تازہ معاملہ شہر کے بس اسٹینڈ واقع آئی ڈی بی آئی بینک کے پاس کا ہے جہاں چوروں کے ایک گروہ نے دن کے اجالے میں موٹر سائیکل کی ڈکی توڑ کر 80 ہزار روپیے اڑا لئے۔ واقعہ 12 بجکر 45 منٹ کا ہے۔
حال ہی میں شہر کے جامع مسجد کے پاس سے موٹر سائیکل کی ڈکی توڑ کر چوروں نے ایک لاکھ روپے اڑا لئے تھے۔
محمد اسلم ولد محمد اسلام بوچی وارڈ نمبر ایک شہر پیسہ نکالنے آئے تھے، اسلم جنرل اسٹور کی دوکان چلاتے ہیں، صبح گھر سے دوکانداری کے لئے پیسہ نکالنے شہر آئے تھے، سب سے پہلے کینرا بینک سے چیک کے ذریعہ 36 ہزار روپے نکالا، اس کے بعد ایک دوسرے بینک سے 35 ہزار روپے نکالا، اس کے بعد آئی ڈی بی آئی بینک گئے جہاں انہوں نے نیا کھاتا کھلوایا تھا، ان دونوں بینک سے نکالے گئی رقم کو انہوں نے موٹر سائیکل کی ڈکی میں رکھا، اتنا ہی نہیں موٹر سائیکل کی ڈکی میں اسلم نے پرس بھی رکھا تھا جس میں 9 ہزار نقد، پاس بک، چیک بک اور اے ٹی ایم بھی رکھا۔ اسی درمیان اسلم کا پیچھا کر رہے نامعلوم چوروں کا گروہ آئی ڈی بی آئی بینک تک پہنچ گیا اور کچھ دیر میں ڈکی توڑ کر نقد 80 ہزار اور دیگر سامان اڑا لیے۔
محمد اسلم ولد محمد اسلام بوچی وارڈ نمبر ایک کے رہنے والے ہیں۔ دوکان دار ہیں، شہر پیسہ نکالنے آئے تھے، مختلف بینکوں سے پیسہ نکالا اور اسی ڈکی میں ڈال دیا جسے اس شاطر گروہ نے بڑی ہی چالاکی سے نکال کر فرار ہوگئے۔
چوری کی واردات کی خبر ملتے ہی ارریہ تھانہ انچارج موقع پر پہنچے اور تفتیش شروع کی، آئی ڈی بی آئی کی سی سی ٹی وی میں چوری کی جگہ نہیں آنے کے سبب بغل میں واقع گہنا جوئیلرز کی سی سی ٹی وی کے فوٹیج کھنگالے گئے جس میں واقعے کی ساری تصاویر قید ہوئی تھی۔ گروہ شاطرانہ طور پر سارے کام انجام دیتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔ تھانہ انچارج نے کہا کہ واقعہ کی تصویر ملنے کے بعد اس گروہ کو گرفتار کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
سوال یہ ہے کہ جب اس وقت پورے شہر میں جگہ جگہ پولس کے ذریعہ گاڑی کی چیکنگ کی جا رہی ہے تو پھر اس طرح کے معاملات کیسے رونما ہو رہے ہیں۔ اور چوروں کا حوصلہ اس قدر بلند کیوں ہے؟