ETV Bharat / state

منی پور کے وزیراعلی کی ریاست کی عوام سے تشدد بند کرنے کی اپیل

Manipure Chief Minister N Biren Singh appealed to the people to stop violence منی پور کے وزیراعلی این بیرن سنگھ نے گذشتہ روز کرسمس کے موقع پر ایک پیغام میں ریاست میں عوام سے تشدد بند کرنے اور نسلی بحران کو ختم کرنے کے لیے پرامن بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔

Manipur CM N Biren Singh's
Manipur CM N Biren Singh's
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 26, 2023, 7:46 AM IST

امپھال: منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے منی پور کی عوام کو کرسمس کے دیے گئے پیغام میں اعتراف کیا کہ منی پور تشدد میں 3 مئی سے 180 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ جس دن سے یہ تشدد بھڑک اٹھا اسی دن سے ریاست کی سیاحت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ریاست کی آمدنی میں 10 فیصد تا 20 فیصد کمی آئی ہے۔

سنگھ نے لوگوں سے تشدد بند کرنے اور نسلی بحران کو ختم کرنے کے لیے پرامن بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے کہ سیاحت متاثر ہوئی ہے۔ لیکن خاص طور پر امپھال کے علاقے اور دو اضلاع کو چھوڑ کر پہاڑیوں کے دیگر حصوں میں حالات معمول پر ہیں۔ بحران کے دوران امپھال وادی میں سیکورٹی کی گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔ سب ہمارے لوگ ہیں۔ ہم ان کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کر سکتے۔ آہستہ آہستہ حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ ہمیں لوگوں کو قائل کرنا ہوگا"۔

منی پور میں سال 2023 میں ہونے والے تشدد کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیراعلی نے کہا کہ "ہمیں 8 مہینے نہیں گننا چاہئے" کیونکہ چار پانچ مہینے ایسے تھے جب ریاست میں کوئی بحران نہیں تھا، 3 مئی سے آپ 8 مہینے گن رہے ہیں لیکن 4-5 مہینے تک کوئی بحران نہیں تھا، سب کچھ پرامن تھا، ہمیں 8 مہینے نہیں بلکہ صرف اس وقت کو شمار کرنا چاہئے جب بحران ہوا تھا۔ وزیراعلی نے مزید کہا کہ مسئلہ کو حل کرنے میں وقت لگتا ہے. اس دوران میں ملک کے تمام شہریوں بالخصوص منی پور میں رہنے والوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ تشدد بند کریں اور پرامن مذاکرات شروع کریں۔ منی پور کے وزیراعلی نے کہا کہ ''ہمیں مل جل کر رہنا ہے۔ ہمیں بے گھر افراد کو ان کے اپنے مقامات پر دوبارہ آباد کرنا ہے۔ بچوں کو اسکول جانا ہے"۔

واضح رہےکہ 3 مئی کو آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور (اے ٹی ایس یو ایم) کی ایک ریلی کے بعد کوکی اور میتی برادریوں میں نسلی تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ریاست میں نسلی تشدد کے دوران بے شمار گھروں کو نذر آتش کردیا گیا۔ عوامی وسرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ اس دوران بی جے پی کے رہنماوں کے گھروں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ تشدد کے باعث لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ تشدد کے دوران خواتین کے ساتھ تشدد اور جنسی ہراسانی کے بھی کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ ریاست میں تشدد اور فسادات جاری رہنے اور درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد مرکز کو امن بحال کرنے کے لیے نیم فوجی دستے تعینات کرنے پڑے۔

مزید پڑھیں: منی پور کے بارے میں وزیر اعظم عوام کو گمراہ کررہے ہیں: برندا کرات

منی پور تشدد کے معاملے میں اپوزیشن کی تقریبا تمام پارٹیوں نے مودی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ حکومت پر ایک چھوٹی سی ریاست میں امن بحال کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر منی پور کا دورہ نہ کرنے پر سخت نکتہ چینی کی گئی ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ میں حکومت کی جانب سے بیان کا لگاتار مطالبہ کیا گیا تاہم منی پور معاملے میں ایوان میں بیان نہیں دیا گیا۔ اسی دوران اپوزیشن اتحاد انڈیا کے رہنماوں نے منی پور کا دورہ کیا اور وہاں کے حالات کا جائزہ لیا۔

