سوپور مبینہ حراستی قتل کیس کے انکوائری افسر نے ہلاک شدہ نوجوان کے رشتہ داروں اور اس واقعہ کے بارے میں جانکاری رکھنے والے لوگوں سے اپنے اپنے بیان اتوار سے ریکارڈ کرانے کو کہا ہے۔
بتادیں عرفان احمد ڈار ولد محمد اکبر ڈار ساکن صدیق کالونی سوپور کی ہلاکت کے بارے میں ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ بارہمولہ محمد احسن کو تحقیقات کرنے کے لئے انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے۔
موصوف انکوائری افسر کی طرف سے جاری ایک نوٹس میں کہا گیا ہے: 'عوام کو بالعموم اور ہلاک شدہ عرفان احمد کے نزدیکی رشتہ داروں اور ان افراد جنہیں اس واقعے کے بارے میں کوئی جانکاری ہے، کو اس نوٹس کے ذریعے مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ اس مبینہ حراستی قتل کے بارے میں انکوائری افسر کے سامنے اپنے اپنے بیانات اتوار سے ریکارڈ کرائیں۔'
انہوں نے بیانات ریکارڈ کرانے کے بارے میں جاری شیڈول میں کہا ہے: 'متعلیقن اپنے بیانات زبانی یا تحریری 20 اور 21 ستمبر کو ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ کے دفتر واقع سوپور میں صبح دس بجے سے ایک بجے تک جبکہ 22 سے 26 ستمبر تک ضلع ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ کے دفتر واقع بارہمولہ میں صبح دس بجے سے چار بجے تک ریکارڈ کرائیں۔'
محمد احسن نے کہا کہ بیانات کو فون یا ای میل کے ذریعے بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
انکوائری افسر سے کہا گیا ہے کہ وہ بیس دنوں کے اندر اندر اپنا رپورٹ پیش کریں۔
قابل ذکر ہے کہ عرفان احمد دار کے اہلخانہ کا الزام ہے کہ انہیں 15 ستمبر کو گرفتار کیا گیا اور ان کی پولیس حراست کے دوران موت واقع ہوئی جبکہ پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہلاک شدہ نوجوان کو جب تجر شریف چھاپے کے لئے کیا گیا تو وہ وہاں فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا اور بعد میں ان کی لاش کو ایک پتھر پر دیکھا گیا۔