا کوئی راحت کا کام نہیں شروع کیا گیا ہے۔

Intro:( نوٹ..... پیکیج میں پی ٹو سی، واٹر مارک، ضلع کا نام اور میوزک استعمال کریں)

ارریہ کے درجنوں گاؤں غرقاب، لوگوں میں دہشت

ارریہ : شمالی مشرقی بہار و سیمانچل کے اضلاع میں گزشتہ دنوں سے ہو رہی لگاتار بارش کی وجہ سے ارریہ کے درجنوں گاوں میں سیلاب کا پانی داخل ہونے کے سبب درجنوں گاؤں غرقاب ہو گیا ہے. ارریہ سے گزرنے والی کئی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے. یہاں واقع ندیوں میں مہانندا، کنکئی، پرمان، نونا، بھلوا اور بکرا کی آبی سطح خطرے کے نشان سے تقریباً دو میٹر اوپر ہے. کوسی بیرج سے لگاتار پانی چھوڑے جانے کے بعد سے ارریہ میں ہر چہار جانب پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے. اس قدرتی آفات سے ضلع میں نصف سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی ہے. شہر سمیت دیہی علاقوں کے نشیبی علاقوں میں آباد لوگ اونچے مقام پر پناہ لینے کو مجبور ہے.


Body:ارریہ ضلع کے جوگبنی، فاربس گنج ،ارریہ، سکٹی، پلاسی، جوکی ہاٹ، نرپت گنج وغیرہ کے زیادہ تر گاؤں میں سیلاب کا پانی داخل ہونے سے لوگ گھر سے بے گھر ہو گئے. لوگ ناوں اور کیلا کے تھم کے سہارے گھروں سے باہر نکل رہے ہیں. سیلاب سے متاثرین خاندان اپنے ساتھ ساتھ مویشیوں کو بھی حفاظتی نقطہ نظر سے محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں. جھمٹا پنچایت کے علاوہ، ڈوبا گاوں، ارریہ بستی، کھریا بستی، رمرئی، فرسا ڈانگی، تارن، کاکن، بلواہا، پیپرا، سربیہٹہ، رام پور، مدن پور وغیرہ علاقوں میں لوگ گھروں کی چھت اور سڑکوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں. شہر کا کئی ڈائیورسن بہہ جانے سے بلاک کے سطح پر لوگوں رابطہ ٹوٹ گیا ہے. حکومتی سطح سے سیلاب سے بچاؤ کے لئے مستقل کوئی منصوبہ نہیں بنایا جانا یقیناً حیران کن ہے. ہر سال سیلاب آنے سے ضلع کو کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے باوجود اس پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی. مقامی لوگ چراغ پا ہوکر کہتے ہیں کہ اگر مہانندا بیسن منصوبہ کو زمینی سطح پر اتار دیا جاتا تو آج یہ ضلع بھاری تباہی سے محفوظ رہتی.


Conclusion:ضلع میں آئے سیلاب سے اب تک درجن بھر سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہیں اور کئی بیمار ہو کر ہسپتالوں میں داخل ہیں. تعلیمی اعتبار سے اسکول ،کالج سب بند ہیں جس سے تعلیم کا بڑا نقصان ہے. متاثرین کے مطابق اب تک حکومتی سطح پر یا ضلع انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کا کوئی راحت کا کام نہیں شروع کیا گیا ہے جبکہ ضلع کلکٹر پورے انتظامات کی بات کہہ رہی ہے.
مقامی لوگوں کے مطابق سیلاب سے ہونے والی تباہی کا ابھی تو صرف یہ ٹیلر ہے، وقت رہتے ضلع انتظامیہ مستعد نہیں ہوئی تو اس ضلع کو 2017 سے بھی زیادہ نقصان جھیلنا پڑ سکتا ہے.

پی ٹو سی...... عارف اقبال
بائٹ..... بیجناتھ یادو ، ضلع کلکٹر ،ارریہ(پہچان، بال منڈا ہوا)
بائٹ..... حیدر یاسین، سابق ضلع پریشد، ارریہ(پہچان، کالا کیپ لگائے ہوئے)
بائٹ..... آفتاب فیروز ، باشندہ مہیشا کول(پہچان ،نارنگی کرتا پہنے ہوئے)
بائٹ.... روبیدا خانم، متاثرہ خاتون ارریہ بستی(پہچان، خاتون)
بائٹ.... محمد ثناء اللہ، طالب علم، جھمٹا (پہچان، طالب علم)
بائٹ.... محمد مزمل ، متاثر جوکی ہاٹ(پہچان ، بلو شرٹ اور کالی داڑھی)
بائٹ.... محمد ربول ، متاثر ارریہ بستی (پہچان، سر پر پگڑی باندھے ہوئے)
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.