ETV Bharat / state

Muslim Artisans of Fine Arts فائن آرٹس کے مسلم کاریگروں کے کام کی سراہنا دوسرا طبقہ بھی کرتا ہے - فائن آرٹس کے مسلم کاریگروں کے کام کی سراہنا

ضلع گیا کے فائن آرٹس کاریگر مندروں میں بھی جاکر کام کرتے ہیں اور ان کے کام کی سراہنا دوسرا طبقہ بھی کرتا ہے۔ یہ کاریگر تعلیم یافتہ ہیں اور فائن آرٹس میں اپنا مستقبل بنایا ہے۔ گیا کے مذہبی و سرکاری عمارتوں میں پینٹنگ و مجسمہ سازی کرنا ان کا اہم کام ہے۔ Another segment also appreciates work of Muslim artisans of fine arts

فائن آرٹس کے مسلم کاریگروں کے کام کی سراہنا دوسرا طبقہ بھی کرتا ہے
فائن آرٹس کے مسلم کاریگروں کے کام کی سراہنا دوسرا طبقہ بھی کرتا ہے
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 10, 2023, 3:36 PM IST

Updated : Oct 12, 2023, 9:37 AM IST

فائن آرٹس کے مسلم کاریگروں کے کام کی سراہنا دوسرا طبقہ بھی کرتا ہے

گیا: ریاست بہار ضلع گیا کے وہ مسلم فائن آرٹ کاریگر جو دیواروں پر مذہبی تصاویر کی نقاشی ، پینٹنگ ،مجسمہ سازی کرتے ہیں اور ان کا یہ کام بڑا معروف ہے ، چونکہ ضلع گیا وشنو مندر اور مہاتما گوتم بدھ مندر کے لیے معروف ہے اس لیے ان کے ذریعے دیواروں پر ' وشنو چرن اور گوتم بدھ ' کی مجسمہ سازی اور پینٹنگ کی جاتی ہیں ، ضلع انتظامیہ بھی سرکاری عمارتوں پر ان کے ذریعے کام کراتا ہے، حالانکہ یہ کاریگر پیشہ ور ہیں اور ان میں زیادہ تر فائن آرٹس کورس یافتہ ہیں لیکن انہوں نے اپنے پیشہ ور کام میں مذہبی مقامات یا عوامی و سرکاری عمارتوں میں مذہبی تصاویر کی پینٹنگ و مجسمہ سازی کے کام کے فن کو منتخب کیا ہے ، ان کاریگروں میں ایک محمد تنظیم اور محمد جاوید ہیں، جنہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران اپنے تاثرات میں کہاکہ آرٹ ' ہنر ' میں مذہبی بندش نہیں ہے اور وہ سبھی مذہبی مقامات پر جاکر پینٹنگ کی ہے۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے کچھ غیر مسلم بھی ہیں جن کے ساتھ انہوں نے مسجد اور مزاروں کی دیواروں پر پینٹنگ کے کام کے ساتھ نقاشی کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بچپن سے شوق پیدا ہوا کہ وہ ڈرائنگ اور مجسمہ سازی میں اپنا مستقبل بنائیں، اس لیے اُنہوں نے کم عمر سے اس کام کو شروع کیا بعد میں مذہبی تصاویر اور مجسمہ سازی کرنے میں ہی دلچسپی پیدا ہوئی تو اس فن میں صرف اسی کام کو انجام دیتے ہیں ، درجنوں مندر میں مجسمہ سازی کر چکے ہیں اور بہار کی کئی بڑی مندروں اور مذہبی مقامات سے اُنہیں اس کام کے لیے مدعو کیا جاتا ہے ۔ پورے جوش و جذبے کے ساتھ وہ کام بھی کرتے ہیں ، چونکہ مندروں میں مجسمہ سازی اور پینٹنگ کرنے کے لیے بلانے والے افراد نام سے اُن کے مذہب کے تعلق سے واقف ہوجاتے ہیں تو کبھی کوئی بھی مذہبی معاملات پر بات نہیں کرتا بلکہ کئی جگہوں پر جہاں مندروں میں پہنچ کر کام کیا ہے وہاں ان کے کام کی سراہنا بھی کی گئی اور کئی جگہوں پر اُن سے ہی پوچھا جاتا ہے کہ آپ ایک خاص فرقے سے تعلق رکھتے ہیں ، آپ کو کام کرنے میں کوئی پریشانی تو نہیں ہے ،اس پیشہ سے وابستہ ہو کر پیسے اور عزت دونوں کمایا ہے۔

