شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ کا رہنے والا محمد مظفربابا جو پیشے سے ریڈی میڈ گارمنٹس کا کاروبار کرتا ہے لیکن موجودہ کورونا وائرس سے جو صورتحال بنی ہے وہ اس وقت اب ہسپتال کے ہیلتھ ورکرس کے لیے بہت ہی کم قیمت پر پی پی کٹس اور حفاظتی پوشاک بناتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے محمد مظفربابا نے بتایا کہ ''جب سے کورونا وائرس کا سلسلہ شروع ہوا تو میں نے دیکھا کہ جو ہسپتال میں ڈاکٹر اور ہیلتھ ورکرس ہیں وہ حفاظتی پوشاک کے بیگیر کام کر رہے تھے تو تب مجھے خیال آیا کہ سماج کے لے کچھ کرنا چاہے۔''
محمد مظفرکا کہا کہ 'پہلے پہلے اس نے ڈسپوذل گاؤن اور ڈانگریز اور پی پی کٹس بنائی اور ان کو مفت میں ہسپتال عملے کو فراہم کیا لیکن اب را میٹیریل نہ ہونے کی وجہ سے وہ یہ چیزیں بہت ہی کم قیمت پر بیچتے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان ہونے کے ناتے مجھ پر فرض ہے کہ میں ان مشکل حالات میں سماج کے لئے کام کروں اور جتنا ہوسکے دوسرے لوگوں کی مدد کروں۔
محمد مظفر کا کہنا ہے کہ سخت لاک ڈاؤن کے باوجود اس نے ہمت نہیں ہاری اور وہ دن رات اپنی ٹیم کے ساتھ اپنے اس کام میں لگے رہے اور فیس ماسک اور پی پی کٹس بناتے رہے ۔
محمد مظفر کا کہنا ہے کہ جو لوگ سمال سکیل انڈسٹریز چلاتے ہیں ان کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے اور وہ غریب لوگوں کی مدد کریں اور سماج کے تئیں اپنے فرائض انجام دے دیں۔