شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور میں پولیس کے مطابق سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں لشکر طیبہ کا ایک عسکریت پسند ہلاک ہوا۔
اس شدت پسند کی شناخت آصف کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسند حال ہی میں سوپور کے مضافات میں ہوئے شوٹ آؤٹ میں ملوث تھا، جس میں ایک کمسن بچی سمیت چار افراد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ سب ڈویژنل پولیس افسر راجہ ماجد کی سربراہی میں پولیس کی ایک ٹکڑی قصبے کے نورباغ علاقے میں گشت پر تھی، جس دوران انہوں نے ایک شخص کو مشکوک حالت میں دیکھا۔ اس شخص کو رکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن رکنے کے بجائے اس شخص نے پولیس پر ایک دستی بم پھینک دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فوری طور پر کی گئی جوابی کارروائی میں یہ شخص ہلاک ہوگیا۔
ہلاک شدہ نوجوان کی شناخت آصف مقبول بھٹ المعروف انس بھائی ساکن اٹھورہ، کریری کے طور پر ہوئی ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے میں راجہ ماجد اور اسکے دو سپاہیوں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آصف مقبول جولائی 2019 میں لشکر طیبہ تنظیم کے ساتھ وابستہ ہوا تھا اور علاقے میں سرگرم تنظیم کے شدت پسندوں کیلئے بالائے زمین کام کرتا تھا۔
واضح رہے یہ ہلاکت پولیس کی جانب سے قصبے میں لشکر کے ایک ماڈیول کو طشت ازبام کرنے کے ایک دن بعد ہوئی ہے۔
پولیس نے منگل کو دعویٰ کیا کہ انہوں نے سوپور میں لشکر سے وابستہ آٹھ مقامی نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے، جنہوں نے حالیہ دنوں میں تاجروں کو دھمکیاں دیں، اور علاقے میں پوسٹر چسپاں کرائے، جن میں لوگوں کو سختی کے ساتھ ہڑتال جاری رکھنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔
ادھر سرینگر میں پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے بھی پریس کانفرنس میں سوپور میں ہوئی ہلاکت کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مارا گیا مبینہ شدت پسند سوپور کے میوہ تاجروں پر حال میں ہوئے ایک حملے میں ملوث تھا۔
اس واقعے کے بارے میں تاہم آزاد ذرائع سے کوئی تفصیلات موصول نہیں ہوئیں ہیں، کیونکہ سوپور علاقے میں گزشتہ پانچ ہفتوں سے مواصلاتی نظام بند ہے.