ETV Bharat / state

Bags Industry بے روزگار شخص کئی لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بنا

بہار میں ضلع گیا کے امام گنج بلاک میں واقع پوکھری گاوں میں چمڑے کے بیگس کی صنعت قائم کی گئی۔ اس صنعت کو گاؤں میں ہی رہنے والے راحت علی خان نے محکمہ صنعت کی ایک اہم اسکیم 'وزیراعلی یوا ادھیمی منصوبہ' کے تحت لگایا ہے۔ یہاں سے بڑی کمپنیوں سمیت ضلع و اطراف کی بڑی و چھوٹی دوکانوں کے لیے مال تیار ہوتا ہے اور ہر دن ہزاروں کی آمدنی ہوتی ہے۔

بے روزگار شخص کئی لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بنا
بے روزگار شخص کئی لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بنا
author img

By

Published : May 11, 2023, 4:42 PM IST

بے روزگار شخص کئی لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بنا

ریاست بہار کے ضلع گیا ہیڈ کوارٹر سے قریب 100 کلومیٹر فاصلے پر واقع پوکھری گاؤں ہے۔ انتہائی پسماندہ اور بنیادی سہولتوں سے محروم پوکھری گاؤں کبھی نکسل ازم کے لئے پہچان رکھتا تھا تاہم اب یہاں کے محنت کش نوجوانوں کی مثبت پہل سے ترقی کے لیے پہچان کاحامل ہوگیا ہے۔ پوکھری گاؤں کے راحت علی خان نے وزیر اعلیٰ یوتھ انٹرپرینیور اسکیم کافائدہ اٹھاکر اپنی ایک الگ شناخت بنائی اور وہ اب اپنے علاقے کے نوجوانوں کے لیے مثال بن رہے اس اسکیم کے تحت انہیں صنعت لگانے کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے 10لاکھ روپے ملے تھے۔ پوکھری گاوں کے راحت علی خان نے لیڈیز پرس کی صنعت لگایا جو انکی اچھی آمدنی کا ذریعہ بن گیا انہوں نے پندرہ سے زائد نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا ہے انکے کارخانے میں ملک کے مشہور برانڈ شری لیدر کے بھی بیاگ بنائے جاتے ہیں۔

کورونا کے دوران دیگر افراد کی طرح راحت علی خان بھی بے روزگار ہوگئے تھے وہ کورونا سے پہلے ہیلتھ شعبے میں اچھی تنخواہ پر نجی ملازمت کرتے تھے۔ تاہم لاک ڈاوٴن کے پہلے مرحلے میں ہی انکی نوکری ختم ہوگئی جسکے بعد سے وہ مسلسل اپنے آبائی گھر میں رہنے لگے، اسی دوران انہوں نے سنہ 2021میں مذکورہ اسکیم کے تحت درخواست دیا تاکہ قرض لیکر وہ اپنا خود کا روزگار کریں۔

راحت علی خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2022میں اس اسکیم کے تحت انکا انتخاب ہوا اور اسکے بعد انہیں گیا میں ہی تربیت دی گئی گزشتہ چار ماہ قبل انہوں نے لیڈیز پرس ، بیگ ، لیب ٹاپ بیگ ، پاکٹ پرس اور اس طرح کی دیگر مصنوعات کو بنانے کے لیے کارخانہ کھولا ، چونکہ گاؤں ضلع ہیڈ کوارٹر سے سوکلو میٹر سے زیادہ دوری پر ہے تو یہاں کئی طرح کی پریشانی بھی ابتدائی وقت میں ہوئی لیکن کام کرنے کا جنون تھا تو ساری پریشانیوں کو درگزر کر محنت کیا جسکی وجہ سے آج علاقے میں انکا کارخانہ مقبول ہورہا ہے۔ اچھے کام کے نتیجے میں ہی ملک کے معروف برانڈ شری لیدر کا آرڈر مل رہاہے۔ کام کتنے بہترین طریقے سے ہورہاہے اس بات کا اندازہ شری لیدر کمپنی سے کام ملنا ہی واضح کرتا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ حکومت بہار کی کوشش ہے کہ گاوں دیہات تک ترقی پہنچائی جائے اسکے لیے چھوٹی صنعتوں کی بے انتہا ضرورت ہے اور اسی کی روشنی میں وزیر اعلیٰ ادھیمی اسکیم کے تحت انہیں فائدہ ملا ہے گاؤں میں کام کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ اپنے اپنوں کے ساتھ رہکر کام کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے کارخانے میں تین سو روپے سے لے کر دو ہزار روپے تک کے لیڈیز پرس سلائے جا رہے ہیں زیادہ تر پروڈکٹ شری لیدر کمپنی کولکتہ کو بھیجے جاتے ہیں ان کے کارخانے میں خواتین کے پرس ریکسن اور چمڑے سے بنائے جاتے ہیں


