جنوبی ضلع بانڈی پورہ کے ایک دور افتادہ گاؤں سے تعلق رکھنے والی ایک نو عمر طالبہ نے اپنی پہلی ناول شائع کی ہے اور اس وقت دوسری ناول پر کام کر رہی ہیں۔ نویں جماعت میں زیر تعلیم ہریرہ کا تعلق ایک دور دراز گاؤں بونہ کوٹ سے ہے۔
ہریرہ کیندریہ ودیالیہ اسکول اوڑی میں اس وقت نویں جماعت میں زیر تعلیم ہیں۔ لٹریچر، شاعری یا فیکشن سے اس کی دلچسپی تب بڑھنے لگی جب وہ پانچویں کلاس میں زیر تعلیم تھیں۔ وہیں سے اس نے شیکسپیئر، غالب اور اقبال کی تصانیف میں دلچسپی لینی شروع کی۔
ہریرہ کہتی ہیں کہ ابتدائی دنوں میں انہوں نے ہر خیال یا متاثر کرنے والی شئے کو شاعری کی شکل دینے کی کوشش کی۔ بعد میں ریاستی سطح کے ایک اردو کے شاعری مقابلے میں اول پوزیشن حاصل ہوئی۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس کارنر کے زیر اہتمام اس شاعری کے مقابلے میں اسے گولڈن پین یا قلم سے نوازا گیا۔ یوں یہ جموں وکشمیر کی پہلی لڑکی بنی جو گولڈن پین کی حقدار بنی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے انہیں نہ صرف حوصلہ ملا بلکہ یہ بھی معلوم ہوا کہ میرے اشعار یا الفاظ میں کوئی پیغام ہے۔ یہاں سے انہوں نے باقاعدہ طور لکھنے کا سلسلہ شروع کیا۔
ہریرہ یاسر نے حال ہی میں 'Merciful lover and Faith Snatcher' کے نام سے ایک ناول شایع کی، جس میں اس کے بقول وہ یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ خدا جو بھی کرتا ہے وہ انسان کی بہتری کے لئے ہوتا ہے۔ اس ناول کے شایع ہونے کے بعد ہریرہ کو ضلع کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر اویس احمد نے اپنے آفس میں آکر ان کی سراہنا اور حوصلہ افزائی کی اور انہیں یقین دلایا کہ ان کی اگلے کتاب یا ناول کے شائع اور اجراء کرنے میں ضلع انتظامیہ ان کی بھر پور معاونت کرے گی۔
اپنی عمر کے حساب سے ہریرہ نے اپنی ناول میں آسان لیکن خوبصورت اور نازک سے الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ ہریرہ کہتی ہیں کہ گزشتہ تیس برس سے جاری حالات ان کے ذہن پر اثر انداز ہوئے ہیں۔