ETV Bharat / state

ارریہ کالج میں اساتذہ کی شدید قلت، تدریسی عمل متاثر

ریاست بہار کے معروف ارریہ کالج تعلیمی نظم و نسق کے اعتبار سے کافی خستہ حال ہے، اساتذہ کرام کے زبردست فقدان کی وجہ سے طلباء پریشان ہیں۔

ارریہ کالج میں اساتذہ کی شدید قلت، تدریسی عمل متاثر
author img

By

Published : Jul 11, 2019, 12:10 AM IST

کالج میں اس وقت گریجویشن تک کی ہی تعلیم کا نظم کا، مزید پوسٹ گریجویشن کی تعلیم کے لئے طلباء کو پورنیہ یونیورسٹی یا مدھے پورہ یونیورسٹی کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں مختلف زبانوں میں بھی گریجویشن کی تعلیم ہوتی ہے جن میں سنسکرت، اردو، میتھلی، بنگلہ کے شعبے اہم ہیں۔

ارریہ کالج میں اساتذہ کی شدید قلت، تدریسی عمل متاثر

اس کالج میں کل 22 شعبہ جات ہیں جبکہ 5 ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں، لیکن بد قسمتی سے ان پانچ ہزار طلباء کے لیے صرف 6 اساتذہ ہیں کل 22 شعبوں میں صرف 5 شعبوں میں ہی طلباء کا داخلہ ہے۔

ارریہ کالج میں کل ملا کر 22 شعبے ہیں جس کے لیے 46 اساتذہ کرام کی سیٹیں مختص ہیں۔ اس کالج میں پڑھنے والے طلباء کی تعداد پانچ ہزار ہے مگر آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ ان پانچ ہزار طلباء کے لیے کالج میں صرف 6 اساتذہ ہیں اور 22 شعبوں میں صرف 5 شعبے میں ہی طلباء کا داخلہ ہے، باقی شعبے خالی پڑے ہیں۔ علاوہ ازیں ارریہ کالج کو ملازمین کی بھی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملازم کی جگہ اساتذہ دفتری امور کو انجام دیتے ہیں۔

طلباء کا کہنا ہے کہ کالج میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے وہ بہتر تعلیم سے محروم ہیں اور اس جانب نہ تو حکومت سنجیدہ ہے اور نہ سیاسی نمائندگان کی کوئی توجہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنما صرف انتخابات کے وقت ہماری بات کی جاتی ہے۔ اگر اس کالج میں اساتذہ کی کمی کو پوری کر دیا جائے تو یہاں بھی اچھی تعلیم ہونے کی وجہ کر دور دراز کے طلباء بھی آئیں گے۔
وہیں کالج کے پرنسپل ڈاکٹر رؤف کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کو کئی خطوط ارسال کئے مگر کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔

ڈاکٹر رؤف نے کہا کہ کئی بار یونیورسٹی کی میٹنگ میں اساتذہ کی کمی کے مطالبے کو اٹھایا مگر اس پر کسی کی توجہ نہیں دی گئی۔

کالج میں جب اساتذہ ہی نہیں ہوں گے تو بہتر تعلیم کی کیسی امید لگائی جائے۔ حکومت آخر تعلیم کے تئیں غفلت کیوں برت رہی ہے، بہتر تعلیم کا لاکھ دعویٰ کرنے کے بعد بھی ارریہ کالج کی تعلیمی صورتحال حکومت کے دعوے کی قلعی کھولتی نظر آتی ہے۔

کالج میں اس وقت گریجویشن تک کی ہی تعلیم کا نظم کا، مزید پوسٹ گریجویشن کی تعلیم کے لئے طلباء کو پورنیہ یونیورسٹی یا مدھے پورہ یونیورسٹی کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں مختلف زبانوں میں بھی گریجویشن کی تعلیم ہوتی ہے جن میں سنسکرت، اردو، میتھلی، بنگلہ کے شعبے اہم ہیں۔

ارریہ کالج میں اساتذہ کی شدید قلت، تدریسی عمل متاثر

اس کالج میں کل 22 شعبہ جات ہیں جبکہ 5 ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں، لیکن بد قسمتی سے ان پانچ ہزار طلباء کے لیے صرف 6 اساتذہ ہیں کل 22 شعبوں میں صرف 5 شعبوں میں ہی طلباء کا داخلہ ہے۔

ارریہ کالج میں کل ملا کر 22 شعبے ہیں جس کے لیے 46 اساتذہ کرام کی سیٹیں مختص ہیں۔ اس کالج میں پڑھنے والے طلباء کی تعداد پانچ ہزار ہے مگر آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ ان پانچ ہزار طلباء کے لیے کالج میں صرف 6 اساتذہ ہیں اور 22 شعبوں میں صرف 5 شعبے میں ہی طلباء کا داخلہ ہے، باقی شعبے خالی پڑے ہیں۔ علاوہ ازیں ارریہ کالج کو ملازمین کی بھی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملازم کی جگہ اساتذہ دفتری امور کو انجام دیتے ہیں۔