فائن آرٹس میں بنا سکتے ہیں مستقبل
محمد تنظیم نے بتایاکہ اُنہوں نے بیچلر آف فائن آرٹس کی تعلیم چندی گڑھ سے حاصل کی ہے اور فائن آرٹس میں مستقبل بنایا ہے ، آج وہ فائن آرٹس سے ماہانہ 30 سے 40 ہزار روپے کا کام پورا کر لیتے ہیں ، مذہبی تہواروں یا سرکاری مہوتسو کے موقع پر آمدنی بڑھ جاتی ہے ، محمد جاوید نے کہاکہ کام کوئی چھوٹا نہیں ہوتا ہے اگر پوری شدت اور لگن سے کام کرتے ہیں اس میں بھی آپ مہارت حاصل کرلیں گے، سرکاری نوکری کئ تلاش سبھی کو ہوتی ہے تاہم اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ اسکے انتظار میں بے روزگار بیٹھے رہیں بلکہ آپ فائن آرٹس کے شعبے میں بھی مستقبل بناسکتے ہیں اور وہ ان کے ساتھ کام کرنے والے دوستوں نے اس شعبہ کو اپنا ذریعہ معاش بنایا ہے۔

مذہبی تفریق نہیں ہوتی ہے
گیا میں فائن آرٹس کا حال کے گزشتہ برسوں میں مطالبہ بڑھا ہے ، گھروں کی دیواروں اور سرکاری عمارتوں سمیت مذہبی مقامات کو خوبصورت بنانے کے لیے فائن آرٹس کے کام ہور پے ہیں، چونکہ ابھی اس کے کاریگروں کی یہاں کمی ہے خاص کر مجسمہ سازی کرنے والے کاریگروں کی تو اس صورت میں محمد تنظیم اور محمد جاوید مندروں میں بھی جاکر کام کرتے ہیں حالانکہ ان کے ساتھ کام کرنے والے ہندو دوست بھی ہوتے ہیں لیکن محمد تنظیم بتاتے ہیں آج کے ماحول کے تناظر میں انہیں بھی لگتا ہے کہ کہیں ان کے ساتھ بھی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں ہو لیکن گزشتہ چار برسوں سے وہ مذہبی مقامات میں پہنچ کر کام کررہے ہیں تاہم ابھی تک ان کے ساتھ تفریق کا معاملہ پیش نہیں آیا ہے بلکہ ان کے کام کی سبھی قدر کرتے ہیں انہوں نے کچھ ایسے بھی مذہبی مقام پر کام کیا ہے جہاں مسلمانوں کا داخلہ منع ہے تاہم وہ خود ان کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے ممنوعہ مقام کے اندر نہیں بلکہ باہر میں رہ کر کام کیا اور اپنے ہندو دوست کو اندر بھیج کر کام کرایا ۔محمد تنظیم کے ساتھ ملکر کام کرنے والے پروین کمار نے کہا کہ وہ پیشہ ور کاریگر ہیں اور لوگ اس کو سمجھتے بھی ہیں ، مسلم کاریگروں کی جانب سے مذہبی مقام کا احترام کیا جاتا ہے اس وجہ سے کہیں کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ، ہم لوگ صرف کام کرتے ہیں کوئی اور چیزوں سے مطلب نہیں ہے ، نفرت پھیلانے والوں کا اپنا کام ہے وہ سمجھیں اور ایسے لوگوں کو سمجھانا بھی مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: CM Nitish Kumar وزیراعلی نتیش کمار نے مسلم سماجی شخصیات اور پارٹی رہنماوں اور کارکنان سے کی ملاقات

