’’مادی زبان ثقافت کا اہم ترین جزو‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اس تقریب میں ڈگری کالج حاجن کے طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر پروفیسر عادل محی الدین نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اور ان کے علاوہ تحصیلدار حاجن اور علاقہ سے تعلق رکھنے والے کئی معزز شہری بھی موجود تھے۔
اس پروگرام مادری زبان کے فروغ اور تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ ڈاکٹر عادل محی الدین نے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں بولی جانے والی مادری زبانوں خصوصاً کشمیری، گوجری، پہاڑی، بلتی، درد شینا اور دیگر زبانوں کی اہمیت و تحفظ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’کسی مخصوص علاقے کی ثقافت اور تہذیب کو زندہ رکھنے کے لئے لازم ہے کہ مادری زبان کو زندہ رکھا جائے اور مادری زبان کو تبھی بچایا جاسکتا ہے جب لوگ اس کو استعمال میں لائیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں اکثر اپنے کشمیری ہونے یا کشمیری زبان بولنے پر کمتری کا احساس ہوتا ہے جبکہ کشمیری تہذیب و ثقافت اور زبان برسوں پرانی اور تاریخ سے مالا مال ہے اور کشمیر میں عظیم شعرء، ادیب، اسکالروں کے علاوہ دانشور بھی پیدا ہوئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈگری کالج حاجن کی پرنسپل پروفیسر ہُدا نے بتایا کہ اس تقریب کا مقصد طلباء کے درمیان مادری زبان کی اہمیت و افادیت کو عام کرنا ہے اور کالج میں اس نوعیت کے پروگرام جاری رہیں گے۔