یہاں راحت علی خان کے کارخانے میں کام کرنے والے کاریگروں نے اپنے آبائی گھر میں ہی روزگار ملنے پر مسرت کا اظہار کیا اور بتایا کہ پہلے وہ کلکتہ کے ایک بیگ کارخانے میں کام کرتے تھے لیکن انہیں یہاں روزگار ملا اور اپنوں کے ساتھ وقت گزر رہاہے ہردن چھ سو سے آٹھ سوروپے تک کا وہ کام کرلیتے ہیں۔ ایک اور ملازم پنٹو کمار نے کہاکہ دوسری جگہ پر متعدد مسائل ہوتے ہیں یہاں اپنی پسند کے تحت کام ہوتا ہے اس طرح اگر کام ہوتا رہا تو یہاں سو سے زیادہ لوگوں کوروزگار ملے گا۔

مزید پڑھیں:Special Lecture on Language ’زبان ہماری ثقافت کو زندہ رکھتی ہے‘

راحت علی خان نے مزید بتایا کہ ایک ہفتے میں تقریبا دو ہزار پرس تیار ہو جاتے ہیں انہوں نے گاؤں کے ہی پندرہ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار دے رکھا ہے اور لوکل مارکیٹ میں بھی خوب پسند کیا جا رہا ہے واضح ہوکہ مذکورہ منصوبہ کے تحت دس لاکھ روپے روزگار کے لیے ملتے ہیں جس میں پچاس فیصد تک سبسڈی ہوتی ہے راحت علی خان نے دس لاکھ روپے میں ہائی ٹیکنکس کی دس سے زیادہ مشینیں لگوائی ہیں انکا پورا کارخانہ مٹی کے گھر میں واقع ہے اور اس مٹی کے گھر کو پوری طرح سے سجاکر رکھا گیا ہے راحت علی خان نے کہا کہ مسلم نوجوان اس طرح کی سرکاری اسکیموں کا فائدہ لینے سے ہچکچا تے ہیں تاہم ایسا نہیں ہونا چاہئے آپ اگر محنت کریں گے تو کہیں پر بھی اچھا روزگار کھڑا کرسکتے ہیں۔

بے روزگار شخص کئی لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بنا

ریاست بہار کے ضلع گیا ہیڈ کوارٹر سے قریب 100 کلومیٹر فاصلے پر واقع پوکھری گاؤں ہے۔ انتہائی پسماندہ اور بنیادی سہولتوں سے محروم پوکھری گاؤں کبھی نکسل ازم کے لئے پہچان رکھتا تھا تاہم اب یہاں کے محنت کش نوجوانوں کی مثبت پہل سے ترقی کے لیے پہچان کاحامل ہوگیا ہے۔ پوکھری گاؤں کے راحت علی خان نے وزیر اعلیٰ یوتھ انٹرپرینیور اسکیم کافائدہ اٹھاکر اپنی ایک الگ شناخت بنائی اور وہ اب اپنے علاقے کے نوجوانوں کے لیے مثال بن رہے اس اسکیم کے تحت انہیں صنعت لگانے کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے 10لاکھ روپے ملے تھے۔ پوکھری گاوں کے راحت علی خان نے لیڈیز پرس کی صنعت لگایا جو انکی اچھی آمدنی کا ذریعہ بن گیا انہوں نے پندرہ سے زائد نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا ہے انکے کارخانے میں ملک کے مشہور برانڈ شری لیدر کے بھی بیاگ بنائے جاتے ہیں۔

کورونا کے دوران دیگر افراد کی طرح راحت علی خان بھی بے روزگار ہوگئے تھے وہ کورونا سے پہلے ہیلتھ شعبے میں اچھی تنخواہ پر نجی ملازمت کرتے تھے۔ تاہم لاک ڈاوٴن کے پہلے مرحلے میں ہی انکی نوکری ختم ہوگئی جسکے بعد سے وہ مسلسل اپنے آبائی گھر میں رہنے لگے، اسی دوران انہوں نے سنہ 2021میں مذکورہ اسکیم کے تحت درخواست دیا تاکہ قرض لیکر وہ اپنا خود کا روزگار کریں۔

