سرینگر: گزشتہ دنوں کشمیر میں سوشل میڈیا سائٹ فیس بک پر ایک ویڈیو کافی وائرل ہوا۔ اس ویڈیو میں ایک جنگلی جانور ریڈ ڈئیر جیسے کشمیری ہانگل سے منسوب کیا گیا ہے اور لکھا گیا کہ گریز میں پہلی مرتبہ ہانگل کو پایا گیا ہے۔اس ویڈیو کے متعلق کچھ خبریں بھی گردش کرنے لگی کہ گریز میں ہانگل دیکھا گیا ہے، جس سے محکمہ وائلڈ لائف کے افسران میں خوشی کی لہر ڈور گئی۔لیکن ای ٹی وی بھارت نے اس ویڈیو کے متعلق حقائق جاننے کی کوشش کی، کہ کیا حقیقت میں گریز میں کشمیری ہانگل کو دیکھا گیا ہے اور کیا یہ ویڈیو گریز کا ہی ہے اور یہ جانور کیا ہانگل ہی ہے؟
ضلع بانڈی پورہ کے ڈویژنل فارسٹ آفیسر مدثر محمود جو ایک آئی ایف ایس افسر ہیں سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت نے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ویڈیو فرضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ویڈیو گریز سے منسوب کرکے یہ دکھایا جارہا ہے کہ یہ گریز سے ہیں اور اس میں ہانگل ہے وہ بالکل فرضی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ویڈیو میں جو جنگلی جانور ہے وہ ریڈ ڈئیر ہے اور ویڈیو میں جانور کا گردو نواح یا ٹوپوگرافی گریز سے نہیں مل رہی ہے۔مدثر محمود نے مزید بتایا کہ گریز کے جنگل علاقے میں بھی ہانگل گھومتے رہتے ہیں اور محکمہ کے ملازمین نے متعدد بار ہانگل کو دیکھا ہے۔
مزید پڑھیں:
- ’کشمیر، ہانگل کی آبادی میں اضافہ خوش آئند‘
- کشمیری ہانگل بریڈنگ سینٹر
- اسٹیٹ انیمل ہانگل کی کاؤنٹنگ 15مارچ سے
-
This video is not from #Gurez. 🦌in the video is not a Hangul but Red Deer (Cervus elaphus). Hangul (Cervus hanglu) was earlier assumed to be a subspecies of Red Deer bt now has been recognized as a subspecies of Tarim Red (Cervus hanglu yarkandensis) #Kashmir @wildlifejk pic.twitter.com/Osxvydfev1
— Zulqarnain Ibn Usuf | ذوالقرنین ابن یوسف (@mzzulfi) September 26, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">This video is not from #Gurez. 🦌in the video is not a Hangul but Red Deer (Cervus elaphus). Hangul (Cervus hanglu) was earlier assumed to be a subspecies of Red Deer bt now has been recognized as a subspecies of Tarim Red (Cervus hanglu yarkandensis) #Kashmir @wildlifejk pic.twitter.com/Osxvydfev1
— Zulqarnain Ibn Usuf | ذوالقرنین ابن یوسف (@mzzulfi) September 26, 2023This video is not from #Gurez. 🦌in the video is not a Hangul but Red Deer (Cervus elaphus). Hangul (Cervus hanglu) was earlier assumed to be a subspecies of Red Deer bt now has been recognized as a subspecies of Tarim Red (Cervus hanglu yarkandensis) #Kashmir @wildlifejk pic.twitter.com/Osxvydfev1
— Zulqarnain Ibn Usuf | ذوالقرنین ابن یوسف (@mzzulfi) September 26, 2023This video is not from #Gurez. 🦌in the video is not a Hangul but Red Deer (Cervus elaphus). Hangul (Cervus hanglu) was earlier assumed to be a subspecies of Red Deer bt now has been recognized as a subspecies of Tarim Red (Cervus hanglu yarkandensis) #Kashmir @wildlifejk pic.twitter.com/Osxvydfev1
— Zulqarnain Ibn Usuf | ذوالقرنین ابن یوسف (@mzzulfi) September 26, 2023
-
غور طلب ہے کہ گریز ضلع بانڈی میں واقع ہے اور صدر مقام بانڈی پورہ سے 80 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔واضح رہے کہ ریڈ ڈئیر جموں کشمیر کے کسی بھی جنگل میں نہیں پائے جارہے ہیں اور نہ ہی آج تک کبھی دیکھے گئے ہیں۔ یہ جانور یورپی ممالک، ایران اور مغربی ایشیا میں پائے جاتے ہیں۔
تاہم ہانگل کشمیر کے داچھی گام نیشنل پارک ، شکار گاہ ترال کے جنگلوں میں پائے جاتے ہیں اور یہ علاقے اس ہانگل کے پسندیدہ مسکن ہے۔ البتہ گزشتہ دہائیوں سے ہانگل کی آبادی میں کمی پائی جارہی ہے جس کے خاص وجوہات ماحولیاتی تبدیلی، جنگلوں کا کٹاؤ اور داچھی گام نیشنل پارک کے قریب کھریوں علاقے میں سیمنٹ فیکٹریوں کی تعمیرات قابل ذکر ہے۔
آج کل ہانگل کی تعداد 263 سے زائد بتائی جارہی ہے اور یہ تعداد محکمہ وائلڈ لائف نے حالیہ ہانگل کی مردم شماری سے اخذ کیا ہے۔ محکمہ نے بتایا کہ ہانگل بچاؤ پروجیکٹ کے تحت ہانگل کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