اوڑی، بارہمولہ:ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن تصدق حسین میر نے آج ضلع بارہمولہ کے سرحدی علاقے اوڑی کا دورہ کیا۔ موصوف نے دورے کے دوران کئی سرکاری اسکولوں میں جاکر جائزہ لیا۔ اس دوران موصوف نے میگا انرولمنٹ ڈرائیو کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔اس سلسلے میں ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دورے کے دوران انہوں نے پوری وادی کشمیر کے سرکاری اسکولوں کے لیے میگا انرولمنٹ ڈرائیو شروع کی ہے، جس کے مطابق اب اسکولوں میں نیا سال شروع ہوگیا ہے۔انہوں کا اس انرولمنٹ ڈرائیو کا یہی مقصد ہے کہ کوئی بھی بچہ آؤٹ آف سکول نہیں رہنا چاہیے۔ تین سال سے زیادہ کی عمر کے بچوں کو محکمہ ،اسکول میں داخلہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا تین سال زیادہ عمر کے بچے کو اسکول اس کی عمر کے حساب سے کلاس میں ایڈمیشن دیں گا۔انہوں نے کا کہا اس کا یہی مقصد ہے کہ کوئی بھی بچہ آؤٹ آف اسکول نہیں رہنا چاہیے اور تعلیم کے بغیر کوئی بھی نہیں رہنا چاہیے۔
انہوں نے سب والدین سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو گھر میں نہ رکھے بلکہ انہیں سرکاری اسکولوں میں داخلہ لے اور تعلیم حاصل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ اسکول کے استاد گھر گھر جا کر بچوں کو سرکاری اسکولوں میں اڈیمشن کے لیے مدعو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ ہے کہ کوئی بھی بچہ تعلم کے بغیر نہ رہے اور ہم اس کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سرکاری اسکولوں میں بچوں کے داخلہ میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ایک اچھی بات ہے۔
سرکاری اسکولوں میں کلاس رومز اور بلڈنگ میں کمی کے سوال کے جواب میں ڈائریکٹر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جو پہلے سے قائم سرکاری اسکولوں کی تجدید و مرمت کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر صوبہ میں محکمہ تعلیم نے 666 بلنڈنگز کو دیگر محکموں کے حوالے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ کمزرویاں ہوئی ہیں جہاں اسکول بنانا تھا وہاں بنا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب محکمہ ان علاقوں میں اسکول بلنڈنگ کی تعمیر کے لیے کام کر رہا ہے جہاں سرکاری اسکول کرایہ کے کمروں میں چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرحلہ وار طریقے سے ان اسکولوں کی بلنڈنگز کو تعمیر کیا جائے گا۔
سرکاری اسکولوں میں عملہ کی کمی کے سوال کے جواب میں ڈائریکٹر نے کہا کہ جن اسکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے، انہیں پورا کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں استازہ بچوں کے رول پر مقرر کیا جائے گا جہاں زیادہ بچے ہوں گئے اس اسکول میں اسی حساب سے اساتذہ کی تعیناتی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: Uniform Academic Calendar in JK تعلیمی سیشن تبدیل کرنے سے کیا موسم بھی تبدیل ہوگا!
کشمیر کے اسکولوں میں اس سال یونیفارم ایکاڈیمک کلینڈر کے نفاذ کے سوال کے بارے میں ڈائریکٹر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس کا نفاذ اس لیے کیا گیا کیونکہ یہاں کے بچوں کو قومی مسابقتی امتحان دینے کے لیے کئی ماہ کا وقت ضائع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پہلے دسویں اور باریوں جماعت کے سالاہ امتحانات نومبر دسمبر میں منعقد ہوتے تھے اور اس کے بعد ان کے نتائج مارچ تک آتے ہے۔