بارہمولہ: شمالی کشمیر ضلع بارہمولہ میں آج مشہور و معروف ٹی وی ڈبیٹر ایڈوکیٹ عرفان حفیظ لون نے دفعہ 370 کی منسوخی کی تیسری برسی پر پرامن احتجاج کیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنہ 2019 میں جو فیصلہ مرکزی سرکار نے لیا وہ سراسر ناانصافی اور ظلم کے سوا کچھ نہیں تھا۔Adv Irfan Hafeez on Article 370 Abrogation
انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے لیے سپریم کورٹ کے دروازے کھٹکھٹائیں گے اور ہمیں امید ہے کہ ایک دن سپریم کورٹ اسے بحال کر دے گا۔ انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سر پر کالا کپڑا بھی پہن رکھا تھا۔
عرفان حفیظ لون نے کہا کہ بھارت کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ایک قدیم ریاست کو یونین ٹریٹریکا درجہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آرٹیکل 370 اور کشمیر کے اپنے آئین کی بحالی کا بھی مطالبہ کریں گے۔ عرفان حفیظ لون نے جموں و کشمیر کے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ متحد ہوکر پرامن طریقے سے اس کی بحالی کے لیے کھڑے ہوجائے۔
مزید پڑھیں:
دراصل آج ہی کے روز سنہ 2019 میں وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمان میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بِل کو پارلیمان میں پیش کیا تھا جسے ممبران کی اکثریت نے منظوری دی تھی۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر ریاست کو دو یونین ٹریٹریز، جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست سے ایک روز قبل وادی کے تمام سرکردہ سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو جیل بھیج دیا گیا یا نظر بند کیا گیا جبکہ کشمیر میں کئی ماہ تک کرفیو نافذ رہا۔ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد میں تعیناتی رہی اور انٹرنیٹ سمیت فون سروس کو کئی ماہ تک معطل کر دیا گیا تھا۔