امپھال: منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے منی پور کی عوام کو کرسمس کے دیے گئے پیغام میں اعتراف کیا کہ منی پور تشدد میں 3 مئی سے 180 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ جس دن سے یہ تشدد بھڑک اٹھا اسی دن سے ریاست کی سیاحت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ریاست کی آمدنی میں 10 فیصد تا 20 فیصد کمی آئی ہے۔

سنگھ نے لوگوں سے تشدد بند کرنے اور نسلی بحران کو ختم کرنے کے لیے پرامن بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے کہ سیاحت متاثر ہوئی ہے۔ لیکن خاص طور پر امپھال کے علاقے اور دو اضلاع کو چھوڑ کر پہاڑیوں کے دیگر حصوں میں حالات معمول پر ہیں۔ بحران کے دوران امپھال وادی میں سیکورٹی کی گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔ سب ہمارے لوگ ہیں۔ ہم ان کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کر سکتے۔ آہستہ آہستہ حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ ہمیں لوگوں کو قائل کرنا ہوگا"۔

منی پور میں سال 2023 میں ہونے والے تشدد کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیراعلی نے کہا کہ "ہمیں 8 مہینے نہیں گننا چاہئے" کیونکہ چار پانچ مہینے ایسے تھے جب ریاست میں کوئی بحران نہیں تھا، 3 مئی سے آپ 8 مہینے گن رہے ہیں لیکن 4-5 مہینے تک کوئی بحران نہیں تھا، سب کچھ پرامن تھا، ہمیں 8 مہینے نہیں بلکہ صرف اس وقت کو شمار کرنا چاہئے جب بحران ہوا تھا۔ وزیراعلی نے مزید کہا کہ مسئلہ کو حل کرنے میں وقت لگتا ہے. اس دوران میں ملک کے تمام شہریوں بالخصوص منی پور میں رہنے والوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ تشدد بند کریں اور پرامن مذاکرات شروع کریں۔ منی پور کے وزیراعلی نے کہا کہ ''ہمیں مل جل کر رہنا ہے۔ ہمیں بے گھر افراد کو ان کے اپنے مقامات پر دوبارہ آباد کرنا ہے۔ بچوں کو اسکول جانا ہے"۔

واضح رہےکہ 3 مئی کو آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور (اے ٹی ایس یو ایم) کی ایک ریلی کے بعد کوکی اور میتی برادریوں میں نسلی تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ریاست میں نسلی تشدد کے دوران بے شمار گھروں کو نذر آتش کردیا گیا۔ عوامی وسرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ اس دوران بی جے پی کے رہنماوں کے گھروں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ تشدد کے باعث لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ تشدد کے دوران خواتین کے ساتھ تشدد اور جنسی ہراسانی کے بھی کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ ریاست میں تشدد اور فسادات جاری رہنے اور درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد مرکز کو امن بحال کرنے کے لیے نیم فوجی دستے تعینات کرنے پڑے۔

مزید پڑھیں: منی پور کے بارے میں وزیر اعظم عوام کو گمراہ کررہے ہیں: برندا کرات

منی پور تشدد کے معاملے میں اپوزیشن کی تقریبا تمام پارٹیوں نے مودی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ حکومت پر ایک چھوٹی سی ریاست میں امن بحال کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر منی پور کا دورہ نہ کرنے پر سخت نکتہ چینی کی گئی ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ میں حکومت کی جانب سے بیان کا لگاتار مطالبہ کیا گیا تاہم منی پور معاملے میں ایوان میں بیان نہیں دیا گیا۔ اسی دوران اپوزیشن اتحاد انڈیا کے رہنماوں نے منی پور کا دورہ کیا اور وہاں کے حالات کا جائزہ لیا۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.