مفاد عامہ کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ ودھو ونود چوپڑا کی فلم شکارا میں فرقہ وارانہ مواد شامل ہے اور اس میں کشمیری مسلمانوں کو انتہائی منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
درخواست کشمیری پنڈتوں اور کشمیر کے بارے میں جھوٹے حقائق ظاہر کرنے پر صحافی ماجد حیدری، سماجی کارکن افتخار احمد مصغر اور سیاسی کارکن عرفان حافظ لون کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔
اس فلم کے حوالے سے جب ہم نے کشمیر میں رہ رہے لوگوں سے پوچھا تو انکا کہنا تھا کہ فلم ابھی ریلیز نہیں ہوئی ہے تاہم فلم کے ٹریلر، پروموز اور ہدایتکار کے بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فلم کشمیر کے امن و امان کو خراب کرنے کا مدہ رکھتی ہے۔
انہوں مزید کہا کہ کشمیر کے لوگوں نے ہمیشہ سے ہی پنڈت مسلمان بھائی چارے قائم رکھا ہے ۔ ہمیں آج بھی اس بات کا افسوس ہے ہم نے کبھی ایسا نہیں چاہا تھا کہ پنڈت یہاں سے بھاگ جائیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ۔
انہوں نے ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس فلم کی اچھی طرح سکریننگ کرے جس سے یہاں کے امن میں خلل پیدا نہ ہو ۔
خیال رہے کہ جنوری ماہ کی 18 تاریخ کو فلم کی خصوصی اسکریننگ کے دوران فلم کے ڈائریکٹر ونود چوپڑا نے کہا تھا کہ فلم سے وابستہ ان کے عملے کے نصف افراد مقامی مسلمان تھے جو اس موضوع سے واقف تھے ۔
واضح رہے کہ 'شکارہ' 1990 کی وادی سے کشمیری پنڈتوں کی ان کہی کہانی کے بارے میں ہے۔ فلم شکارہ 7 فروری 2020 کو ریلیز کی جائے گی۔