جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے نوجوانوں کے ذریعہ نامزدگی داخل کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آئندہ ضمنی انتخابات کے متعلق ضلع میں چند اہم باتیں سامنے آرہی ہیں۔
ایک جانب تمام حلقے سے بڑی تعداد میں نامزدگی کے لئے فارم داخل کئے جارہے ہیں وہیں دوسری جانب نامینیشن کے لئے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان کاغذات داخل کرارہے ہیں۔
ضلع کے بونہ کوٹ بلاک سے سولہ امیدواروں نے نامزدگی کے کاغذات داخل کرائے ہیں جن میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہے، وہیں ضلع کے ایک اور بلاک ارن سے بھی اتنے ہی فارم داخل کئے گئے ہیں۔ یہاں بھی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہے جن میں سے کئی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔
یہاں ایک امیدوار مشتاق احمد میر ہیں، جن کا تعلق کونن گاؤں سے ہے، مشتاق احمد نے فلاسفی میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی ہے، اس کے علاوہ ایک دوسرے نوجوان محمد عبداللہ پوسوال کا تعلق ارن گاوں سے ہے۔ محمد عبداللہ کو کامرس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل ہے۔ بونہ کوٹ بلاک سے ایک امیدوار مجاز حسن نے بھی ان انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجازحسن نے بھی ایم کام ڈگری کے ساتھ ساتھ آئی ٹی ڈپلوما حاصل کیا ہے، اسی بلاک سے مدثر احمد وانی بھی ان انتخابات میں شرکت کر رہے ہیں، مدثر نے ایل ایل بی کیا ہے اور وہ پیشے سے ایڈووکیٹ ہیں۔
اسی طرح آلوسہ بلاک سے تسلیمہ بیگم نے ان انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تسلیمہ نے گریجویشن کیا ہے۔
ضلع بانڈی پورہ کی بات کریں تو ماضی کے مقابلے میں اس بار نوجوانوں کی کثیر تعداد ان انتخابات میں شرکت کررہی ہے، جن میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
ان میں سے بیشتر بحثیت آزاد امیدوار شرکت کررہے ہیں۔ ان سبھی کا کہنا ہے کہ روایتی سیاست سے ہٹ کر وہ تبدیلی جاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سبھی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سینئر اور منجھے ہوئے رہنماؤں نے پجھلی سات دہائیوں کے دوران جھوٹے وعدے کرکے غریب عوام کو لوٹا ہے اور ان کو بڑے خواب دکھاکر عوام کو دھوکے میں رکھا ہے۔ ان میں سے بیشتر کا خیال ہے کہ آنے والے انتخابات نوجوانوں کے لئے ہیں، جو تبدیلی لانے اور حق بولنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ ان کا خیال ہے کہ روایت سے ہٹ کر اب نوجوانوں کو آگے آنا ہی پڑے گا، یہی وقت کی اہم ضرورت ہے۔