شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے سمبل سوناواری میں محکمہ ایگریکلچر کی جانب سے کسان میلے کا افتتاح کیا گیا، جس میں نائب کمشنر بانڈی پورہ اویس احمد، محکمہ زراعت و باغبانی اور اس سے متعلق دیگر متعدد اعلیٰ افسران کے علاوہ کسانوں کی کافی تعداد نے شرکت کی۔
اگرچہ اس دوران کچھ انتظامیہ سے وابستہ افسران و کسانوں نے ہی ماسک لگا کر شرکت کی تاہم سماجی دوری کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ میلے میں شریک ہونے سے صرف ایک روز قبل ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ضلع بانڈی پورہ میں کورونا وائرس کے کیسز میں ہو رہے اضافے کے پیش نظر قصبہ سمبل اور گریز میں تمام دکانیں اور کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے کے احکامات صادر کیے گئے تھے لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر قصبہ سمبل میں دکانیں بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تو وہیں دوسری جانب سمبل میں اس نوعیت کا کسان میلہ منعقد کرکے کسانوں کو مختلف علاقوں سے مدعو کرکے جمع کرنا کتنا مناسب ہے۔
چیف ایگریکلچر افسر بانڈی پورہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے گائیڈ لائنز اور ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے اس میلے کا انعقاد عمل میں لایا تھا اور کسانوں کی ایک محدود تعداد کو ہی مدعو کیا گیا تھا لیکن ویڈیوز اور تصاویر سے صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ کسان میلے کے دوران سماجی دوریوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگ اس میں شریک ہوئے۔
محکمہ زراعت کے ایک افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پہ بتایا کہ انہیں خود سمجھ میں نہیں آتا کہ ان ہی دنوں میں اس طرح کے کسان میلوں کو منعقد کرنے کی کون سی اشد ضرورت ہے، ایسے پروگراموں کو کچھ وقت کے لیے مؤخر بھی کیا جسکتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ایک ایگریکلچر افسر جو کورونا وائرس سے متاثرہ تھا ہلاک ہوگیا اور ان حالات میں لوگوں کو جمع کرنا نہ صرف ان کے لیے باعثِ خطرہ ہے بلکہ ملازمین کو بھی کورونا سے متاثر ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔
ادھر کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز میں ہر گزشتہ دن کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے اور کورونا سے متاثر ہوکر مرنے والوں کی تعداد میں بھی کئ دنوں سے لگاتار اضافہ ہورہا ہے، اس طرح سے محکمہ زراعت اور انتظامیہ کی جانب سے کسان میلوں کا منعقد کرنا اور دیگر اس جیسی سرگرمیاں شروع کرنا کہیں نہ کہیں کورونا وائرس کے اضافے کا بھی باعث بن سکتا ہے۔