گیا کے علماء کا کہنا ہے کہ امارت شریعہ کا نیا امیر آپسی صلاح و مشورہ سے اس شخص کو بنایا جائے جو دینی تعلیم کی بے پناہ صلاحیتوں کے ساتھ حالات حاضرہ کی بھی جانکاری رکھتا ہو نیز حکومت کے سامنے قوم کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لیے معقول سوال و جواب کرنے اور دینے کا اہل ہو۔
شہر گیا میں واقع مدرسہ ترتیل القرآن کے ناظم اعلیٰ و جمیعت العلماء (گیا) کے جنرل سکریٹری مولانا عظمت اللہ ندوی نے امارت شریعہ کے موجودہ حالات پر ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران کہا کہ 'امارت شریعہ مسلمانوں کی ایک معتبر اور قابل اعتماد تنظیم اور ادارہ ہے۔ مسلمانوں کو اس تنظیم پر فخر ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ حضرت مولانا ولی رحمانی کے انتقال کے بعد وہاں ابھی تک امیر شریعت کے انتخاب کا مسئلہ درپیش ہے اور اس تعلق سے وہاں کے لوگ آپسی انتشار کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'امیر شریعت کے انتخاب کا معاملہ امارت شریعہ سے نکل سڑکوں پر پہنچ گیا اور اس کے لیے ہر گروپ کے لوگ سوشل میڈیا پر بحث کررہے ہیں۔ رشہ کشی کی وجہ سے ایسا نہ ہو کہ امارت شریعہ کے وقار کو نقصان پہنچے۔
مولانا عظمت اللہ ندوی کا ماننا ہے کہ 'ووٹنگ کرانا یہ طریقہ غیر مناسب عمل ہے۔ امیر شریعت کے انتخاب میں عام لوگوں کی دخل اندازی بھی صحیح نہیں ہے۔ امیر شریعت کا انتخاب امارت کے ارباب حل و عقد کریں تو زیادہ اچھا ہوگا اور ساتھ ہی اس عمل سے اتفاق و اتحاد کا ماحول برقرار رہے گا۔ آپسی رنجش بھی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 'سیاست کی طرح توڑ جوڑ کا معاملہ نہیں ہوا تو امارت شریعہ کے لیے بھلا ہوگا بلکہ صلاح و مشورے کے ساتھ بغیر ووٹنگ کے انتخاب کی ستائش ہوگی اور امارت کی سابقہ روایت بھی برقرار رہے گی۔
مولانا عظمت اللہ ندوی نے مزید کہا کہ 'امیر وہی ہو جس کے اندر قوت فیصلہ ہو جو تنظیم کو بہتر ڈھنگ سے چلا سکے اور مسلمانوں کے مسائل کو حکومتی سطح پر مضبوطی سے اٹھا سکے۔
قاری فتح اللہ قدوسی نے کہا کہ امیر کے انتخاب کے معاملے میں امارت کو برباد نہ کیا جائے، تفرقہ سے بچا جائے اور امارت کے اصولوں کے پیش نظر امیر کا انتخاب کریں۔
انہوں نے کہا کہ امارت شریعہ کا امیر وہ ہو جو دینی تعلیم میں مہارت رکھتا ہو۔ جو بھارتی آئین کو باریکی سے سمجھتا ہو اور سیاسی ہتھکنڈوں کا جواب دے سکے نیز قوم کے لیے ہمہ تن کھڑا ہو۔