ETV Bharat / state

بانڈی پورہ: پانی کے لیے ڈیڑھ کلو میٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے

خواتین پہاڑی راستوں کا سہارا لے کر نیچے تقریبا ڈیڑھ کلو میٹر چل کر صدر کوٹ پائین کے ایک چشمہ سے پانی لاتی ہیں۔

Water crisis
پانی کی پریشانی
author img

By

Published : Jul 15, 2021, 9:09 PM IST

ضلع بانڈی پورہ کے چک گرورہ اور چھانہ گلی صدر کوٹ پائین کے متعدد گاؤں پانی کی سہولیات سے محروم ہیں۔ پانی کی ایک ایک بوند حاصل کرنے کے لیے مقَامی خواتین کو ایک لمبی مسافت طے کرنا پڑتی ہے۔ چک اور چھانہ گلی ایک پہاڑی علااقہ ہے۔

پانی کا ایک مٹکا لینے کے لیے پہاڑی راستوں کا سہارا لے کر خواتین کو نیچے تقریبا ڈیڑھ کلو میٹر چل کر صدر کوٹ پائین کے ایک چشمہ سے پانی لانا پڑتا ہے۔

پانی کی پریشانی

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ جل شکتی ابھیان نے 2018 میں اس پورے علاقے کو پانی پہچانے کے لیے اگرچہ ایک اسکہم پر کام شروع کیا تھا تاہم تین سال گزرنے کے باوجود یہ اسکیم مکمل نہ ہو سکی۔ کہا جا رہا ہے کہ ٹھیکیدار ادھورا کام کرکے اس سے دستبردار ہوا۔

مقامی افراد کے مطابق ایک اور ٹھیکیدار کو کام سانپا گیا۔ اس نے بھی ایسا ہی کیا۔ ابتدا میں جو بھی کچھ کام کیا گیا تھا۔ وہ وقت گزرنے کے ساتھ کھنڈرات میں تبدیل ہونے لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیری شخص پنجاب میں لاپتہ، اہل خانہ کی حکومت سے مدد کی اپیل

اس پورے علاقے کی مقامی آبادی نے ضلع اور لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اگر اس پورے علاقے کو پانی پہنچانے کے لیے آج سے تین سال قبل پیسے واگزار کے گئے تھے، تاہم آج تک یہاں پانی کیوں نہیں پہنچایا جا سکا۔

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ایکزیکیٹیو انجینئر جل شکتی ابھیان بانڈی پورہ نے اس حوالے سے کہا کہ اس کام کی تاخیر دراصل ٹھیکیدار کی وجہ سے ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی طرف سے ٹھیکدار کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاکہ وہ اس کام کو پورا کر سکیں۔ ایکزیکٹیو انجیننئر نے کہا کہ پروجیکٹ کے دیگر حصوں پر کام ہو رہا ہے تاہم ایک ٹھیکدار کام کرنے سے منع کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کو فائنل نوٹس بھیجی ہے اور بہت جلد اس مسئلے کو حل کیا جائے گا۔

ضلع بانڈی پورہ کے چک گرورہ اور چھانہ گلی صدر کوٹ پائین کے متعدد گاؤں پانی کی سہولیات سے محروم ہیں۔ پانی کی ایک ایک بوند حاصل کرنے کے لیے مقَامی خواتین کو ایک لمبی مسافت طے کرنا پڑتی ہے۔ چک اور چھانہ گلی ایک پہاڑی علااقہ ہے۔

پانی کا ایک مٹکا لینے کے لیے پہاڑی راستوں کا سہارا لے کر خواتین کو نیچے تقریبا ڈیڑھ کلو میٹر چل کر صدر کوٹ پائین کے ایک چشمہ سے پانی لانا پڑتا ہے۔

پانی کی پریشانی

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ جل شکتی ابھیان نے 2018 میں اس پورے علاقے کو پانی پہچانے کے لیے اگرچہ ایک اسکہم پر کام شروع کیا تھا تاہم تین سال گزرنے کے باوجود یہ اسکیم مکمل نہ ہو سکی۔ کہا جا رہا ہے کہ ٹھیکیدار ادھورا کام کرکے اس سے دستبردار ہوا۔

مقامی افراد کے مطابق ایک اور ٹھیکیدار کو کام سانپا گیا۔ اس نے بھی ایسا ہی کیا۔ ابتدا میں جو بھی کچھ کام کیا گیا تھا۔ وہ وقت گزرنے کے ساتھ کھنڈرات میں تبدیل ہونے لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیری شخص پنجاب میں لاپتہ، اہل خانہ کی حکومت سے مدد کی اپیل

اس پورے علاقے کی مقامی آبادی نے ضلع اور لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اگر اس پورے علاقے کو پانی پہنچانے کے لیے آج سے تین سال قبل پیسے واگزار کے گئے تھے، تاہم آج تک یہاں پانی کیوں نہیں پہنچایا جا سکا۔

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ایکزیکیٹیو انجینئر جل شکتی ابھیان بانڈی پورہ نے اس حوالے سے کہا کہ اس کام کی تاخیر دراصل ٹھیکیدار کی وجہ سے ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی طرف سے ٹھیکدار کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاکہ وہ اس کام کو پورا کر سکیں۔ ایکزیکٹیو انجیننئر نے کہا کہ پروجیکٹ کے دیگر حصوں پر کام ہو رہا ہے تاہم ایک ٹھیکدار کام کرنے سے منع کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کو فائنل نوٹس بھیجی ہے اور بہت جلد اس مسئلے کو حل کیا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.