وادی کشمیر میں مشہور و معروف کانی شال کی صنعت سے جڑے دستکار معاشی تنگدستی سے جھوجھ ہی رہے تھے کہ عالمی وبا کورونا وائرس نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں سوپور قصبہ کے نگلی گاؤں سے تعلق رکھنے والے کانی شال دستکار اعجاز احمد نے اپنے علاقے کی کئی خواتین کو کانی شال کا ہنر سکھایا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اعجاز احمد نے بتایا کہ وہ پانچ برسوں سے اس فن کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور اب تک وہ نگلی گاؤں کی کم سے کم چالیس لڑکیوں کو یہ فن سکھا چکے ہیں۔
اعجاز احمد کے مطابق علاقے کی خواتین اس ہنر کے ذریعے خود روزگار کما رہی تھیں تاہم لاک ڈائون کے سبب جہاں عام زندگی مفلوج ہو کر رہی گئی وہیں اس صنعت کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دستکاروں کے لیے وضع کی گئی اسکیمیں صرف کاغذوں کی حد تک ہی محدود ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’سرکاری امداد و اسکیمیں صرف اعلانات تک ہی محدود ہوتی ہیں زمینی سطح پر دستکاروں کی مدد کے لیے کوئی بھی آگے نہیں آتا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب کانی شال کی صنعت کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ایسے وقت میں سرکار کو دستکاروں کی امداد اور کانی شال کی صنعت کو بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