جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے دہی آبادی کو درپیش مسائل اور انہیں حل کرنے کے ساتھ ساتھ تعمیر و ترقی کے پروگرام کو ترتیب دینے کے لیے 'بیک ٹو ولیج' پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں سرکار کی طرف سے شروع کیا گیا بیک ٹو ولیج پروگرام کے دوسرے مرحلہ کا آغاز ہوا۔
مقامی لوگوں نے اس پروگرام کے متعلق منفی رد عمل اظہار کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے حکومت کے اس اقدام کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس طرح کا اقدام اٹھائے جارہے لیکن زمینی سطح پر اس کا کوئی حل نہیں نکل رہا ہے۔
ایک مقامی نوجوان نے کہا کہ رواں برس جون میں بیک ٹو ولیج کے پہلے مرحلے کا آغاز کیا تھا، تاہم اس مرحلے کے تحت کوئی کام کو عملی جامعہ نہیں پہنایا گیا۔
نوجوان نے کہا کہ بیک ٹو ولیج پروگرام کے پہلے مرحلے میں ہر حلقے سے درجنوں مانگ اور شکایت درج کی گئیں، لیکن کوئی کام نہ ہو سکا، جسکی وجہ سے لوگوں نے اس پروگرام کوغیر فائدہ مند بتایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پہلے مرحلے میں جو کام شروع کیے گئے تھے ان کو پہلے پورا کریں۔
واضح رہے کہ رواں برس جون میں 'بیک ٹو ولیج' پروگرام کے پہلے مرحلے کا انعقاد کیا گیا تھا۔
ایک ہفتے کے طویل اس پروگرام کو منعقد کرنے کے بعد جموں کشمیر کے دیہی علاقوں کی آبادی میں ایک اُمید کی کرن جاگ اُٹھی ہے کہ شائد دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر آبادی کی شکایات کو عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کیا جا ئے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے من کی بات میں 'بیک ٹو ولیج' پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترقی کی طاقت بم اور بندوق کی طاقت پر ہمیشہ بھاری پڑتی ہے۔