ETV Bharat / state

علیگڑھ اسٹیشن پر ہجومی تشدد: ایک کنبہ ہجومی تشدد کا شکار - علیگڑھ کے اسیٹیشن پر ایک کنبہ

ریاست اترپردیش کے ضلع علیگڑھ کے اسیٹیشن پر ایک کنبہ اس وقت ہجومی تشدد کا شکار ہوگیا جب وہ کنوج سے علاج کرانے کے لیے علیگڑھ جارہا تھا۔

علیگڑھ اسٹیشن ہجومی تشدد
author img

By

Published : Sep 16, 2019, 8:15 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 9:09 PM IST

علیگڑھ اسٹیشن پر ہجومی تشدد کا معاملہ اس وقت پیش آیا جب ایک کنبہ بغرض علاج ٹرین سے اتر رہا تھا اسی دوران اسٹیشن پر موجود 20 سے 25 افراد نے اچانک ان پر حملہ کردیا۔

حملے کی وجہ سے دو افراد زخمی ہوگئے تھے جن کو علیگڑھ کے جے این ایم سی میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے۔

کنبہ نے الزام لگایا ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر تعینات پولیس اہلکار موبائل سے ویڈیو بنارہے تھے انہوں نے ہماری کوئی مدد نہیں کی اور ہم سے کہا جہاں جا رہے تھے وہاں چلے جاؤ کسی پولیس اہلکار نے ان لوگوں کو بچانے کی زحمت نہیں کی۔

کنبے میں موجود خاتون کو دور پھینک کر دو افراد کو بری طرح زخمی کر کے بھاگ گئے۔ یہ منظر دیکھ کنبہ کی ایک لڑکی موقع پر ہی بے ہوش ہوگئیں۔

پولیس متاثرہ کے اہل خانہ کی تحریر پر اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔

علیگڑھ اسٹیشن ہجومی تشدد

زخمی سلیم خان کی اہلیہ مہرالنساء نے بتایا ٹرین سے اترتے ہی بیس بچیس لوگوں نے مسلمان ہونے کی وجہ سے مارا پولیس وہاں موجود تھی انھوں نے کچھ نہیں کہا، دو لوگوں کو مارا،‌ میں نے ہاتھ پیر جوڑے تب جا کر چھوڑا میری لڑکی بے ہوش ہو گئی تھی۔

زخمی سلیم خان نے بتایا وہ لوگ ٹرین میں نہیں تھے، مسلم نہیں تھے، وہ لوگ بھاگ کر آئے اور مارنے لگے میری بیوی نقاب میں تھی، 2000 روپیے اور چودہ ہزار کا موبائل بھی چھین لیا، کوئی بات نہیں تھی، کچھ بولے نہیں ماننے لگے اور ویڈیو بھی بنا رہے تھے۔ ہم کنوج سے علیگڑھ آنند بہار ٹرین سے آرہے تھے۔

محمد ناظم، یوتھ ریاستی صدر، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے کہا سوچنے کی بات ہے پولیس کیا کر رہی تھی، پولیس تماشہ دیکھ رہی تھی، پولیس ویڈیو بنا کر فیس بک پر چلانے کے لیے ہے، پولیس اپنا کام صحیح سے نہیں کر رہی ہے وہ مظلوموں کو نہیں بچا رہی، کمزوروں کو نہیں بچا رہی، قاتلوں کو نہیں روک پا رہی غلط کرنے سے۔ پولیس کا کام کیا ہے ملک کو ہو کیا گیا ہے ملک میں بھیڑ کسی کو بھی کبھی بھی مارے گی، جیسے متاثرہ خاندان نے بتایا یا کہ ماننے والے بیس پچیس افراد وشو ہندو پریشد کا کارڈ پہنے ہوئے تھے۔

یاش پال سنگھ، پربھاری جی عر پی ایف علیگڑھ کا کہنا ہے کہ ایک خاندان انند بہار ٹرین سے علیگڑھ ریلوےاسٹیشن اتر رہا تھا اسی وقت جگہ سے ہٹنے پر لڑائی ہوگئی جس میں دو لوگ گھائل ہیں۔ متاثرہ افراد سے تحریر لی جارہی ہے، مقدمہ لکھ کر ایکشن لیا جائے گا۔

علیگڑھ اسٹیشن پر ہجومی تشدد کا معاملہ اس وقت پیش آیا جب ایک کنبہ بغرض علاج ٹرین سے اتر رہا تھا اسی دوران اسٹیشن پر موجود 20 سے 25 افراد نے اچانک ان پر حملہ کردیا۔

حملے کی وجہ سے دو افراد زخمی ہوگئے تھے جن کو علیگڑھ کے جے این ایم سی میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے۔

کنبہ نے الزام لگایا ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر تعینات پولیس اہلکار موبائل سے ویڈیو بنارہے تھے انہوں نے ہماری کوئی مدد نہیں کی اور ہم سے کہا جہاں جا رہے تھے وہاں چلے جاؤ کسی پولیس اہلکار نے ان لوگوں کو بچانے کی زحمت نہیں کی۔

کنبے میں موجود خاتون کو دور پھینک کر دو افراد کو بری طرح زخمی کر کے بھاگ گئے۔ یہ منظر دیکھ کنبہ کی ایک لڑکی موقع پر ہی بے ہوش ہوگئیں۔

