یہ گاؤں انوکھا ہے۔ انوکھا اس لیے کیونکہ یہاں کے باشندے ہی انوکھے ہیں .یہاں سب کے سب گھر جمائی ہیں۔ تبھی تو اس گاؤں کا نام ہے جمائی پارہ۔
مانا جاتا ہے کہ سنہ 1967 میں جب شدید قحط پڑا تھا اس وقت ایک پجاری نے اچھی بارش اور خوشحالی کے لیے جمائی کو زمین دینے کا مشورہ دیا تھا۔ اس کے بعد تین دہائی قبل جب اس علاقے میں صنعتی ترقی کی شروعات ہوئی تو لوگ کام کاج کی وجہ سے شادی کے بعد یہاں آباد ہونا شروع ہوگئے۔
کچھ برس قبل گاؤں میں سینکڑوں کی تعداد میں گھر جمائی رہتے تھے حالانکہ آہستہ آہستہ اس چھوٹے سے گاؤں کی آبادی کم ہو کر 150 رہ گئی ہے۔
کرکٹ اور بالی وڈ: کچھ کھٹّی کچھ میٹھی کہانیاں
آج کے دور میں اگرچہ گھر جمائی کو اچھی نظروں سے نہ دیکھا جاتا ہو لیکن آسنگی اور برگیڈیہ گاؤں کے لوگوں نے جس مقصد سے اس روایت کا آغاز کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ اگر کنبہ کو آباد کرنے اور گاؤں کی ترقی میں گھر جمائی کا تعاون ہو تو اس میں حرج ہی کیا ہے