جسمانی و ذہنی طور پر کمزور بچوں پر 4 جی انٹرنیٹ پر پابندی سےکافی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ جموں و کشمیر کے معروف و مقبول سماجی کارکن جاوید احمد ٹاک نے انتظامیہ سے 4 جی انٹرنیٹ پر عائد پابندی کو ختم کرکے اسے بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جاوید ٹاک کا ماننا ہے کہ 4 جی انٹرنیٹ کے بند رہنے سے سماعت اور گویائی سے محروم سینکڑوں ان بچوں پر کافی برے اثرات مرتب ہوئے ہیں جن کے لئے ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ سے کچھ حد تک ان کی زندگی میں راحت مل رہی تھی تاہم گزشتہ سال اگست سے اب تک تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ مسلسل بند رہنے کی وجہ سے وہ مزید پیچھے چلے گئے ہیں اور ان کی زندگیوں میں دشواریاں بڑھ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی مدد سے اسپیشل ایجوکیشن کی تعلیم ایسے بچوں کو فراہم کرنا کافی آسان ہے۔ تاہم انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے اس شعبے پر بھی کافی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
خیال رہے جاوید ٹاک جموں و کشمیر کے ڈسیبلٹی سیکٹر کی ایک دہائی سے نمائندگی کرتے آرہے ہیں اور وہ خود ویل چیئر پر زندگی گزار رہے ہیں۔ ڈسیبلٹی سیکٹر میں نمایا کام کرنے پر انہیں حکومت نے کئ بڑے اعزازات سے بھی نوازا ہے اور وہ اس وقت جسمانی و ذہنی طور پر کمزور بچوں (اسپیشل بچوں) کی فلاح و بہبودی کے لئے سرگرم عمل ہیں۔