بارہمولہ: مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان طالب حمید تیلی گذشتہ پندرہ برسوں سے فوک میوزک کے ساتھ وابستہ ہے۔ دراصل طالب حمید کو میوزک کے ساتھ بچپن سے کافی لگاؤ تھا اور موجودہ وقت میں فوک میوزک کے ساتھ ساتھ انڈین کلاسیکل میوزک اور لائٹ میوزک میں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طالب نے بتایا کہ ان کے گھر میں بچپن سے ہی میوزک کا ماحول تھا اور ان کے والد Approved grade A سنگر ہیں اور اس کی وجہ سے انہوں نے بھی میوزک انڈسٹریز میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ طالب نے کہا کہ انہوں نے انڈین کلاسیکل میوزک طبلہ میں بیچلرس ڈگری حاصل کی ہے اور وہ سارنگی، مٹکا، رباب، ہارمونیم بجانے میں ماہر ہیں کیونکہ یہ سب فوک میوزک میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں فوک میوزک صدیوں سے چلا آرہا ہے اور اس شعبے نے بڑے بڑے فن کاروں کو ان کی شناخت دلائی ہے، لیکن گذشتہ چند برسوں کی اگر بات کی جائے تو دن بدن نئی نسل اس شعبے سے دور ہوتی جا رہی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ نوجوان اس شعبے سے جڑیں تاکہ یہ شعبہ زوال پزیر نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملہ پر انتظامیہ کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ اسکولز اور کالجز میں میوزک کلاس کے ساتھ ساتھ میوزک اکیڈمی کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان میوزک انڈسٹریز میں بھی آگے بڑھ سکیں۔
مزید پڑھیں: ہندواڑہ میں فوک میوزک سوسائٹی سنٹر کا قیام
طالب نے بتایا کہ انہوں نے بھارت کی مختلف ریاستوں میں کافی پروگراموں میں شرکت کی اور اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور وہ اس بات سے کافی خوش ہیں کہ لوگوں نے ان کے اس فن کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے فوک میوزک کو لوگ بھارت میں بھی پسند کرتے ہیں۔
Folk music ملیے فوک میوزک کے ماہر طالب حمید تیلی سے - جموں و کشمیر خبر
سوپور قصبہ سے تعلق رکھنے طالب حیمد تیلی نام کے نوجوان کو فوک میوزک میں زیادہ دلچسی ہے۔ حالانکہ انہیں اس بات کا شکوہ بھی ہے جموں و کشمیر کے نوجوان اپنے خطہ کے اس فوک میوزک میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔
بارہمولہ: مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان طالب حمید تیلی گذشتہ پندرہ برسوں سے فوک میوزک کے ساتھ وابستہ ہے۔ دراصل طالب حمید کو میوزک کے ساتھ بچپن سے کافی لگاؤ تھا اور موجودہ وقت میں فوک میوزک کے ساتھ ساتھ انڈین کلاسیکل میوزک اور لائٹ میوزک میں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طالب نے بتایا کہ ان کے گھر میں بچپن سے ہی میوزک کا ماحول تھا اور ان کے والد Approved grade A سنگر ہیں اور اس کی وجہ سے انہوں نے بھی میوزک انڈسٹریز میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ طالب نے کہا کہ انہوں نے انڈین کلاسیکل میوزک طبلہ میں بیچلرس ڈگری حاصل کی ہے اور وہ سارنگی، مٹکا، رباب، ہارمونیم بجانے میں ماہر ہیں کیونکہ یہ سب فوک میوزک میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں فوک میوزک صدیوں سے چلا آرہا ہے اور اس شعبے نے بڑے بڑے فن کاروں کو ان کی شناخت دلائی ہے، لیکن گذشتہ چند برسوں کی اگر بات کی جائے تو دن بدن نئی نسل اس شعبے سے دور ہوتی جا رہی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ نوجوان اس شعبے سے جڑیں تاکہ یہ شعبہ زوال پزیر نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملہ پر انتظامیہ کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ اسکولز اور کالجز میں میوزک کلاس کے ساتھ ساتھ میوزک اکیڈمی کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان میوزک انڈسٹریز میں بھی آگے بڑھ سکیں۔
مزید پڑھیں: ہندواڑہ میں فوک میوزک سوسائٹی سنٹر کا قیام
طالب نے بتایا کہ انہوں نے بھارت کی مختلف ریاستوں میں کافی پروگراموں میں شرکت کی اور اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور وہ اس بات سے کافی خوش ہیں کہ لوگوں نے ان کے اس فن کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے فوک میوزک کو لوگ بھارت میں بھی پسند کرتے ہیں۔