شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کا نوگام سوناواری کی بلاک آبادی رقبے کے لحاظ سے کافی وسیع ہے۔ یہاں کی آبادی تقریباً 30 ہزار ہے اور اس بلاک سے سات بڑے دیہات بھی منسلک ہیں جن کے لئے نوگام مرکزی حیثیت رکھتا ہے تاہم علاقے میں بینک کا نہ ہونا عوام کے لئے ان دنوں بڑی مشکلیں پیدا کررہا ہے۔
نوگام سوناواری کے لوگوں کا ماننا ہے کہ علاقے میں جموں و کشمیر بینک کی شاخ نہ ہونے کے سبب لوگوں کو بے حد مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ 300 کے قریب علاقے میں چھوٹی بڑی دکانیں ہیں۔اس کے علاوہ بلاک کا دفتر، اسپتال، ہائر اسکینڈری اسکول، پولیس پوسٹ اور دیگر کئی چھوٹے بڑے ادارے بھی موجود ہیں لیکن صرف بینک کے نہ ہونے کی وجہ سے انہیں دور دوسرے قصبوں کا رخ کرنا پڑتا ہیں جس میں آنے جانے میں ہی ان کا پورا دن صرف ہوجاتا ہے۔
علاقے کے معزز شہریوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کے ان ایام میں بینک کے کام کے لئے انہیں سمبل یا دیگر جگہوں کا رخ کرنا پڑتا ہے اور ہر روز بزرگوں کو وہاں گھنٹوں تک لائن میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کئی بار متعلقہ حکام کو جموں و کشمیر بینک کی شاخ مہیا کرانے کا مطالبہ کیا لیکن اس علاقے کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے۔
دریں اثناء علاقے کے لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنر اور جموں و کشمیر بینک کے چیئرمین سے اپیل کی ہے کہ علاقے میں جموں کشمیر بینک کی شاخ مہیا کرائیں تاکہ لوگوں کو بینکنگ کے حوالے سے درپیش مشکلات سے نجات مل سکے۔
سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے دور اقتدار میں 1969 میں ملک میں بینکوں کا نیشنلائزیشن کیا گیا تھا اور مرکزی حکومت جن دھن یوجنا کے تحت تمام لوگوں کا اکاؤنٹ کھلوانے کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن ایسے میں جموں و کشمیر میں ایک پورا بلاک ایک بینک کے لئے ترس رہا ہے تو حکومتی اقدامات پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