راحت علی خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2022میں اس اسکیم کے تحت انکا انتخاب ہوا اور اسکے بعد انہیں گیا میں ہی تربیت دی گئی گزشتہ چار ماہ قبل انہوں نے لیڈیز پرس ، بیگ ، لیب ٹاپ بیگ ، پاکٹ پرس اور اس طرح کی دیگر مصنوعات کو بنانے کے لیے کارخانہ کھولا ، چونکہ گاؤں ضلع ہیڈ کوارٹر سے سوکلو میٹر سے زیادہ دوری پر ہے تو یہاں کئی طرح کی پریشانی بھی ابتدائی وقت میں ہوئی لیکن کام کرنے کا جنون تھا تو ساری پریشانیوں کو درگزر کر محنت کیا جسکی وجہ سے آج علاقے میں انکا کارخانہ مقبول ہورہا ہے۔ اچھے کام کے نتیجے میں ہی ملک کے معروف برانڈ شری لیدر کا آرڈر مل رہاہے۔ کام کتنے بہترین طریقے سے ہورہاہے اس بات کا اندازہ شری لیدر کمپنی سے کام ملنا ہی واضح کرتا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ حکومت بہار کی کوشش ہے کہ گاوں دیہات تک ترقی پہنچائی جائے اسکے لیے چھوٹی صنعتوں کی بے انتہا ضرورت ہے اور اسی کی روشنی میں وزیر اعلیٰ ادھیمی اسکیم کے تحت انہیں فائدہ ملا ہے گاؤں میں کام کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ اپنے اپنوں کے ساتھ رہکر کام کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے کارخانے میں تین سو روپے سے لے کر دو ہزار روپے تک کے لیڈیز پرس سلائے جا رہے ہیں زیادہ تر پروڈکٹ شری لیدر کمپنی کولکتہ کو بھیجے جاتے ہیں ان کے کارخانے میں خواتین کے پرس ریکسن اور چمڑے سے بنائے جاتے ہیں


یہاں راحت علی خان کے کارخانے میں کام کرنے والے کاریگروں نے اپنے آبائی گھر میں ہی روزگار ملنے پر مسرت کا اظہار کیا اور بتایا کہ پہلے وہ کلکتہ کے ایک بیگ کارخانے میں کام کرتے تھے لیکن انہیں یہاں روزگار ملا اور اپنوں کے ساتھ وقت گزر رہاہے ہردن چھ سو سے آٹھ سوروپے تک کا وہ کام کرلیتے ہیں۔ ایک اور ملازم پنٹو کمار نے کہاکہ دوسری جگہ پر متعدد مسائل ہوتے ہیں یہاں اپنی پسند کے تحت کام ہوتا ہے اس طرح اگر کام ہوتا رہا تو یہاں سو سے زیادہ لوگوں کوروزگار ملے گا۔

مزید پڑھیں:Special Lecture on Language ’زبان ہماری ثقافت کو زندہ رکھتی ہے‘

راحت علی خان نے مزید بتایا کہ ایک ہفتے میں تقریبا دو ہزار پرس تیار ہو جاتے ہیں انہوں نے گاؤں کے ہی پندرہ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار دے رکھا ہے اور لوکل مارکیٹ میں بھی خوب پسند کیا جا رہا ہے واضح ہوکہ مذکورہ منصوبہ کے تحت دس لاکھ روپے روزگار کے لیے ملتے ہیں جس میں پچاس فیصد تک سبسڈی ہوتی ہے راحت علی خان نے دس لاکھ روپے میں ہائی ٹیکنکس کی دس سے زیادہ مشینیں لگوائی ہیں انکا پورا کارخانہ مٹی کے گھر میں واقع ہے اور اس مٹی کے گھر کو پوری طرح سے سجاکر رکھا گیا ہے راحت علی خان نے کہا کہ مسلم نوجوان اس طرح کی سرکاری اسکیموں کا فائدہ لینے سے ہچکچا تے ہیں تاہم ایسا نہیں ہونا چاہئے آپ اگر محنت کریں گے تو کہیں پر بھی اچھا روزگار کھڑا کرسکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.