سب سے زیادہ مذہبی تصویر کی پینٹنگ ہوتی ہے
محمد تنظیم نویں کلاس سے ہی پینٹنگ کررہے ہیں ۔بعد میں انہوں نے اسکی خاص پڑھائی بھی کی چونکہ ضلع گیا میں وشنو چرن اور گوتم بدھ کی تصویر زیادہ بنتی ہےاور اسکو بنانے کا کام بھی زیادہ ہے ۔ اسلیے انہوں نے اسکا بھی خاص کورس کیا ہے اور اب وہ اس سے موٹی رقم کمارہے ہیں، ان کا ایک پورا گروپ ہے جس میں ہندو نوجوان بھی ہیں اور سبھی ملکر کام کرتے ہیں۔

فائن آرٹس کے مسلم کاریگروں کے کام کی سراہنا دوسرا طبقہ بھی کرتا ہے

گیا: ریاست بہار ضلع گیا کے وہ مسلم فائن آرٹ کاریگر جو دیواروں پر مذہبی تصاویر کی نقاشی ، پینٹنگ ،مجسمہ سازی کرتے ہیں اور ان کا یہ کام بڑا معروف ہے ، چونکہ ضلع گیا وشنو مندر اور مہاتما گوتم بدھ مندر کے لیے معروف ہے اس لیے ان کے ذریعے دیواروں پر ' وشنو چرن اور گوتم بدھ ' کی مجسمہ سازی اور پینٹنگ کی جاتی ہیں ، ضلع انتظامیہ بھی سرکاری عمارتوں پر ان کے ذریعے کام کراتا ہے، حالانکہ یہ کاریگر پیشہ ور ہیں اور ان میں زیادہ تر فائن آرٹس کورس یافتہ ہیں لیکن انہوں نے اپنے پیشہ ور کام میں مذہبی مقامات یا عوامی و سرکاری عمارتوں میں مذہبی تصاویر کی پینٹنگ و مجسمہ سازی کے کام کے فن کو منتخب کیا ہے ، ان کاریگروں میں ایک محمد تنظیم اور محمد جاوید ہیں، جنہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران اپنے تاثرات میں کہاکہ آرٹ ' ہنر ' میں مذہبی بندش نہیں ہے اور وہ سبھی مذہبی مقامات پر جاکر پینٹنگ کی ہے۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے کچھ غیر مسلم بھی ہیں جن کے ساتھ انہوں نے مسجد اور مزاروں کی دیواروں پر پینٹنگ کے کام کے ساتھ نقاشی کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بچپن سے شوق پیدا ہوا کہ وہ ڈرائنگ اور مجسمہ سازی میں اپنا مستقبل بنائیں، اس لیے اُنہوں نے کم عمر سے اس کام کو شروع کیا بعد میں مذہبی تصاویر اور مجسمہ سازی کرنے میں ہی دلچسپی پیدا ہوئی تو اس فن میں صرف اسی کام کو انجام دیتے ہیں ، درجنوں مندر میں مجسمہ سازی کر چکے ہیں اور بہار کی کئی بڑی مندروں اور مذہبی مقامات سے اُنہیں اس کام کے لیے مدعو کیا جاتا ہے ۔ پورے جوش و جذبے کے ساتھ وہ کام بھی کرتے ہیں ، چونکہ مندروں میں مجسمہ سازی اور پینٹنگ کرنے کے لیے بلانے والے افراد نام سے اُن کے مذہب کے تعلق سے واقف ہوجاتے ہیں تو کبھی کوئی بھی مذہبی معاملات پر بات نہیں کرتا بلکہ کئی جگہوں پر جہاں مندروں میں پہنچ کر کام کیا ہے وہاں ان کے کام کی سراہنا بھی کی گئی اور کئی جگہوں پر اُن سے ہی پوچھا جاتا ہے کہ آپ ایک خاص فرقے سے تعلق رکھتے ہیں ، آپ کو کام کرنے میں کوئی پریشانی تو نہیں ہے ،اس پیشہ سے وابستہ ہو کر پیسے اور عزت دونوں کمایا ہے۔