طلباء کا کہنا ہے کہ کالج میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے وہ بہتر تعلیم سے محروم ہیں اور اس جانب نہ تو حکومت سنجیدہ ہے اور نہ سیاسی نمائندگان کی کوئی توجہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنما صرف انتخابات کے وقت ہماری بات کی جاتی ہے۔ اگر اس کالج میں اساتذہ کی کمی کو پوری کر دیا جائے تو یہاں بھی اچھی تعلیم ہونے کی وجہ کر دور دراز کے طلباء بھی آئیں گے۔
وہیں کالج کے پرنسپل ڈاکٹر رؤف کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کو کئی خطوط ارسال کئے مگر کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔

ڈاکٹر رؤف نے کہا کہ کئی بار یونیورسٹی کی میٹنگ میں اساتذہ کی کمی کے مطالبے کو اٹھایا مگر اس پر کسی کی توجہ نہیں دی گئی۔

کالج میں جب اساتذہ ہی نہیں ہوں گے تو بہتر تعلیم کی کیسی امید لگائی جائے۔ حکومت آخر تعلیم کے تئیں غفلت کیوں برت رہی ہے، بہتر تعلیم کا لاکھ دعویٰ کرنے کے بعد بھی ارریہ کالج کی تعلیمی صورتحال حکومت کے دعوے کی قلعی کھولتی نظر آتی ہے۔

Intro:ارریہ کالج میں اساتذہ کی کمی کے باعث تعلیم متاثر

ارریہ : کسی بھی ترقی ملک کا انحصار وہاں کے بیدار مغز نوجوانوں پر ہوتا ہے اور اچھی سوج بوجھ رکھنے والے نوجوانوں کا وجود سماج میں بہتر تعلیم و تربیت کے نتیجے میں ہوتا ہے. ارریہ ضلع یوں تو تعلیمی ،اقتصادی اور معاشی طور پر کافی پسماندہ مانا جاتا ہے مگر یہاں کے طلباء تعلیم کے تئیں بیدار نظر آتے ہیں. مگر تعلیمی نقطہ نظر سے وہ سہولیات فراہم اور مواقع نہیں مل رہے جس یہ اپنی صلاحیت کو نکھار سکیں. ارریہ کالج میں تعلیمی اور نظم و نسق کے اعتبار سے کافی خستہ حال ہے. یہاں اساتذہ کرام کا زبردست فقدان ہے جس سے طلباء پریشان ہیں.


Body:ارریہ کالج میں اس وقت گریجویشن تک کی ہی تعلیم کا نظم کا، مزید پوسٹ گریجویشن کی تعلیم کے لئے طلباء کو پورنیہ یونیورسٹی یا مدھے پورہ یونیورسٹی کا رخ کرنا پڑتا ہے. اس کے علاوہ یہاں مختلف زبانوں میں بھی گریجویشن کی تعلیم ہوتی ہے جن میں سنسکرت، اردو، میتھلی، بنگلہ کے شعبہ اہم ہیں. ارریہ کالج میں کل ملا کر 22 شعبے ہیں جس کے لئے 46 اساتذہ کرام کی سیٹ مختص ہیں. اس کالج میں پڑھنے والے طلباء کی تعداد پانچ ہزار ہے مگر آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ ان پانچ ہزار طلباء کے لئے کالج میں صرف 6 اساتذہ ہیں اور 22 شعبوں میں صرف 5 شعبے میں ہی طلباء کا داخلہ ہے، باقی شعبے خالی پڑے ہیں. علاوہ ازیں ارریہ کالج کو ملازمین کی بھی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. ملازم کی جگہ اساتذہ دفتری امور کو انجام دیتے ہیں.


Conclusion:طلباء کے کہتے ہیں ارریہ کالج میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے ہم لوگ بہتر تعلیم سے محروم ہیں. اس جانب حکومت سے لے کر یہاں کے سیاسی نمائندگان کا اس جانب کوئی بھی توجہ نہیں، صرف انتخابات کے وقت ہماری بات کی جاتی ہے. اگر اس کالج میں اساتذہ کی کمی کو پوری کر دی جائے تو یہاں بھی اچھی تعلیم ہونے کی وجہ کر دور دراز کے طلباء بھی آئیں گے. وہیں دوسری جانب کالج کے موجودہ پرنسپل ڈاکٹر رؤف کہتے ہیں ہم لوگوں نے کتنی بار یونیورسٹی کی میٹنگ میں اساتذہ کی کمی کے مطالبے کو اٹھایا مگر اس پر کسی کی توجہ نہیں ہوتی. ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کو کئی خطوط ارسال کئے مگر کوئی خاص فرق نہیں پڑا.
کالج میں جب اساتذہ ہی نہیں ہوں گے تو بہتر تعلیم کی کیسی امید لگائی جائے. حکومت آخر تعلیم کے تئیں غفلت کیوں برت رہی ہے، بہتر تعلیم کا لاکھ دعویٰ کرنے کے بعد بھی ارریہ کالج کی تعلیمی صورتحال حکومت کے دعوے کی قلعی کھولتی ہوئی نظر آتی ہے.

ارریہ سے عارف اقبال کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.