کورونا وباء کی وجہ کر پیدا ہوئی عجیب و غریب صورتحال کے باوجود زراعت سے متعلق سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔
دھان کی فصل بوئی جا رہی ہے، حالاں کہ بہار کے 14 اضلاع میں سیلاب کی وجہ کر دھان کی فصل کونقصان ہوا ہے۔
سیلاب کی وجہ کر دھان کا بیج پوری طرح سے تباہ ہوگیا ہے۔
جب کہ کچھ اضلاع میں بارش کم ہونے کی وجہ کر مقررہ ہدف تک دھان بویا نہیں جا سکتا ہے۔
ریاست بہار کی حکومت کی جانب سے کورونا وبا کی وجہ سے اعلان کردہ لاک ڈاؤن میں زراعت سے متعلق سرگرمیوں پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے۔
ضلع گیا میں محکمہ زراعت کے وزیر ڈاکٹر پریم کمار نے اس سلسلے میں افسران سے جائزہ میٹنگ کے بعد بتایا کہ لاک ڈاؤن میں جب گیہوں اور دیگر پکی ہوئی ربیع کی فصلوں کو کاٹنے کا چیلنج تھا ۔
اس وقت محکمہ زراعت اور غذائی اجناس کی کاوشوں سے ریاست میں 22 لاکھ 70 ہزار ہیکٹر گندم کی فصل کی کٹائی کامیابی کے ساتھ ہوئی تھی۔
کورونا کا بحران ابھی کم نہیں ہوا ہے اور فی الحال اس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہاہے۔
لہذا 16 جولائی سے بہار میں لاک ڈاون جاری ہے۔
ایسی صورتحال میں کورونا سے بچاتے ہوئے خریف کا ہدف حاصل کرنے کے لئے کاشتکاروں کے ساتھ حکومت تعاون کررہی ہے۔
ریاست میں خریف فصل کے تحت دھان لگانے کیلئے 35 لاکھ ہیکٹر رقبے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
اب تک 28 فیصد کاشت ہوچکی ہے اور عام مانسون کی وجہ سے اگست کے پہلے ہفتے تک سو فیصد ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔
دھان روپنے کے بعد کھاد کی ضرورت ہوگی۔
بحران کے اس وقت میں کاشتکاروں کو ضرورت کے مطابق مناسب قیمت پر کھاد فراہم کی جانی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:'اُردو صرف زبان ہی نہیں تہذیب ہے'
انہوں نے بتایا کہ مگدھ ڈویزن میں دھان لگانے کے لئے 4 لاکھ 70 ہزار ہیکٹر رقبے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
وزیرزراعت نے سیلاب زدہ علاقوں کے متعلق کہا کہ دھان کی فصل کو نقصان ہوا ہے۔
کسانوں کو معاوضہ دینےکے لئے سروے کرایاجارہاہے۔
سیلاب زدہ علاقوں کے تمام ارکان اسمبلی اور محکمہ زراعت کے افسران سے رابطہ جاری ہے اورنقصانات کا اندازہ لگایاجارہاہے ، تاکہ کسانوں کو بروقت معاوضہ دیاجاسکے ۔
حکومت کسانوں کو ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