ETV Bharat / state

'چھوٹے بچے کی شناخت ظاہر کرنا جوینائل ایکٹ کی خلاف ورزی'

شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور میں بدھ کی صبح سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک شدہ ایک عام شہری کی لاش پر بیٹھے تین سالہ بچے کی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے والی جگر سوز تصاویر نے ہر خاص و عام کو حواس باختہ کر دیا ہے۔

بشکریہ سوشل میڈیا
بشکریہ سوشل میڈیا
author img

By

Published : Jul 1, 2020, 11:38 PM IST

قانون کے ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا پر کمسن بچے کی تصویر کی تشہیر جوینائل جسٹس ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

ضلع بارہمولہ کے جوینائل جسٹس بورڈ کے لیگل پروبیشن افسر میر قیصر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'جن افراد نے اس قانون کی خلاف ورزی کی ہے وہ ان کے متعلق بورڈ میں شکایت درج کرنے والے ہیں۔'

انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'جوینائل جسٹس ایکٹ 2015 کے سیکشن 74 (1) کے مطابق جو کمسن بچہ کسی جرم کا عینی شاہد ہو اس کی تصویر، ویڈیو یا نام اخبار یا دیگر میڈیا میں شائع کرنا جرم ہے اور سب سیکشن (3) کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے افراد کو چھ ماہ جیل یا دو لاکھ روپے کا جرمانہ عائد ہوگا۔'

قابل ذکر ہے کہ سوپور حملے کے دوران متعدد پولیس افسران اور ہزاروں سوشل میڈیا صارفین نے کمسن بچے کی اپنے دادا کی لاش کی گود پر بیٹھے ہوئی دردناک تصاویر کو شیئر کیا۔

سوشل میڈیا پر ایک مختصر ویڈیو بھی وائرل ہوا ہے جس میں بچے کو پولیس گاڑی میں روتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور پولیس اہلکار اس کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ادھر یہ تصاویر کس نے کھینچی، یہ ایک بہت بڑا سوال بن گیا ہے جس کا سی آر پی ایف ا ور پولیس دونوں انکار کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب جائے واردات پر ان دو پارٹیوں کے بغیر کوئی موجود ہی نہیں تھا تو تصاویر کس نے نکالی۔

دریں اثنا کئی لوگ جن میں سیاسی و صحافتی براداری سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ 'سوشل میڈیا پر ان تصاویر کو شیئر کرنے سے اجتناب 'کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ زیادہ ہی دل آزاری کا باعث ہے اور جوینائل قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔

میر قیصر کا کہنا ہے کہ بطور لیگل پروبیشن افسر جوینائل جسٹس بورڈ کی ذمہ داری ہے کہ ضلع میں بچوں کے تحفظ کے حقوق کے متعلق مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کی نگہداشت کرنا اور اس کے ساتھ ہی بورڈ بچوں کے تعلق سے متعلقہ حکام کے پاس مقدمات اور شکایات درج کروانے کا اختیار بھی رکھتا ہے۔'

ہلاک شدہ عام شہری کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اس کو گاڑی سے گھسیٹ کر سی آر پی ایف اہلکاروں نے گولی ماری ہے اور بچہ کو اس کی لاش پر بٹھایا گیا جبکہ پولیس نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر سوشل میڈیا پر ایسی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کی وارننگ دی ہے۔

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا جس میں کہا گیا کہ سی آر پی ایف اہلکاروں نے ہی شہری کو گاڑی سے نیچے اتار کر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔، تاہم انہوں نے کہا کہ پولیس اس معاملے میں کارروائی کرے گی۔

قانون کے ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا پر کمسن بچے کی تصویر کی تشہیر جوینائل جسٹس ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

ضلع بارہمولہ کے جوینائل جسٹس بورڈ کے لیگل پروبیشن افسر میر قیصر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'جن افراد نے اس قانون کی خلاف ورزی کی ہے وہ ان کے متعلق بورڈ میں شکایت درج کرنے والے ہیں۔'

انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'جوینائل جسٹس ایکٹ 2015 کے سیکشن 74 (1) کے مطابق جو کمسن بچہ کسی جرم کا عینی شاہد ہو اس کی تصویر، ویڈیو یا نام اخبار یا دیگر میڈیا میں شائع کرنا جرم ہے اور سب سیکشن (3) کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے افراد کو چھ ماہ جیل یا دو لاکھ روپے کا جرمانہ عائد ہوگا۔'

قابل ذکر ہے کہ سوپور حملے کے دوران متعدد پولیس افسران اور ہزاروں سوشل میڈیا صارفین نے کمسن بچے کی اپنے دادا کی لاش کی گود پر بیٹھے ہوئی دردناک تصاویر کو شیئر کیا۔

سوشل میڈیا پر ایک مختصر ویڈیو بھی وائرل ہوا ہے جس میں بچے کو پولیس گاڑی میں روتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور پولیس اہلکار اس کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ادھر یہ تصاویر کس نے کھینچی، یہ ایک بہت بڑا سوال بن گیا ہے جس کا سی آر پی ایف ا ور پولیس دونوں انکار کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب جائے واردات پر ان دو پارٹیوں کے بغیر کوئی موجود ہی نہیں تھا تو تصاویر کس نے نکالی۔

دریں اثنا کئی لوگ جن میں سیاسی و صحافتی براداری سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ 'سوشل میڈیا پر ان تصاویر کو شیئر کرنے سے اجتناب 'کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ زیادہ ہی دل آزاری کا باعث ہے اور جوینائل قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔

میر قیصر کا کہنا ہے کہ بطور لیگل پروبیشن افسر جوینائل جسٹس بورڈ کی ذمہ داری ہے کہ ضلع میں بچوں کے تحفظ کے حقوق کے متعلق مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کی نگہداشت کرنا اور اس کے ساتھ ہی بورڈ بچوں کے تعلق سے متعلقہ حکام کے پاس مقدمات اور شکایات درج کروانے کا اختیار بھی رکھتا ہے۔'

ہلاک شدہ عام شہری کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اس کو گاڑی سے گھسیٹ کر سی آر پی ایف اہلکاروں نے گولی ماری ہے اور بچہ کو اس کی لاش پر بٹھایا گیا جبکہ پولیس نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر سوشل میڈیا پر ایسی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کی وارننگ دی ہے۔

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا جس میں کہا گیا کہ سی آر پی ایف اہلکاروں نے ہی شہری کو گاڑی سے نیچے اتار کر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔، تاہم انہوں نے کہا کہ پولیس اس معاملے میں کارروائی کرے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.