فائن آرٹس میں بنا سکتے ہیں مستقبل
محمد تنظیم نے بتایاکہ اُنہوں نے بیچلر آف فائن آرٹس کی تعلیم چندی گڑھ سے حاصل کی ہے اور فائن آرٹس میں مستقبل بنایا ہے ، آج وہ فائن آرٹس سے ماہانہ 30 سے 40 ہزار روپے کا کام پورا کر لیتے ہیں ، مذہبی تہواروں یا سرکاری مہوتسو کے موقع پر آمدنی بڑھ جاتی ہے ، محمد جاوید نے کہاکہ کام کوئی چھوٹا نہیں ہوتا ہے اگر پوری شدت اور لگن سے کام کرتے ہیں اس میں بھی آپ مہارت حاصل کرلیں گے، سرکاری نوکری کئ تلاش سبھی کو ہوتی ہے تاہم اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ اسکے انتظار میں بے روزگار بیٹھے رہیں بلکہ آپ فائن آرٹس کے شعبے میں بھی مستقبل بناسکتے ہیں اور وہ ان کے ساتھ کام کرنے والے دوستوں نے اس شعبہ کو اپنا ذریعہ معاش بنایا ہے۔

مذہبی تفریق نہیں ہوتی ہے
گیا میں فائن آرٹس کا حال کے گزشتہ برسوں میں مطالبہ بڑھا ہے ، گھروں کی دیواروں اور سرکاری عمارتوں سمیت مذہبی مقامات کو خوبصورت بنانے کے لیے فائن آرٹس کے کام ہور پے ہیں، چونکہ ابھی اس کے کاریگروں کی یہاں کمی ہے خاص کر مجسمہ سازی کرنے والے کاریگروں کی تو اس صورت میں محمد تنظیم اور محمد جاوید مندروں میں بھی جاکر کام کرتے ہیں حالانکہ ان کے ساتھ کام کرنے والے ہندو دوست بھی ہوتے ہیں لیکن محمد تنظیم بتاتے ہیں آج کے ماحول کے تناظر میں انہیں بھی لگتا ہے کہ کہیں ان کے ساتھ بھی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں ہو لیکن گزشتہ چار برسوں سے وہ مذہبی مقامات میں پہنچ کر کام کررہے ہیں تاہم ابھی تک ان کے ساتھ تفریق کا معاملہ پیش نہیں آیا ہے بلکہ ان کے کام کی سبھی قدر کرتے ہیں انہوں نے کچھ ایسے بھی مذہبی مقام پر کام کیا ہے جہاں مسلمانوں کا داخلہ منع ہے تاہم وہ خود ان کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے ممنوعہ مقام کے اندر نہیں بلکہ باہر میں رہ کر کام کیا اور اپنے ہندو دوست کو اندر بھیج کر کام کرایا ۔محمد تنظیم کے ساتھ ملکر کام کرنے والے پروین کمار نے کہا کہ وہ پیشہ ور کاریگر ہیں اور لوگ اس کو سمجھتے بھی ہیں ، مسلم کاریگروں کی جانب سے مذہبی مقام کا احترام کیا جاتا ہے اس وجہ سے کہیں کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ، ہم لوگ صرف کام کرتے ہیں کوئی اور چیزوں سے مطلب نہیں ہے ، نفرت پھیلانے والوں کا اپنا کام ہے وہ سمجھیں اور ایسے لوگوں کو سمجھانا بھی مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: CM Nitish Kumar وزیراعلی نتیش کمار نے مسلم سماجی شخصیات اور پارٹی رہنماوں اور کارکنان سے کی ملاقات

سب سے زیادہ مذہبی تصویر کی پینٹنگ ہوتی ہے
محمد تنظیم نویں کلاس سے ہی پینٹنگ کررہے ہیں ۔بعد میں انہوں نے اسکی خاص پڑھائی بھی کی چونکہ ضلع گیا میں وشنو چرن اور گوتم بدھ کی تصویر زیادہ بنتی ہےاور اسکو بنانے کا کام بھی زیادہ ہے ۔ اسلیے انہوں نے اسکا بھی خاص کورس کیا ہے اور اب وہ اس سے موٹی رقم کمارہے ہیں، ان کا ایک پورا گروپ ہے جس میں ہندو نوجوان بھی ہیں اور سبھی ملکر کام کرتے ہیں۔

Last Updated : Oct 12, 2023, 9:37 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.