پولیس متاثرہ کے اہل خانہ کی تحریر پر اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔

علیگڑھ اسٹیشن ہجومی تشدد

زخمی سلیم خان کی اہلیہ مہرالنساء نے بتایا ٹرین سے اترتے ہی بیس بچیس لوگوں نے مسلمان ہونے کی وجہ سے مارا پولیس وہاں موجود تھی انھوں نے کچھ نہیں کہا، دو لوگوں کو مارا،‌ میں نے ہاتھ پیر جوڑے تب جا کر چھوڑا میری لڑکی بے ہوش ہو گئی تھی۔

زخمی سلیم خان نے بتایا وہ لوگ ٹرین میں نہیں تھے، مسلم نہیں تھے، وہ لوگ بھاگ کر آئے اور مارنے لگے میری بیوی نقاب میں تھی، 2000 روپیے اور چودہ ہزار کا موبائل بھی چھین لیا، کوئی بات نہیں تھی، کچھ بولے نہیں ماننے لگے اور ویڈیو بھی بنا رہے تھے۔ ہم کنوج سے علیگڑھ آنند بہار ٹرین سے آرہے تھے۔

محمد ناظم، یوتھ ریاستی صدر، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے کہا سوچنے کی بات ہے پولیس کیا کر رہی تھی، پولیس تماشہ دیکھ رہی تھی، پولیس ویڈیو بنا کر فیس بک پر چلانے کے لیے ہے، پولیس اپنا کام صحیح سے نہیں کر رہی ہے وہ مظلوموں کو نہیں بچا رہی، کمزوروں کو نہیں بچا رہی، قاتلوں کو نہیں روک پا رہی غلط کرنے سے۔ پولیس کا کام کیا ہے ملک کو ہو کیا گیا ہے ملک میں بھیڑ کسی کو بھی کبھی بھی مارے گی، جیسے متاثرہ خاندان نے بتایا یا کہ ماننے والے بیس پچیس افراد وشو ہندو پریشد کا کارڈ پہنے ہوئے تھے۔

یاش پال سنگھ، پربھاری جی عر پی ایف علیگڑھ کا کہنا ہے کہ ایک خاندان انند بہار ٹرین سے علیگڑھ ریلوےاسٹیشن اتر رہا تھا اسی وقت جگہ سے ہٹنے پر لڑائی ہوگئی جس میں دو لوگ گھائل ہیں۔ متاثرہ افراد سے تحریر لی جارہی ہے، مقدمہ لکھ کر ایکشن لیا جائے گا۔

Intro:ریاست بہار کی مگد یونیورسٹی میں رزلٹ شائع نہ ہونے لیکر بی ایڈ کے طلباء نے ہنگامہ آرائی شروع کردی ہے۔ پیر کو یونیورسٹی کے صدردروازہ پرقفل لگا کر غیر معینہ مدت کے لئے بند کا اعلان کردیا ہے ۔Body:مشتعل طلباء نے افسران اور اہلکاروں کو دفتر میں داخل ہونے سے روک دیا اور نعرے بازی بھی کی۔ یونیورسٹی کام کاج ٹھپ کردیا گیا ہے۔ بگڑتے ماحول کو دیکھ کر پولیس کو بڑی تعداد میں تعینات کردیا گیا ہے۔ لیکن پولیس طلبا کے غصے کے سامنے خاموشی سے کھڑی رہی۔

یہ تمام بی ایڈ سیشن 2019/2017 کے طلباء ہیں۔ نتائج دستیاب نہیں ہونے سے مشتعل ہیں۔ سنیچر سے ہی انتظامی عمارت کے گیٹ پر دھرنا پر یہ طلباء بیٹھے تھے لیکن پیر کو دھرنے پر بیٹھے طلباء یہ کہتے ہوئے مشتعل ہوگئے کہ ان کا مطالبہ جائز ہے لیکن یونیورسیٹی مطالبے کوپورا نہیں کررہی ہے ، وہ مطالبہ پورا ہونے تک پیچھے نہ ہٹنے پر اصرار کر رہے ہیں۔ مشتعل طلبا کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوجاتے ، ہماری تحریک جاری رہے گی۔ تاہم ، یونیورسٹی طلباء کو 18 ستمبر تک نتائج دینے کی یقین دہانی کر رہی ہے۔ لیکن طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کبھی بھی اپنا وعدہ پورا نہیں کرتی ہے۔ یہ صرف یقین دہانی کراکر منتظمہ بچناچاہتا ہے ۔ ادھر دھرنا پر بیٹھے پانچ طلبا کی حالت بگڑ گئی ہے۔Conclusion:واضح ہوکہ اتوار کو یونیورسٹی بند رہنے کے باوجود طلبا اپنے مطالبے پر قائم رہتے ہوئے دھرنا پر بیٹھے رہے یونیورسٹی وقت پر نتائج نہیں دے رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ٹیچر کے امتحانات کے لئے فارم بھرنے سے محروم ہو سکتے ہیں۔ جب تک نتائج موصول نہیں ہوئے ، وہ اپنا ہڑتال جاری رکھنے پر اٹل ہیں
Last Updated : Sep 30, 2019, 9:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.