جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے سوپور حملے میں شہری کی ہلاکت پر ہوئے 'پروپگنڈہ' کی نکتہ چینی کی ہے۔
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا: 'کشمیر کے خونیں تشدد میں ہر چیز پروپگینڈہ کا آلہ بن جاتا ہے۔ایک تین سالہ معصوم کی تکلیف کو پوری دنیا میں نشر کیا گیا تاکہ 'ہم اچھے اور وہ بُرے' (سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کی جانب اشارہ) کا پیغام بھیجا جائے۔ ہم یہ پیغام معصوم کی تکلیف کا استعمال کئے بغیر بھی دے سکتے تھے۔'
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا: 'ہم سکیورٹی فورسز سے اُمید رکھتے تھے کہ وہ معصوم کو بچائیں گے اور اُس کے لئے ہم اِن کے شکر گزار ہوتے، لیکن انہوں نے تین سالہ معصوم کی تکلیف کا استعمال کیا، جس کی ہم توقع نہیں کرتے۔'
سوپور حملہ: ہلاک شدہ شہری کے تین سالہ نواسے کی دردناک کہانی
واضح رہے شمالی کشمیر میں ضلع بارہمولہ کے ماڈل ٹاون سوپور میں آج صبح عسکریت پسندوں کی طرف سے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی ایک ناکہ پارٹی پر حملہ کیا جس میں ایک اہلکار ہلاک جبکہ دیگر تین زخمی ہوگئے ہیں۔ جائے واردات پر ایک عام شہری کی بھی لاش ملی ہے۔
شہری کو سکیورٹی فورسز نے ہلاک کیا: لواحقین کا دعویٰ
شہری کے بھائی نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے بشیر احمد کو گاڑی سے اُتارا اور پھر اس پر گولیاں چلائی جس کے نتیجہ میں وہ ہلاک ہو گیا۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ شہری کی موت کراس فائرنگ میں ہوئی۔